Yad-dasht Kaise Barhain? - Article No. 1695

Yad-dasht Kaise Barhain?

یادداشت کیسے بڑھائیں؟ - تحریر نمبر 1695

بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ یاد داشت میں ضعف آجاتا ہے ۔

جمعرات 10 اکتوبر 2019

ڈاکٹر طبیبہ تسنیم قریشی
بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ یاد داشت میں ضعف آجاتا ہے ۔اس کے علاوہ دوسرے عوامل بھی ہیں ،جو یاد داشت پر منفی اثر ڈالتے رہتے ہیں،جن میں نیند کی کمی،ذہنی دباؤ(اسٹریس)،اضمحلال وافسردگی (ڈپریشن)،صحت بخش غذاؤں کی کمی،خاص طور پر حیاتین ب(وٹامن بی)کا کم ہونا،غدئہ درقیہ (تھائرائڈ گلینڈ)کے فعل میں کمی یا زیادتی ،تمباکونوشی یا مخصوص ادویہ کا کھانا وغیرہ شامل ہیں۔

فتوردماغ (DEMENTIA)،نسیان(الزائمر)،یعنی بھولنے کی بیماری اور دوسری علامات بھی یادداشت کی کمی کا باعث بنتی ہیں ۔ذیل میں چند ایسے گھریلو نسخے دیے جارہے ہیں،جن پر عمل کرکے آپ اپنی یاد داشت کو بہتر کر سکتے ہیں:
روز میری جو ایک خوشبو دار پودا ہے،دماغ کے آزاد اصلیوں(FREE RADICALS)کو ختم کرتاہے،جب کہ کالی تلسی دماغ کے ان زخموں کو مند مل کرتی ہے،جو دماغ میں خون کی روانی کی کمی کے سبب ہو جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

روز میری سے دماغی تھکن اور اضطراب میں کمی آجاتی ہے۔روز میری یا کالی تلسی کے تیل سے سر میں مالش کی جاسکتی ہے۔اس کی خوشبو کو دماغی صلاحیت میں اضافے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔
دماغی صلاحیت میں اضافے کے لیے ایک طریقہ اور بھی ہے۔وہ یہ ہے کہ ان چار مغزیات کو خشخاش کے ساتھ پیس لیا جائے،یعنی مغز کا ہو 3گرام،مغز کدو3گرام،مغز تربوز3گرام،خشخاش3گرام اور 5عدد بادام۔
پھر ان کے سفوف کا ایک چمچہ روزانہ دودھ کے ساتھ کھا لیا جائے تو دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا اور یاد داشت بڑھ جائے گی۔
کالی مرچ میں ایسا مرکب ہوتاہے،جسے”پپرین“(PIPERINE)کہتے ہیں۔یہ دماغی صلاحیتوں کو اُبھارتا اور فہم و ادراک کو بڑھاتاہے۔آپ اسطو خودوس (لیونڈر)،تخم کشنیز(ہرادھنیا)اور کالی مرچ ہم وزن ملا کر پیس لیں اور روز نصف چمچہ کھائیں۔
اس سے نہ صرف دماغی تھکن دورہو جاتی ہے ،بلکہ سر کے درد میں بھی کمی آجاتی ہے۔
دار چینی میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو نسیان کی بیماری کو کم کرتے ہیں۔
یاد داشت تیز کرنے کے لیے پیاز ایک عمدہ غذا ہے،جس میں مانع تکسید اجزاء(ANTIOXIDANTS)بھی ہوتے ہیں۔
چقندر ایسی سبزی ہے،جو نہ صرف جسم میں خون بڑھاتی ہے ،بلکہ دماغ تک جانے والے خون کے بہاؤ میں روانی بھی پیدا کرتی ہے۔
یہ سبزی دماغ کو تیز رکھتی اور ارتکاز توجہ میں مدد دیتی ہے۔
سیب کو ہمیشہ چھلکے سمیت کھائیں،اس لیے کہ چھلکے میں مانع تکسید اجزاء کی زیادہ مقدار ہوتی ہے،جو مرض نسیان کے ابتدائی مرحلے میں پیش آنے والی شکایات پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔سرخ سیب دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا،دماغ کو صحت مند رکھتا اور یاد داشت کو تیز کرتاہے۔

