Roza Rakhain Sehat Ke Sath - Article No. 2420

Roza Rakhain Sehat Ke Sath

روزہ رکھیں صحت کے ساتھ - تحریر نمبر 2420

رمضان المبارک کا مہینہ چاہے موسم سرما میں آئے یا موسم گرما میں،ہر موسم میں ہی صحت کے متعدد مسائل پیدا ہو جاتے ہیں

منگل 19 اپریل 2022

نسرین شاہین
رمضان المبارک کا برکتوں اور رحمتوں والا مہینہ امتِ مسلمہ کی روحانی اور جسمانی دونوں طرح کی تربیت کا مہینہ ہے۔تیس روزہ اس تربیب میں وہ اپنی نفسانی خواہشات کو ضبط کرنا سیکھتے ہیں۔اس دوران تمام صحت مند مسلمان صبح سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔رمضان کے روزوں کا مقصد غریبوں کی بھوک اور پیاس کا احساس کرنا اور اپنی خواہشات پر قابو پانا ہے۔
ہر مسلمان اس ماہِ مبارک میں اپنے رب کو راضی کرنا چاہتا ہے اور اس ماہ مقدس کی برکتوں سے محروم نہیں رہنا چاہتا۔روزے کی حالت میں روزے دار کھانے پینے میں اعتدال رکھیں۔
رمضان المبارک کا مہینہ چاہے موسم سرما میں آئے یا موسم گرما میں،ہر موسم میں ہی صحت کے متعدد مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کی کئی وجوہ ہیں،جن میں نامناسب غذائیں یا ضرورت سے زیادہ کھانا،نیند کا پورا نہ ہونا اور سستی و کاہلی شامل ہیں۔

پہلی بات یہ ہے کہ افطار میں بہت زیادہ کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اسی طرح سحری میں بھی ہلکی پھلکی غذا کھانی چاہیے،تاکہ صحت برقرار رہ سکے۔اگر ہم رمضان میں بھی عام لوگوں کی طرح کھاتے پیتے رہیں تو یہ رمضان کے بنیادی مقاصد اور اس کی روح کے خلاف ہو گا۔یوں بھی خدا کی نظر میں وہ پیٹ ہر گز پسندیدہ نہیں ہے،جسے افطار کے وقت غذا سے خوب بھر لیا جائے۔
اکثر روزے دار دن بھر روزے سے رہنے کے بعد روزہ کھلتے ہی کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جس غذا سے دن بھر پرہیز کیا تھا،وہ افطار کے وقت ضرورت سے زیادہ کھائی جائے،بلکہ انواع و اقسام کے کھانوں سے اپنے معدے کو خوب بھر لیا جائے تو اس سے روزے کا اصل مقصد ہی ختم ہو جائے گا۔رمضان کے مہینے میں ضرورت سے زیادہ کھانا کھانا رواج بن گیا ہے،جس کے باعث صحت کے متعدد پیچیدہ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
دراصل ہمارے جسم میں ایک ایسا قدرتی نظام موجود ہے،جو ہضم و جذب کے عمل میں مدد دیتا ہے۔یہ نظام بھوک کے وقت جسم کی محفوظ چکنائیوں کے موٴثر استعمال کو یقینی بناتا ہے۔غذا کی خوشبو اور مزے و ذائقے سے ہاضمے کا عمل شروع ہوتا ہے،جس طرح منہ میں پانی بھر آتا ہے،اسی طرح معدے میں بھی پانی کی آمد شروع ہو جاتی ہے۔یہ منہ اور معدے کا پانی دراصل ہاضم لعاب ہیں،جو غذا کو ہضم کرنے کے لئے آمادہ عمل رہتے ہیں۔

