Roze Or Matwazan Ghaaza - Article No. 1852

Roze Or Matwazan Ghaaza

روزے اور متوازن غذا - تحریر نمبر 1852

ہر ذی روح کو زندہ رہنے کے لیے اور مختلف افعال سرانجام دینے کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔خوراک سے ملنے والی توانائی کوجس پیمانے یا یونٹ unit سے ماپا جاتا ہے ، اسے حرارہ یا کیلوریز caloriesیا کلوکیلوریز KCal-kilocaloriesکا نام دیا جاتا ہے

بدھ 6 مئی 2020

گزشتہ کالم میں ہم نے رمضان المبارک کے حوالے سے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے زیرِاہتمام ہونے والی ایک تحقیق HEAL-Ramadan کے بارے میں ذکر کیا تھا اور خوراک کے حوالے سے calories کیلوریز کی بات کی تھی۔ آئیے آج اس حوالے سے بات کرتے ہیں کہ کیلوریز دراصل کیا ہوتی ہیں۔
دیکھیے ، ہر ذی روح کو زندہ رہنے کے لیے اور مختلف افعال سرانجام دینے کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔
خوراک سے ملنے والی توانائی کوجس پیمانے یا یونٹ unit سے ماپا جاتا ہے ، اسے حرارہ یا کیلوریز caloriesیا کلوکیلوریز KCal-kilocaloriesکا نام دیا جاتا ہے۔جیسا کہ پچھلے کالم میں ذکر کیا گیا کہ مرد کو عموماً دن بھر میں 2500 KCalاور خواتین کو 2000 KCalکی ضرورت ہوتی ہے۔اگر مرد میں حراروں کی مقدار3000 یا اس سے زائد اور خواتین میں 2500 یا اس سے زائد ہو جائے تو فالتو خوراک توانائی کے علاوہ چربی کی صورت میں جسم میں جمع ہونے لگتی ہے اور وزن بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بلکل اسی طرح اگر مردوں میں روزانہ خوراک سے حاصل ہونے والے حرارے 2000 KCalسے کم اور خواتین میں 1500 KCalسے کم ہو جائیں ، تو ایسی صورت میں وزن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ بدن اپنی ضروریات کے لیے مطلوبہ توانائی بدن میں ذخیرہ شدہ توانائی کے وسائل یعنی چربی کے استعمال سے حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے۔اس مقصد کے لیے کم خوراکی یا فاقہ کشی ، اور رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کی صورت میں بھی مطلوبہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے اس اصول کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
اس کے لیے جو بات سمجھنا ازبس ضروری ہے وہ یہ کہ جن اوقات میں کھانے پینے پر پابندی نہ ہو (رمضان المبارک میں افطار اور سحرکے اوقات اور افطارتا سحر کا درمیانی وقفہ)، اس میں عام دنوں کی طرح سادہ خوراک استعمال کی جائے۔اس صورت میں روزانہ اوسطاً 500 سے 800KCal کا کم استعمال ہوگا، جس کے نتیجے میں وزن اور اس سے متعلقہ دیگر جزئیات جیسا کہ کولیسٹرول cholesterol، شوگر ، بلڈ پریشر وغیرہ میں بھی کمی آئے گی۔

حراروں یا کیلوریز کاکم استعمال کرنے کے اصول کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کن اشیاء میں کیلوریز یا حراروں کی کتنی مقدار موجود ہیتاکہ روزمرہ کی خوراک میں اسی حوالے سے کمی بیشی کی جاسکے۔ذیل میں ہم چند اشیا ء اور ان میں موجود حراروں کا ذکر کرتے ہیں جو عموماً ہماری روزمرہ کی خوراک کا حصہ ہوتی ہیں اور بالخصوص رمضان المبارک میں سحر اور افطار کے مواقع پر دسترخوان کی رونق بنتی ہیں۔

1۔ ایک سیب میں تقریباً 50KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
2۔ ایک کیلے میں تقریباً90-100 KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
3۔ ایک کھیرے میں(ہر 100 گرام میں) 15.54KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
4۔ ایک چپاتی میں تقریباً110KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
5۔ ایک ابلے ہوئے ،فرائی اور آملیٹ انڈے میں بالترتیب تقریباً77KCal، 90KCalاور 94KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
6۔ ایک پراٹھے میں تقریباً126KCalاور آلو والے پراٹھے میں تقریباً154KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔

