Typhoid - Article No. 2520

Typhoid

ٹائیفائیڈ - تحریر نمبر 2520

آلودہ پانی اور غیر معیاری خوراک سے پھیلنے والی جان لیوا بیماری

پیر 22 اگست 2022

ٹائیفائیڈ ایک خطرناک بیماری ہے۔یہ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں عام ہے۔یہ بیماری وبا کی صورت میں بھی پھوٹ سکتی ہے۔علاج کی ناکافی سہولیات کے باعث افریقہ اور دیگر خطوں کے غریب ممالک میں اس بیماری سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ایک جانب غریب ممالک جہاں آلودہ پانی،خوراک اور ماحول کے باعث یہ بیماری پھیلتی ہے،وہاں دوسری جانب شمالی امریکہ اور مغربی یورپ کے ترقی یافتہ ممالک بھی اس سے محفوظ نہیں تاہم ان ممالک میں عام طور پر یہ بیماری غیر ممالک کے سفر سے لوٹنے والے شہریوں یا ترقی یافتہ ملکوں میں آنے والے غیر ملکیوں کے باعث پھیلتی ہیں جو اس کے بیکٹیریا اپنے ساتھ لے کر آتے ہیں۔

ٹائیفائیڈ بخار کیا ہے․․․․؟
ٹائیفائیڈ بخار شدید نوعیت کی (Acute) بیماری ہے جو ایک بیکٹیریا ”سالمونیلا ٹائفی“ کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ بیماری ٹائیفائیڈ کی ہی ایک اور قسم کے بیکٹیریا ”سالمونیلا پیرا ٹائفی“ سے بھی لاحق ہوتی ہے تاہم عام طور پر یہ ذرا کم شدت کی ہوتی ہے۔اس بیماری کے بیکٹیریا کسی متاثرہ شخص کے ذریعے پانی یا خوراک میں شامل ہوتے ہیں اور یوں علاقے میں دیگر افراد کو بھی متاثر کرتے ہیں۔


