Tabkheer E Maida Purkhori O Bad Parhezi Ka Shakhsana - Article No. 2961

Tabkheer E Maida Purkhori O Bad Parhezi Ka Shakhsana

تبخیرِ معدہ پُرخوری و بد پرہیزی کا شاخسانہ - تحریر نمبر 2961

جب نظامِ ہضم میں کسی خرابی کے نتیجے میں تعفن اور خمیر پیدا ہو تو معدے کے اعصاب متاثر ہو جاتے ہیں

جمعہ 9 مئی 2025

حکیم راحت نسیم سوہدروی
ہمارے یہاں جو امراض عام ہیں، ان میں تبخیرِ معدہ بھی شامل ہے۔روزانہ ایک بڑی تعداد اس شکایت سے افاقے کے لئے رنگ برنگی گولیاں، شربت اور چورن یا پھکی لے کر کھاتی ہے۔بعض افراد ایسے بھی ہیں، جو کھانے کے بعد باقاعدگی سے ہاضمے کی ادویہ استعمال کرتے ہیں۔اس عارضے میں مبتلا افراد یہ شکایت کرتے ہیں کہ گیس دماغ کو چڑھتی ہے، سر بھاری لگتا ہے اور دل ڈوبتا محسوس ہوتا ہے۔
جبکہ علم الافعال (فزیالوجی) کا علم رکھنے والے بھی خوب جانتے ہیں کہ معدے اور دماغ کے درمیان کوئی ایسا ذریعہ نہیں، جس سے ریح دماغ کی طرف جا سکے۔چونکہ مریض اس سے متعلق لاعلم ہوتے ہیں، اس لئے وہ اس علامت کو ریح کا دماغ کو چڑھنا تصور کر لیتے ہیں، حالانکہ یہ تبخیرِ معدے کی علامت ہے۔

(جاری ہے)


طبِ یونانی کے مطابق معدہ ایک عصبی عضو ہے۔جب نظامِ ہضم میں کسی خرابی کے نتیجے میں تعفن اور خمیر پیدا ہو تو معدے کے اعصاب متاثر ہو جاتے ہیں، جس کے اثرات دماغ محسوس کرتا ہے۔

دراصل، جسم کے تمام اعضا بظاہر الگ الگ نظر آتے ہیں، لیکن وہ ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مریضوں کو ریح دماغ کو چڑھتی محسوس ہوتی ہے۔اگر معالجین سے اس بات کا ذکر کریں، تو وہ تبخیرِ معدے کو مرض تسلیم کرنے سے انکار کر دیں گے۔اب سوال یہ ہے کہ اگر یہ مرض نہیں تو پھر کیا یہ؟ تو اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ تبخیرِ معدہ مرض نہیں، بلکہ خرابی نظامِ ہضم کی علامت ہے۔
ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر غذا مکمل طور پر ہضم نہ ہو تو نظامِ ہضم میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ریح ہوتی ہے۔نیز، پیٹ، اپھار کی وجہ سے سخت ہو جاتا ہے، جس کے اثرات دماغ پر مرتب ہوتے ہیں، جبکہ صحت کے دیگر مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔تبخیرِ معدے کا ایک بڑا سبب پُرخوری اور مرغن غذاؤں کا زائد استعمال ہے۔یعنی غذا میں اجزاء و خوراک کی عدم مطابقت ہوتی ہے یا ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ہم معدے کی استعداد، قبولیت اور قدرتی صلاحیت نظر انداز کرتے ہیں۔

جب ہم غذا کھاتے ہیں، تو ہضم کا قدرتی عمل شروع ہو جاتا ہے۔یوں غذا سے بننے والے قدرتی کیمیکلز سے گیس بنتی ہے، جو ریح کی صورت خارج بھی ہو جاتی ہے۔یعنی گیس کا اخراج نظام ہاضمہ کی قدرتی سرگرمی ہے، لیکن اخراج نہ ہونے کی صورت میں پیٹ میں اُپھار ہوتا ہے، جبکہ دیگر علامات میں پیٹ درد، بے چینی، سانس پھولنا اور گھبراہٹ وغیرہ شامل ہیں۔