7۔ ایک ڈبل روٹی کے سلائس میں تقریباً70KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
8۔ ایک گلاب جامن میں تقریباً250KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
9۔ ایک پکوڑے میں تقریباً70-80 KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
10۔ ایک سموسے میں تقریباً140KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
11۔ پیزا pizza کے ایک سلائس میں تقریباً350KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
12۔ دہی کے ایک پیالے میں تقریباً30-50 KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔

13۔ ایک چھوٹی پلیٹ چاول(100 گرام) میں تقریباً130KCalجبکہ ایک پلیٹ بریانی میں تقریباً180-220 KCal یا حرارے ہوتے ہیں۔
15۔ ایک پلیٹ دال چاول میں تقریباً126KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
16۔ ایک پلیٹ چکن (chicken)کری یا سالن میں تقریباً239KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
17۔ ایک پلیٹ مٹن (mutton)کری یا سالن میں تقریباً310KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
18۔ ایک پلیٹ بیف (beef)کری یا سالن میں تقریباً250KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔

19۔ ایک چمچ (10gram ) مکھن میں تقریباً100KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
20۔ ایک چمچ (10gram) دیسی گھی میں تقریباً112KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
21۔ ایک کپ گائے کے دودھ (250ml)میں تقریباً151KCal،ایک کپ بھینس کے دودھ (250ml)میں تقریباً242KCal، اورایک کپ بکری کے دودھ (250ml)میں تقریباً128KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔
22۔ ایک کپ چائے (دودھ اور چینی کے ساتھ)میں تقریباً40KCalیا حرارے ہوتے ہیں۔

23۔ ایک چائے کے چمچ گْڑ یاچینی میں تقریباً60KCal یا حرارے ہوتے ہیں۔

اگر آپ ایک گھنٹہ مسلسل چلتے رہیں تو آپ بمشکل 300KCal حرارے استعمال کرتے ہیں۔اس لیے اگرچہ ورزش کے ذریعے کسی حد تک وزن کو کم کیا جا سکتا ہے اور ورزش کرنے کے مزید بہت سے فوائد بھی ہیں، لیکن خوراک اور اس کے اجزاء کو سمجھے اور ان میں کمی کیے بغیر مناسب وزن کا حصول اوروزن میں زیادتی یا موٹاپے سے بچاؤاگر ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے۔
چنانچہ اگر آپ رمضان المبارک کے دوران اپنے وزن اور صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو سحر اور افطار کے اوقات میں سادہ غذا،سبزیوں، پھلوں اور قدرتی اجزاء پر مشتمل خوراک اور ورزش کو اپنا معمول بنائیں اور اس پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کریں۔اس دفعہ رمضان المبارک کے دوران ہمارے ہاں عمومی طور پرمروجہ پکوان ، لوازمات جیسے کہ تلی ہوئی اشیاء پکوڑے، سموسے ، کچوریاں، مشروبات (شربت/پیپسی کوکا کولاوغیرہ)سے مکمل اجتناب کریں یا ان میں کمی کر دیں۔
یا یہ بھی ممکن ہے کہ ہفتے میں ایک دو دفعہ کم تیل میں تلی ہوئی چیزیں یا bake کی ہوئی چیزیں دسترخوانوں کی زینت بنائیں۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ نہ صرف خود ان پر عمل کیا جائے بلکہ اپنے پورے خاندان کواچھی متوازن غذا کی جانب متوجہ کیا جائے اور انھیں بھی اس میں شریک کیا جائے۔قدرتی طور پر ملے اس نادر موقع کو استعمال کرتے ہوئے کم کیلوریز پر مشتمل چیزوں سے اس بار دسترخوان سجایا جائے جس سے بچے ، بڑے، بزرگ، مرد و خواتین سب یکساں طور پران کے فوائد سے بہرہ مند ہو سکیں، صحت مند اور متوازن غذا کی اہمیت سب پر اجاگر ہو سکے اور وہ ذائقہ دار مگر صحتمند غذا استعمال کرکے اچھی صحت سے لطف اندوز ہو سکیں۔

Browse More Healthart