معدے کا اصل فعل غذا کو قابل ہضم اور قابل جذب بنانا ہے۔ہماری غذا مختلف قسم کی سخت و نرم اشیاء پر مشتمل ہوتی ہے،جن کو معدہ پیس کر یک جان مواد میں تبدیل کر دیتا ہے۔
معدے کے فعل کا انحصار لعابِ معدہ اور حرکتِ معدہ پر ہے۔ثقیل غذا سے حرکتِ معدہ سست ہو جاتی ہے اور یہی اثر معدے میں افزائش لعاب پر پڑتا ہے۔اس صورتِ حال میں معدے کے فعل میں خلل پڑتا ہے اور غذا کے ہضم کا عمل تکمیل کو نہیں پہنچتا۔
اکثر روزے دار معدے کے منہ پر بھاری پن،جلن اور بدہضمی کی شکایت کرتے ہیں۔معدے کو اپنا فعل سر انجام دینے اور غذا کو ہضم کرنے کے لئے چار یا چھ گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔ہاضمے کے فعل کا آغاز منہ میں شروع ہو جاتا ہے،منہ میں کچھ نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) لعاب دہن کے زیر اثر شکر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔پھر منہ کا لعاب جو غذا کے ساتھ معدے میں پہنچتا ہے،کچھ دیر تک اپنا عمل جاری رکھتا ہے۔
معدے میں غذا حرکتِ معدہ سے اس طرح پستی ہے،جس طرح چکی کے دو پاٹوں کے درمیان کوئی شے پیسی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ معدے کے تیزاب اور لعاب کا بھی اس غذا پر اثر و عمل پڑتا رہتا ہے،یہاں تک کہ تمام غذا ایک جان مواد میں تبدیل ہو جاتی ہے اور پھر یہ معدے سے آنت میں داخل ہونے کے لئے تیار ہوتی ہے۔
اس حقیقت کے علاوہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ روزے کی حالت میں بہت زیادہ محنت نہیں کرنی چاہیے،بلکہ کسی حد تک غیر متحرک زندگی گزاری جائے،یعنی زیادہ محنت کا کام نہ کیا جائے۔
یہ طریقہ کسی بھی طرح درست نہیں ہے۔روزے کی حالت میں تمام کام کرنے چاہییں،چاہے وہ جسمانی محنت کے ہوں یا دماغی محنت کے،البتہ اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان دنوں متوازن غذا کھائی جائے،جو چاہے مقدار میں کم ہی ہو،لیکن سادہ اور قوت بخش ہو۔یہ غذا روزے دار کو روزے کی حالت میں صحت مند بھی رکھے گی اور متحرک بھی۔
ہماری حکمت عملی یہ ہونی چاہیے کہ رمضان میں ہماری غذا عام دنوں کی غذا سے زیادہ مختلف نہ ہو اور جتنی زیادہ سادہ ہو،اتنی ہی بہتر ہے۔
یہ غذا ایسی ہو کہ ہمارا نارمل وزن برقرار رہے،تاہم رمضان میں زیادہ موٹے اور بھاری بھرکم لوگوں کے لئے ایک بہترین موقع ہوتا ہے،وہ اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے پورے روزے رکھ کر اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔رمضان المبارک میں لوگ ہلکی پھلکی ورزش،مثلاً چہل قدمی بھی کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ ورزش کے ساتھ اپنی غذا کو بھی متوازن رکھیں۔
جو لوگ زیادہ وزن کے مالک ہوں،انھیں چاہیے کہ وہ ورزش کا دورانیہ بڑھا لیں اور کھانے کی مقدار میں بھی اسی تناسب سے کمی کر لیں۔اس سے ان کی جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ہمیں سحری میں ایسی غذائیں کھانی چاہییں،جن میں مرکب نشاستے پائے جاتے ہوں،یعنی یہ کھانے ایسے ہوں کہ ایک دم ہضم نہ ہوں،بلکہ آہستہ آہستہ ہضم ہونے والے ہوں تاکہ یہ زیادہ دیر تک،یعنی تقریباً آٹھ گھنٹے تک اپنا اثر برقرار رکھیں۔
اس سے آپ کو دن میں جب آپ روزے کی حالت میں ہوں گے تو بہت زیادہ بھوک کا احساس نہیں ہو گا۔ان غذاؤں میں جو،گیہوں،جئی،باجرہ،پھلیاں،دالیں اور غیر پالش شدہ چاول وغیرہ شامل ہیں۔اس کے برعکس صاف شدہ نشاستے یا جلد ہضم ہونے والی غذائیں صرف تین سے چار گھنٹے میں ہضم ہو جاتی ہیں۔ایسی غذائیں افطار کے وقت کھانی چاہییں،تاکہ خون میں گلوکوس کی سطح جلد بحال ہو جائے اور دن بھر کی نقاہت فوری طور پر دور ہو جائے۔
کھجور ایک ایسا عمدہ پھل ہے جو شکر،ریشے،نشاستے،پوٹاشیم،اور میگنیزیئم کا خزانہ ہے۔یہ ان اجزاء کی فراہمی کا بہترین ذریعہ ہے۔سحری اور افطار میں تلی ہوئی غذائیں،چٹ پٹے کھانے اور بہت زیادہ شکر والی غذاؤں سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔ان کی جگہ پھلوں کا کھانا بہت ضروری ہے۔ان سے قوت بھی ملے گی اور معدے پر بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔

Browse More Healthart