ہمارے یہاں یہ تصور عام ہے کہ مرغن غذائیں توانائی بخش ہوتی ہیں۔نیز، صحت اور طاقت برقرار رکھنے کے لئے ان کا زائد استعمال مضر نہیں، حالانکہ مرغن غذاؤں کی وجہ سے معدے کو اپنے معمول کے کام انجام دینے میں دقت ہوتی ہے۔بعض افراد اس قدر کھاتے ہیں کہ معدے میں چورن یا پھکی کی بھی گنجائش نہیں رہتی۔یاد رکھیے، اس طرح ٹھونس ٹھونس کر کھانے والی غذا جب ہضم کے عمل سے گزرتی ہے، تو معدے کو اپنا کام انجام دینے میں سخت دشواری ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں غذا قدرتی طریقے سے ہضم نہیں ہو پاتی اور خمیر اور تعفن کا باعث بن جاتی ہے، اس کے نتیجے میں ریح بنتی ہے، جس کے اثرات جسم کے دیگر اعضا پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ کاربونیٹڈ مشروبات (مثلاً کوڈ ڈرنکس) خاص طور پر جن میں سوڈا ہو، دالیں، چنے، باسی غذائیں، بیکری مصنوعات اور چھلکے والے پھل وغیرہ بھی ریح کا موجب بنتے ہیں۔
بعض اوقات کھاتے ہوئے کچھ ہوا بھی معدے میں داخل ہو جاتی ہے، جو عموماً خارج بھی ہو جاتی ہے، مگر اخراج نہ ہونے کی صورت میں تبخیرِ معدہ کا باعث بن جاتی ہے۔علاوہ ازیں، قبض بھی ریح کی وجہ ہے۔
اس کے علاوہ جو افراد رات کھانا کھانے کے بعد تھوڑی بہت چہل قدمی نہیں کرتے، وہ بھی تبخیرِ معدے کا شکار ہو جاتے ہیں۔دیکھا گیا ہے کہ اکثر افراد رات گئے کام سے واپس آتے ہیں، تو بستر ہی پر بیٹھ کر کھانا کھا لیا، کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور وہیں سو گئے۔ایسے افراد بھی غذا ہضم نہ ہونے کے باعث ریح کا شکار ہو جاتے ہیں، جس سے مزید صحت کے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔
فاسٹ فوڈز اور جنک فوڈز بھی تبخیرِ معدے کے اسباب قرار دیے جاتے ہیں۔
تبخیرِ معدے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ معدے کو بعض غذاؤں کو قابلِ ہضم بنانے کے لئے تیزابیت اور بعض غذاؤں کے لئے کھاری پَن کی ضرورت ہوتی ہے، جب ایسا نہیں ہوتا، تو بدہضمی سے ریح بنتی ہے۔اس کے علاوہ ایک سبب کھانے کے درمیان زیادہ پانی پینا بھی ہے۔اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کھانے کے دوران پانی بالکل ہی نہ پیا جائے۔
اگر لقمہ اٹک رہا ہو تو چند گھونٹ پی لینے میں کوئی حرج نہیں، البتہ کوشش کریں کہ کھانے کے دوران زیادہ پانی نہ پئیں، کیونکہ کھانے کے دوران پانی پینے سے غذا قدرتی حرارت اور رطوبت سے ہضم ہونے کی بجائے پانی میں تیرتی ہے اور دیر سے ہضم ہوتی ہے۔تبخیرِ معدہ کے شکار افراد غذائی عادات میں تبدیلی لا کر اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔اس کے لئے سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ وہ کونسی غذائیں ہیں، جن کے استعمال سے ریح بن رہی ہے۔
ان غذاؤں کا استعمال ترک کر دیا جائے تو بہتر ہے۔کھانا وقت پر کھائیں، ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔کھانے کے دوران بلا ضرورت پانی پینے سے احتیاط کریں۔جسم کی حرارت اور توانائی برقرار رکھنے کے لئے پھلوں کا استعمال کریں۔کولڈ ڈرنکس اور بازاری کھانوں سے اجتناب برتیں۔رات کھانے کے بعد تھوڑی بہت چہل قدمی ضرور کریں۔جنک فوڈز اور فاسٹ فوڈز کی جگہ فائبر یعنی پھوک والی غذائیں زیادہ استعمال کریں۔
وہ افراد جو دفتری نوعیت کا کام کرتے ہیں، سارا دن بیٹھے رہتے ہیں، وہ چکنائی سے پرہیز کریں۔تبخیرِ معدہ کے شکار افراد درج ذیل نسخہ استعمال کر سکتے ہیں۔
الائچی خورد تین عدد، پودینہ خشک تین گرام اور سونف تین گرام آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر نیم گرم صبح نہار منہ پینا مفید ہے۔ہمدرد کیسری کے ساشے دوپہر شام کھانے سے پانچ منٹ قبل پانی سے پھانک لینا خاصا موٴثر ثابت ہوتا ہے۔کھانے کے بعد عرقِ ہاضم آدھا آدھا کپ لے لیں، تو افاقہ ہو گا۔یہ نسخہ دس سے بیس روز تک باقاعدگی سے استعمال کریں۔

Browse More Healthart