یہ بیماری کیسے لاحق ہوتی ہے․․․؟
ٹائیفائیڈ بخار آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے بیکٹیریا جسم میں داخل ہونے سے لاحق ہوتا ہے۔اس بیماری میں مبتلا مریض کے فضلے کے ذریعے اردگرد کا پانی آلودہ ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے فضلے میں بہت زیادہ تعداد میں اس بیماری کے بیکٹیریا ہوتے ہیں۔یہی پانی بعد ازاں خوراک کو بھی آلودہ کر دیتا ہے۔
ٹائیفائیڈ کے تین سے پانچ فیصد مریض اس بیکٹیریا کے کیریئر (ایسے افراد جن کے اندر بیکٹیریا موجود ہوتا ہے) بن جاتے ہیں۔بیکٹیریا کے یہ طویل مدتی کیریئر اپنے اندر کوئی علامات نہیں رکھتے اور کئی سالوں تک بیماری کی وبا پھیلانے کا باعث بنے رہتے ہیں۔یہ بیکٹیریا پتے،صفرے کی نالی اور جگر میں اندر ہی اندر بڑھتے رہتے ہیں اور وہاں سے بڑی آنت میں چلے جاتے ہیں۔
ٹائیفائیڈ کے بیکٹیریا بہت سخت جان ہوتے ہیں اور کئی ہفتوں تک پانی اور گندگی میں بھی زندہ رہتے ہیں۔
بیکٹیریا کیسے بیماری پھیلاتا ہے،تشخیص کیسے ہوتی ہے․․․․؟
آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے ٹائیفائیڈ کا بیکٹیریا جسم میں داخل ہونے کے بعد چھوٹی آنت پر حملہ آور ہوتا ہے اور وہاں سے دوران خون میں شامل ہو جاتا ہے۔
یہ بیکٹیریا جگر،تلی یا ہڈیوں کے گودے میں خون کے سفید خلیوں میں موجود رہتے ہیں اور پھر ان اعضاء کے خلیوں میں خون کو بڑھاتے رہتے ہیں۔مریض میں علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔پھر بیکٹیریا پتے،صفراوی اور بڑی آنت کے لمفانک ٹشوز پر حملہ آور ہوتا ہے۔یہاں پر یہ خود کو زیادہ بڑے پیمانے پر بڑھاتے ہیں۔یہاں سے یہ بیکٹیریا آنتوں میں چلے جاتے ہیں جس کے بعد مریض کے فضلے کا لیبارٹری میں معائنہ کرنے کے بعد مرض کی تشخیص کی جاتی ہے۔
بیماری کے ابتدائی اور آخری مرحلے میں فضلے کا معائنہ بہت اہم ہوتا ہے تاہم بیماری کی حتمی تشخیص کے لئے اکثر اوقات خون کے معائنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
علامات
ابتدائی علامات بخار،عمومی بیماری کا احساس اور پیٹ میں درد ہیں۔بیماری کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ 103 ڈگری تک بخار کے ساتھ شدید اسہال بھی ہو سکتا ہے۔بعض لوگوں میں ٹائیفائیڈ کی صورت میں جلد پر سرخ رنگ کے دانے بھی نکل آتے ہیں۔
یہ دانے عام طور پر پیٹ یا سینے پر ہوتے ہیں۔مریض میں بیماری کے بیکٹیریا کے پلنے کا عمل ایک سے دو ہفتے پر مشتمل ہوتا ہے۔اس میں دیگر علامات یہ ہو سکتی ہیں۔بھوک میں کمی،سر میں درد،مختلف قسم کے درد،بخار،سستی اور غنودگی،کمزوری،ناک سے خون آنا،بدمزاجی،ہذیانی کیفیت،کسی چیز پر دھیان دینے میں مشکل،فریب نظر۔ٹائیفائیڈ بخار میں مبتلا افراد میں بخار بہت تیز ہوتا ہے اور 103 سے 104 ڈگری فارن ہائیٹ کے درمیان رہتا ہے۔
بعض مریضوں میں سینہ جکڑ جاتا ہے اور پیٹ میں درد کے ساتھ ساتھ بے چینی بھی محسوس ہوتی ہے۔ہر وقت بخار رہتا ہے۔جن مریضوں میں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہوئی ہو ان میں تیسرے یا چوتھے ہفتے میں بہتری کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔دس فیصد کے قریب مریضوں میں دو سے چار ہفتے بعد بہتری ہونے کے بعد بیماری کی علامات دوبارہ ظاہر ہوتی ہیں۔
معالج سے کب رجوع کیا جائے․․․؟
ٹائیفائیڈ کی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر معالج یا قریبی طبی عملے سے رابطہ کرنا چاہیے۔
اگر آپ کسی ایسے علاقے میں ہیں جہاں ٹائیفائیڈ کی وبا پھیلی ہوئی ہے تو علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ہسپتال سے رجوع کریں۔اگر آپ کو پہلے ٹائیفائیڈ بخار ہو چکا ہے اور آپ کے اندر دوبارہ اس کی علامات ظاہر ہوئی ہیں یا پیٹ میں شدید درد،پیشاب کی کمی یا دیگر علامات ظاہر ہوئی ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا انتہائی ضروری ہو گا۔

روک تھام
بیکٹیریا اور وائرس سے ہونے والی مختلف بیماریوں کی طرح ٹائیفائیڈ بھی ایک ایسی بیماری ہے جس پر اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھ کر اور کھانے پینے میں احتیاط رکھ کر قابو پایا جا سکتا ہے۔خوراک کی تیاری میں احتیاط اور کھانے پینے اور کھانے کو پیش کرنے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لینے سے انسان اس بیماری سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
ٹائیفائیڈ سے احتیاط میں پانی اُبال کر پینا یا بوتل بند صاف پانی کا استعمال سرفہرست ہے۔اس کے علاوہ صرف اچھی طرح پکا ہوا کھانا ہی کھائیں۔بیماری سے بچنے کے لئے عوام کو چاہیے کہ وہ پانی اچھی طرح اُبال کر پئیں۔بازاروں میں کھلے عام ملنے والی چیزیں جیسے چاٹ،گول گپے،لڈو،پیٹھی یا اس طرح کی تمام چیزیں جو بغیر پکی حالت میں فروخت کی جاتی ہیں ان کے استعمال میں احتیاط برتیں۔کوڑے،کرکٹ کو احتیاط سے ٹھکانے لگائیں اور کھانے پینے کی چیزوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں۔

Browse More Healthart