Sciatica - Article No. 2470

Sciatica

شیاٹیکا - تحریر نمبر 2470

انسان کو بہت زیادہ تکلیف سے دوچار کر دینے والی بیماری

پیر 20 جون 2022

ڈاکٹر جمیلہ آصف
اگر آپ اپنے جسم پر غور کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ کا جسم ہڈیوں،پٹھوں،اعصاب اور خون کے نظام سے مل کر بنا ہے جس کے اندر مختلف کاموں کیلئے اللہ تعالیٰ نے طرح طرح کے اعضا رکھ دیئے ہیں اور بیرونی طور پر ان تمام اعضا کو جلد کے ذریعے ڈھانپ دیا ہے۔ہم ہڈیوں اور گوشت پوست کے ڈھانچے کے سہارے اپنی تمام زندگی متحرک رہتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو مسلسل کرسی پر بیٹھ کر کام کرنا پڑتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق شیاٹیکا کا مرض دن بدن بڑھ رہا ہے جس کی وجہ ہمارا لائف اسٹائل ہے،لوگ ورزش کی طرف کم توجہ دیتے ہیں اور زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں۔
اسی طرح ڈرائیور حضرات بھی بہت زیادہ دورانیے کیلئے بیٹھے رہتے ہیں۔مزدوروں کو بہت زیادہ وزن اُٹھانا پڑتا ہے جس کا اثر کمر پر پڑتا ہے اسی طرح زیادہ موٹے لوگ بھی کمر کی تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

کمر کی تکالیف میں سب سے اہم اور بڑی تکلیف شیاٹیکا کی بیماری ہے جس کو عرق النسا اور لنگڑی کا درد بھی کہتے ہیں۔شیاٹیکا انسانی جسم کی سب سے موٹی نرو (عصبہ) کا نام ہے جو ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے سے نکلنے والی جڑوں کے ملنے سے بنتی ہے اور کمر کے نچلے حصے اور ٹانگ کے پچھلے حصے کے جوڑوں اور پٹھوں کو سپلائی پہنچاتی ہے یعنی درد اور حس کے احساسات دیتی ہے اور یہ بیماری یعنی شیاٹیکا اسی عصبے کے متاثر ہونے کا نام ہے۔
کمر کے دونوں اطراف یعنی دائیں اور بائیں حصے سے ایک ایک نرو نکلتی ہے،مطلب شیاٹیکا نروز کی تعداد دو ہوتی ہے۔شیاٹیکا کا درد ایک ایسی طبی اصطلاح ہے جس میں درد کمر کے نچلے حصے سے شروع ہو کر کولہے کی ہڈی سے ہوتا ہوا نیچے ٹانگ کی جانب جاتا ہے۔
عام طور پر یہ درد ایک ٹانگ میں ہوتا ہے لیکن اگر دونوں طرف کے اعصاب متاثر ہوں تو یہ درد دونوں ٹانگوں اور کمر میں ہو سکتا ہے یہ درد اس علاقے تک محدود ہوتا ہے جس کو شیاٹیکا نرو اعصابی سپلائی مہیا کرتی ہے لیکن یاد رکھیں کہ ہر قسم کا کمر درد اور ٹانگ میں ہونے والا درد شیاٹیکا نہیں ہوتا بلکہ شیاٹیکا نرو کی وجہ سے ہونے والا درد ہی شیاٹیکا کہلواتا ہے۔
اس درد کی خاصیت ہے کہ یہ یکایک اُٹھتا ہے اور بڑی تیزی سے نرو کے زیر اثر علاقے میں پھیل جاتا ہے۔
شیاٹیکا کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ کمر کے مہروں کے درمیان والی ڈسک کا اپنی جگہ سے ہل جانا ہے جس کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کے درمیان سے شیاٹیکا کی جڑوں پر دباؤ پڑ جاتا ہے اور اس کی شرح نوے فیصد تک ہوتی ہے بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ڈسک کے ہلنے کی وجہ سے ہونے والی اردگرد کے ٹشوز کی سوجن خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے اور ڈسک بھی اپنی جگہ پر واپس چلی جاتی ہے جس سے شیاٹیکا کا درد بھی غائب ہو جاتا ہے اور مریض شفایاب ہو جاتا ہے۔
شیاٹیکا نروز کی جڑوں پر دباؤ پڑنے کی ایک اور وجہ بھی ہو سکتی ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی کے درمیان والی نالی کا سوراخ تنگ ہو کر دباؤ کا باعث بنتا ہے۔اس تنگی کی وجہ ریڑھ کی ہڈی کا فریکچر ہوتا ہے،کسی ہڈی کے ٹکڑے کا موجود ہونا،سپانڈی لائٹس Lytic Spondy یا سوزش کی وجہ سے سوج پڑ جاتی ہے۔ان میں سے کسی بھی وجہ سے اعصاب کیلئے جگہ کم ہو جاتی ہے اور اعصاب پر دباؤ شیاٹیکا کا باعث بنتا ہے۔

