Raat Gaaye Khaane Ki Bimari - Article No. 2015

Raat Gaaye Khaane Ki Bimari

رات گئے کھانے کی بیماری - تحریر نمبر 2015

ہم میں سے اکثر لوگوں کے ساتھ زندگی میں ایسا ہوا ہو گا کہ آدھی رات کو آنکھ کھلی تو جی چاہا کہ کچھ کھا لیں

منگل 24 نومبر 2020

ہم میں سے اکثر لوگوں کے ساتھ زندگی میں ایسا ہوا ہو گا کہ آدھی رات کو آنکھ کھلی تو جی چاہا کہ کچھ کھا لیں۔ لپک کر باورچی خانے یا ریفریجریٹر کی طرف گئے اور کھانا نکال کر کھانا شروع کر دیا۔ کبھی کبھار کی بات تو اور ہے ،لیکن جب اکثر ایسا ہونے لگے تو اسے خطرے کی گھنٹی سمجھیے۔ اندازہ یہ ہے کہ صرف برطانیہ میں لاکھوں افراد ایسے ہیں،جو رات کو اُٹھ اُٹھ کر کھاتے ہیں اور معالجین نے ان کے اس عمل کو اجتماع علامات، یعنی بیماری قرار دیا ہے۔
ایک امریکی ماہر نفسیات نے بعض لوگوں میں پہلی بار یہ علامات محسوس کیں اور انھیں رات گئے کھانے کی اجتماع علامات قرار دیا۔ انھوں نے اس کی وجہ جسم میں ہارمون کی سطح میں تبدیلی بتائی۔
آج کل جو لوگ کھانے سے پیدا ہونے والی یا غذا سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کا علاج اور اُن پر تحقیق کر رہے ہیں،ان میں سے اکثر کو اس امریکی ماہر نفسیات کے موقف سے اتفاق ہے اور خیال یہ ہے کہ زندگی کی مصروفیات میں اضافہ اور طرز زندگی میں تبدیلی اس کی ذمے دار ہے۔

(جاری ہے)

وہ لوگ جو ان علامات میں مبتلا ہیں،ان میں سے زیادہ تر ایسے ہیں،جنھیں ذہنی دباؤ اور بے خوابی کی شکایات ہیں۔ یہ لوگ اکثر رات میں تین چار بار جاگتے ہیں اور پھر ایسی چیزیں کھاتے ہیں،جن میں نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) خوب ہوتا ہے۔
رات کو اُٹھ کر کھانے والے یہ لوگ اکثر ناشتا نہیں کرتے اور دن میں ان کے جسم میں دوسرے لوگوں کی نسبت بہت کم حرارے (کیلوریز) پہنچتے ہیں،لیکن رات سے صبح تک ساری کسر پوری ہو جاتی ہے اور ان کے جسم کو حاصل ہونے والے کل حراروں میں آدھے ایسے ہوتے ہیں ،جو رات کے سناٹے میں چپکے سے ان کے جسم میں پہنچ جاتے ہیں۔
ہمارے ہاں اس کا شعور بہت کم ہے اور شاید بہت ہی کم لوگوں کو اس کا احساس ہو گا کہ وہ اس بیماری میں مبتلا ہیں،لہٰذا وہ کبھی کسی معالج سے بھی مشورہ نہیں کرتے۔ ایک برطانوی ماہر نے خیال ظاہر کیا کہ چونکہ یہ علامات بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہیں،لہٰذا ابھی انھیں اچھی طرح سمجھا نہیں جاتا۔ ان کی رائے میں یہ علامات غالباً ایک طرح کا جوع البقریاہو کا ہے،جو صرف رات میں ظاہر ہوتا ہے۔
اس ماہر کا خیال ہے کہ دماغ میں کوئی ایسی کیمیائی تبدیلی ہوتی ہے،جو لوگوں کو جگا کر انھیں کھانے پر اُکساتی ہے۔
امریکی ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ جو لوگ رات کو اُٹھ کر کھانے کی بیماری میں مبتلا ہیں،انھیں تین خاص مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ کھانے میں بدنظمی، نیند میں خلل اور مزاجی کیفیت میں خرابی۔ بدقسمتی سے یہ علامات مردوں سے زیادہ عورتوں میں عام ہیں،البتہ بچوں میں یہ علامات نہیں دیکھی گئیں۔
ایک ماہر غذا نے کہا کہ رات کو اُٹھ کر کھانے کی بیماری میں مبتلا اکثر لوگ یہ کرتے ہیں کہ رات کو خوب کھا لیتے ہیں اور پھر دن میں یہ کوشش کرتے ہیں کہ بہت کم کھائیں،تاکہ رات کی بسیار خوری کا ازالہ ہو جائے۔ اس کا دوسرا رخ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ چونکہ وہ دن میں اپنی غذا پر پابندی لگائے رکھتے ہیں،لہٰذا رات کو اکثر بھوک بہت بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح یہ ایک پریشان کن چکر بن جاتا ہے۔
اس ماہر کا خیال ہے کہ رات کو کچھ ایسا ماحول پیدا ہو جاتا ہے،جو لوگوں کو خواہ مخواہ کھانے پر اُکساتا ہے۔ اس میں کئی عوامل کو دخل ہوتا ہے،مثلاً تنہائی،تشویش،سگریٹ نوشی اور کھانے پینے یا سونے جاگنے کے اوقات میں بدنظمی۔
جو لوگ اس بیماری یا غذا سے تعلق رکھنے والی دوسری خرابیوں میں مبتلا ہیں،انھیں چاہیے کہ نفسیات اور غذا کے ماہرین کے مشورے سے اپنے لئے ایک ایسا نظام وضع کریں ،جس میں وہ پابندی وقت کے ساتھ کھانا کھائیں اور غذا کی مقدار اور توازن کو بھی پیش نظر رکھیں۔
ساتھ ہی ساتھ ایسا طریق کار اختیار کرنا بھی ضروری ہے،جو اُن عوامل کی مزاحمت کرے،جن کی وجہ سے بیماری جنم لیتی اور پلتی ہے۔ ایسے خیالات سے بھی پیچھا چھڑانے کی کوشش کیجیے،جو آپ کے دماغ کو پریشان کرتے اور ذہنی دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔ ان خیالات یا منفی سوچ کو غذا سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے بڑھانے میں کافی دخل ہوتا ہے اور اکثر لوگوں کو ذہنی پریشانی بسیار خوری پر اُکساتی ہے۔

Browse More Healthart