Sardiyon Ka Aarzah - Pneumonia - Article No. 2348

Sardiyon Ka Aarzah - Pneumonia

سردیوں کا عارضہ ․․․ نمونیا - تحریر نمبر 2348

سانس کی نالی کا یہ انفیکشن موت کا سبب بن سکتا ہے

جمعرات 13 جنوری 2022

موسم سرما میں نمونیا کا مرض لاحق ہونا عام بات تو ہے مگر 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ شرح مزید بلند ہوتی ہے۔دنیا بھر میں سالانہ 8 لاکھ سے زائد بچے اپنی عمر کے 5 ویں سال تک انتقال کر جاتے ہیں جبکہ روزانہ تقریباً 2,800 بچے اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ان میں سے بچوں کی نصف تعداد کا تعلق جن پانچ ملکوں سے ہے ان میں سرفہرست نائیجیریا،بھارت اور تیسرا ملک پاکستان ہے اس کے بعد کانگو اور ایتھوپیا کا درجہ آتا ہے۔

اس موسم میں خصوصی طور پر ٹیکہ جاتی مہم شروع ہوتی ہے۔افسوس کا امر یہ ہے کہ سرکاری سطح پر ویکسینیشن نہیں کی جاتی اور متوسط یا غریب طبقہ اسے اپنی استطاعت سے باہر محسوس کرکے وقت گزار دیتا ہے۔سانس کی نالی کا انفیکشن،دمہ،پھیپھڑوں کا سرطان اور طویل المدتی کھانسی کو سنجیدگی سے لیا جانا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

آگہی کے فقدان کے باعث مرض پیچیدہ ہوتا چلا جاتا ہے۔


انسانی جسم میں واقع پھیپھڑے زندگی کی پہلی سانس سے آخری تک ہمہ وقت اپنے افعال انجام دیتے ہیں۔ایک فرد فی منٹ 18 سے 25 بار سانس لیتا ہے اور یہ عمل تنفس ناک،کان،سانس کی نالی کے اوپری حصے،ٹریکیا،برونکائی اور برانکیول پر مشتمل ہوتا ہے۔جب ہم ناک کے ذریعے سانس لیتے ہیں تو ہوا حلق سے ہو کر پھیپھڑوں کے اندرونی حصے تک پہنچتی ہے جہاں Small Air Sacs ہوتے ہیں۔
یہاں ایک مخصوص عمل کے بعد صاف آکسیجن پورے جسم میں پھیلتی ہے اور مضر کاربن ڈائی آکسائیڈ باہر خارج ہوتی ہے۔اگر پھیپھڑوں میں کوئی مضر شے داخل ہو جائے تو خودکاری نظام کے تحت کھانسی یا چھینک کت ذریعے جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ پھیپھڑوں کو دن میں کتنی بار مضر اجزاء سے نبٹنا پڑتا ہے وہ بڑی مہارت سے انہیں جسم سے خارج کرتے ہیں۔

نمونیا کیا ہے؟
نمونیا پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے۔جہاں سیال مادہ یا پیپ جمع ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں ہوا کا گزر نہیں ہوتا۔سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔اس بیماری کے چند مراحل میں پھیپھڑوں میں رطوبت یا پیپ کا جمع ہو جانا،پھیپھڑوں کا رنگ تبدیل ہو کر سرخی مائل بھورا ہو جانا وغیرہ شامل ہیں۔اگر نمونیے کا حملہ کم درجے کا ہو تو ایک یا دو ہفتے میں افاقہ ہو جاتا ہے۔
اگر شدت اختیار کر جائے تو کھانسی کئی ہفتوں تک رہتی ہے بچوں اور 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کا مدافعتی نظام چونکہ کمزور ہو جاتا ہے اس لئے یہ افراد اور بچے اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہ یاد رکھیں کہ نمونیا متعدی مرض ہے یہ ایک شخص کی کھانسی کے ذریعے صحت مندوں کو متاثر کر سکتا ہے۔مریض کے قریب موجود افراد میں اس بیماری سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں۔

یہ بھی دھیان رکھئے کہ وائرسز میں انفلوئنزا اور کورونا دونوں شامل ہیں۔
نمونیے سے بچاؤ کی ویکسین بھی دستیاب ہے جو اس مرض کے پیچیدہ مراحل سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔یہ ویکسین بچوں اور 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کو لگائی جاتی ہے۔علاوہ ازیں نمونیے سے بچاؤ کی یہ ویکسین 19 برس اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو بھی لگائی جا سکتی ہے۔
کیا فلو اور نمونیے کی ویکسین اکٹھی لگائی جا سکتی ہے؟
اس سوال کے جواب میں الخدمت ہسپتال کراچی کے ڈاکٹر عبدالتوحید خان کہتے ہیں کہ ”یہ ویکسین ایک ساتھ لگانے میں کوئی حرج نہیں۔
واضح رہے کہ اسٹریپٹوکوکس بیکٹیریا ناصرف نمونیا بلکہ دیگر بیماریوں جیسے گردن توڑ بخار کا سبب بھی بنتا ہے۔اگر یہ بیکٹیریا خون میں پیپ پیدا کر دے تو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔
کھانسی،نزلہ،زکام اور گلے کی سوزش کے ساتھ ساتھ سردی لگنا،سانس لینے میں دشواری،پسلی چلنا،سستی،بے چینی،بچوں کا دودھ نہ پینا اور چہرے یا ہاتھوں کا نیلا پڑ جانا ایسی ہی علامتیں ہیں انہیں نظر انداز کرتے ہوئے محض درد کش دوا کھانا ہی مسئلے کا حل نہیں۔یاد رکھئے کہ کورونا اور نمونیا اگر بیک وقت حملہ آور ہو جائیں تو یہ جان لیوا صورتحال ہے،نمونیے کی ویکسینیشن بھی انہیں دونوں کروانی لازمی ہے۔

Browse More Healthart