پریگننسی کی وجہ سے بھی شیاٹیکا ہو جاتا ہے کیونکہ ماں کے پیٹ میں پلنے والا بچہ شیاٹک نرو پر دباؤ کا باعث بنتا ہے جس سے ٹانگیں سن ہو جاتی ہیں اور اکثر ماؤں کے گرنے کا باعث بھی بنتا ہے اور شیاٹیکا کی وجہ بھی بن جاتا ہے۔علاوہ ازیں اگر نرو یا اس کے اردگرد کے ٹشوز میں کوئی ٹیومر بن جائے تو اس کے دباؤ سے بھی شیاٹیکا کا درد ہو جاتا ہے۔
شیاٹیکا کا درد کمر سے ہوتا ہوا ٹانگ تک سفر کرتا ہے۔ٹانگ میں یہ درد سامنے،پیچھے یا اطراف میں ہو سکتا ہے۔اس کی شروعات عموماً اچانک ہوا کرتی ہیں مثلاً بہت بھاری وزن اُٹھانے سے یا چوٹ لگنے سے لیکن ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کی شروعات آہستگی سے ہوں کمر میں بھی درد ہو سکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق شیاٹیکا کا مسئلہ دن بدن بڑھ رہا ہے جس کی وجہ ہمارا لائف اسٹائل ہے۔
لوگ ورزش کی طرف کم توجہ دیتے ہیں اور زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں یعنی لوگوں کے پاس اپنے لئے وقت ہی نہیں ہے اسی لئے پوری دنیا اس مرض سے متاثر ہو رہی ہے۔ہمارے وطن پاکستان میں بھی یہ مرض تیس تا چالیس فیصد افراد کو زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں متاثر کرتا ہے اور ان میں خواتین کی اکثریت ہوتی ہے۔بیس سال سے کم عمر افراد میں یہ کم ہی ہوتا ہے لیکن چالیس اور پچاس سال کے افراد اس سے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں۔
بعض دفعہ درد تو نہیں ہوتا بلکہ ٹانگ میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ ٹانگ پر وزن ڈالنا مشکل ہو جاتا ہے۔
کبھی کبھی یہ مرض اس قدر شدت اختیار کر لیتا ہے کہ مریض کو ٹانگ گھسیٹ کر چلنا پڑتا ہے اسی وجہ سے اس کو لنگڑی کا درد بھی کہتے ہیں۔ٹانگ میں اکثر کھچاؤ یا ”کڑل“ پڑنے لگتے ہیں۔ٹھنڈک سے بھی مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
درد ہلکا تیز چبھتا ہوا یا کرنٹ کے جھٹکے کی صورت میں محسوس ہو سکتا ہے۔کھانسنے یا چھینکنے کی صورت میں درد میں اضافہ محسوس ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ مریض کی متاثرہ ٹانگ کمزور ہونے لگتی ہے۔
اس مرض کی تشخیص کیلئے مریض کا معائنہ کرنا اور ہسٹری لینا ضروری ہے۔ایک ٹیسٹ جو بہت مددگار ثابت ہوتا ہے اس کو سٹریٹ لیگ رائز یا ٹانگ کو سیدھا کرکے اوپر اُٹھانا ہے اور شیاٹیکا کے نوے فیصد مریضوں میں یہ ٹیسٹ پازٹیو ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ سی ٹی سکین اور ایم آر آئی کی مدد بھی لی جا سکتی ہے۔اس بیماری کا ابتدائی علاج دافع درد ادویات سے کیا جاتا ہے اور مریض کو اس بات کی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات جاری رکھے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مرض نوے فیصد تک ٹھیک ہو سکتا ہے اور اگر درد ٹھیک نہ ہو تو فزیو تھراپی کروانی چاہئے لیکن بعض دفعہ مرض کسی طرح بھی ٹھیک نہ ہو تو سرجری بھی کرنی پڑ سکتی ہے۔

Browse More Healthart