Roze Ke Tibbi Fawaid - Article No. 2687

Roze Ke Tibbi Fawaid

روزے کے طبی فوائد - تحریر نمبر 2687

موجودہ دور کے کئی خطرناک امراض سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے

منگل 18 اپریل 2023

نیاز احمد ڈیال
ذہنی انتشار اور بدنی خلفشار کی بہتات کے اس دور میں روزے سے بڑی کوئی نعمت ہو ہی نہیں سکتی۔روزہ صرف روحانی عبادت کا نام ہی نہیں ہے بلکہ یہ بدنی کسرت کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔روزے کی مدد سے موجودہ دور کے کئی خطرناک امراض سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔فی زمانہ انسانوں کی اکثریت بلڈ پریشر،یورک ایسڈ،کولیسٹرول،موٹاپا،جوڑوں کے درد،بواسیر اور شوگر جیسے موذی اور خطرناک امراض کے نرغے میں پھنس چکی ہے۔
روزہ پرہیز کے حوالے سے ہمیں بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔سارا دن بھوک و پیاس معدے میں جمع ہونے والے فاضل مادوں کو جلا کر جسم کو ان کے نقصانات سے محفوظ کر دیتی ہے۔ہماری تعلیمات کے مطابق روزہ بدن کی زکوٰة ہے۔روزہ رکھنے سے انسان میں ضبطِ نفس کی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔

(جاری ہے)

صبر،استقامت اور حوصلے کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
جس طرح مالی زکوٰة مال کو آلائشوں سے پاک کرتی ہے بالکل اسی طرح روزہ جسم کو غیر ضروری اور مضر مادوں سے پاک و صاف کرتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر خون کے بڑھے ہوئے دباؤ کا نتیجہ ہوتا ہے۔جب انسانی معدہ خالی ہوتا ہے تو وہ جسم میں پائی جانے والی اضافی چربیوں کو پگھلا کر مفید بنا دیتا ہے۔جگر میں جمع شدہ گائیکوجن جس کی اضافی مقدار ٹرائیگلائسائیڈ کی شکل میں نقصان دہ ثابت ہوتی ہے بحالتِ روزہ توانائی کی شکل میں جسم کو توانائی مہیا کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔
دورانِ ماہِ صیام دھیان رکھیں کہ غذا کے حوالے سے یہ بات ہر گز اہم نہیں ہوتی کہ ہم کتنا کھا رہے ہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں۔
ہمارے بدن کی نشوونما اور طبعی تبدیلیوں کا دارو مدار غذا پر ہوتا ہے۔اگر ہم اپنی جسمانی ضروریات،فطری رجحانات اور طبعی میلان کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یومیہ غذاؤں کا استعمال کریں تو یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ہم 50 فیصد تک بیماریوں کے خطرات سے محفوظ ہو جائیں گے۔ماحول کو آلودگی اور پرا گندگی سے بچا کر مزید 20 فیصد امراض کے حملوں سے بچا جا سکتا ہے۔
اور اگر ہم ہر حال میں راضی بہ رضائے خدا رہنا سیکھ لیں یعنی خود ساختہ پریشانیوں سے خود کو بچا لیں تو ہم 90 فیصد تک مختلف امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
بیماریوں کے حملوں اور اثرات بد سے بچنے کے لئے فطری غذائیں بہترین ہتھیار ہیں۔فطری غذاؤں میں ہمارے لئے بیماریوں سے حفاظت اور شفایابی کی مکمل صلاحیت پائی جاتی ہے۔متوازن اور مناسب غذائیں ہمیں خاطر خواہ حد تک خطرناک اور موذی امراض سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔
متوازن اور مناسب غذائیں ایسے غذائی اجزاء پر مشتمل ہوتی ہیں جو ہمارے بدن کی بنیادی اور لازمی ضرورت ہوتے ہیں۔ان بنیادی اور لازمی غذائی اجزاء میں کیلشیم،پوٹاشیم،فاسفورس،گندھک،جست،فولاد،کیراٹین،آئیوڈین، کاربوہائیڈریٹس،وٹامنز اور پروٹینز وغیرہ شامل ہیں۔سحر و افطار کے اوقات میں منتخب غذائی اجزاء کے استعمال سے ہم روزے کے فلسفے اور روح سے خاطر خواہ روشناس ہو سکتے ہیں۔

ہمارے یہاں ماہِ رمضان میں دن بھر روزہ رکھنے کے بعد خوب تلی غذاؤں کا دسترخوان پہ سجانا فیشن کی شکل اختیار کر چکا ہے۔سموسے،پکوڑے،کچوریاں اور دوسری بھنی ہوئی ڈشیں افطاری میں بڑے شوق سے شامل کی جاتی ہیں۔لذت،مزے اور چسکے کے چکر میں روزے کی بدنی افادیت ختم ہو کر رہ جاتی ہے اور روزے کا مقصد بھی فوت ہو جاتا ہے۔روزے کا مقصد تو جسم کو فاضل مادوں اور آلائشوں سے پاک کرنا ہے جبکہ بسیار خوری اور غیر متوازن خوراک کا بے دریغ استعمال فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بنتا ہے۔
اگر ہم اپنے بدن کی غذائی ضرورت سے زیادہ چکنائیاں وغیرہ استعمال کرتے ہیں تو وہ جسم کے مختلف حصوں میں جمع ہو کر متعدد امراض پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ایسے تمام غذائی اجزاء جو جسم کی ضرورت سے زیادہ ہوتے ہیں وہ چربیلے ذرات کی شکل میں جوڑوں میں جمع ہو کر جوڑوں کے درد،گنٹھیا،نقرص،موٹاپا اور کمر درد جیسے امراض پیدا کرتے ہیں۔اسی طرح یہی چربی خون میں شامل ہو کر خون گاڑھا کر کے کولیسٹرول،شوگر اور بلڈ پریشر جیسے موذی عوارض کا باعث بنتی ہیں۔بعد ازاں یہی فاضل مادے گردوں پر اثر انداز ہو کر یوریا اور یورک ایسڈ کی زیادتی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

Browse More Healthart