Sadab - Aik Bemisal Dawai Poda - Article No. 2424

Sadab - Aik Bemisal Dawai Poda

سداب ۔ ایک بے مثل دوائی پودا - تحریر نمبر 2424

اس کا ذائقہ تلخ اور بُو دار ہوتا ہے اور اس میں زرد رنگ کے پھول لگتے ہیں

ہفتہ 23 اپریل 2022

سداب کو تتلی بھی کہتے ہیں۔یہ ایک تیز و ناخوشگوار بُو دینے والا پودا ہے۔اسے انگریزی میں ”ریو“ (Rue) کہتے ہیں۔املی کے پتوں سے مشابہ نیل گوں سبز رنگ کے اس پودے کی تین قسمیں ہیں:بستانی(گارڈن)،جنگلی اور پہاڑی۔دوائی اعتبار سے بستانی سداب اچھا ہوتا ہے۔اس کا ذائقہ تلخ اور بُو دار ہوتا ہے اور اس میں زرد رنگ کے پھول لگتے ہیں۔یونانی اس پودے کے بڑے قائل تھے۔
ان کا عقیدہ تھا کہ اس میں جادو کے اثرات دور کرنے کی صلاحیت ہے۔چنانچہ وہ اعصابی خلل کی وجہ سے ہونے والی بدہضمی کے لئے اسے اکسیر سمجھتے تھے۔حالانکہ بدہضمی کی یہ شکایت بالعموم اجنبیوں کے سامنے کھانا کھانے سے لاحق ہوتی ہے۔ہمارے ہاں اسے نظرِ بد کا اثر سمجھتے ہیں تو یونانی اسے جادو کا نتیجہ سمجھتے تھے۔

(جاری ہے)

بہرنوع اس کے بارے میں یہ بات یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی بعد میں مشہور ہوئی۔


سداب کے بارے میں یہ خیال بھی عام تھا کہ اس کے کھانے سے کھوئی ہوئی بینائی لوٹ آتی ہے۔
ایک معالج نے اسے مرگی اور چکر کے لئے اکسیر قرار دیا تھا۔اس کے مطابق مرگی کے مریض کے گلے میں اس کے پتے پوٹلی میں باندھ کر لٹکانے سے دورے نہیں پڑتے۔اٹلی میں زمانہ قدیم کے کاریگر،مثلاً مصور وغیرہ جو دیدہ ریزی کا کام کرتے تھے،اسے نظر کی حفاظت اور تقویت کے لئے مفید سمجھتے تھے۔

سداب کے طبی خواص
طبی اعتبار سے سداب دافع تشنج (اینٹھن) اور محرک ہے۔چنانچہ اس کے استعمال سے ریاح کی وجہ سے ہونے والی قولنج اور باؤگولہ کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
پرانے دردوں کے لئے
سداب میں مواد تحلیل کرنے کی صلاحیت ہے۔اس اعتبار سے یہ نقرس،یعنی لنگڑی کے درد (عرق النسا) اور پرانے دردوں کے خاتمے کے لئے مفید ہوتا ہے۔
مغربی ماہرین بھی اس کے پتوں کے رس کے لیپ کو ان تکالیف کے لئے مفید تسلیم کرتے ہیں،بلکہ وہ بخار کی باری سے پہلے اس کے جوشاندے کے پینے کو بھی مفید قرار دیتے ہیں۔
پیشاب آور
سداب بدن کو خراب مادوں سے صاف کرتا ہے۔اس میں پیشاب اور حیض لانے کی صلاحیت ہے۔چنانچہ اس کے استعمال سے پیشاب کے ذریعے مضرِ صحت اجزاء خارج ہو جاتے ہیں۔

سداب کے بیج
سداب کے پودے میں لگنے والی ہر پھلی میں تین مثلث نما بیج ہوتے ہیں۔ان میں بھی اوپر دیے گئے خواص ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ انھیں پیس کر سانپ یا بچھو کے کاٹے پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
کیڑے مکوڑوں کا علاج
سداب کے پتوں کے جوشاندے اور بیجوں کو پیس کر کمروں میں چھڑکنے سے کیڑے مکوڑے بھاگ جاتے ہیں۔
یونان اور یورپ کے دیگر ملکوں میں مہینوں سے مقید قیدیوں کو عدالتوں میں پیش کرنے سے پہلے ججوں کو ان کے پسوؤں اور بُو وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے ان کی میزوں پر سداب کی ٹہنیاں رکھ دی جاتی تھیں۔
سداب کا خاص مرکب طب کا مشہور جوارشِ کمونی ہے،جو معدے کی حرارت میں اضافہ کرکے سردی دور کرتا،رطوبت خشک کرتا،ہچکیاں روکتا،ہضم کی خرابی دور کرتا اور آنتوں کی حرکت تیز کرکے قبض دور کر دیتا ہے۔

Browse More Healthart