پابندی سے پیدل چلنا یا سائیکل چلانا جیسی ورزشیں کرنے سے مزمن بیماریاں ختم ہو سکتی ہیں۔ان ورزشوں سے دماغی خلیوں(سیلز)تک خون کی روانی بھی سہولت سے جاری رہتی ہے۔
گلوکوس دماغ کے لیے بنیادی ایندھن کی حیثیت رکھتا ہے۔اگر آپ اس کی طرف سے بے پروائی برتیں گے تو مختصر مدت کے لیے یاد داشت کھو بیٹھیں گے۔چنانچہ مناسب مقدار میں گلوکوس حاصل کرنے کے لیے بغیر چھنے آٹے کی روٹی،سبزیاں ،پھل اور ریشے دار غذائیں کھائیں۔
سفید نشاستے والی غذاؤں سے پر ہیز کریں۔
روغنی غذائیں نہ کھائیں ،البتہ سبزیوں کے تیل کھانوں میں استعمال کریں ،مثلاً زیتون کا تیل یا بیجوں کا تیل ۔ان تیلوں سے شریانوں میں کولیسٹرول نہیں جمتا۔
بیکری کی مصنوعات ،مثلاً پیسٹری ،کیک اور بسکٹوں میں سیر شدہ ،یعنی جمنے والی چکنائی شامل کی جاتی ہے ،جو رگوں اور شریانوں میں جمنے لگتی ہے ،جس کے باعث جسم کے تمام حصوں تک پوری طرح اوکسیجن نہیں پہنچ پاتی۔
ان مصنوعات سے پرہیز کریں۔
کیلے میں حیاتین ب 6(وٹامن بی 6)وافر مقدار میں ہوتی ہے،جو دماغ کے لیے مفید ہے۔دوسری حیاتین ،مثلاً ب 12،نایاسن(NIACIN)اور تھایامن(THIAMIN)دماغی توانائی بحال کرتی ہیں۔آپ ناشتے میں دلیا اور بغیر چھنے آٹے کی روٹی کھائیں،ان سے آپ کو درج بالا حیاتین حاصل ہو سکیں گی۔
اپنی جلد کو شگفتہ رکھنے کے لیے پانی خوب پییں۔
پانی کم پینے سے آپ تھکن کا شکار ہو سکتے ہیں ۔پانی زیادہ پینے سے یادد اشت کو طاقت ملتی ہے،دماغی کار کردگی بہتر ہو جاتی ہے،قوت فیصلہ میں اضافہ ہو جاتاہے اور ارتکاز توجہ بڑھ جاتی ہے۔جب آپ زیادہ پانی پیتے ہیں تو آپ کے جسم سے زہریلے اور فاسد مادے خارج ہوجاتے ہیں ۔شہد میں گلوکوس اور پھلوں کی شکر(فرکٹوس)دونوں پائے جاتے ہیں ۔ان کے علاوہ اس میں پوٹاشیئم ،حیاتین ب،مینگنیز،فاسفورس،میگنیزیئم اور مانع تکسید اجزاء بھی ہوتے ہیں۔
شہد میں شامل پھلوں کی شکر دماغ کے لیے ایندھن کے طور پر کام کرتی ہے۔یہ شکر اسے تھکن سے بچاتی اور متحرک رکھتی ہے۔آپ ایسے مشاغل اپنائیں ،جن سے آپ کا ذہنی دباؤ دور ہو سکے،اس لیے کہ جب آپ کے ذہنی دباؤ کے ہارمون میں اضافہ ہوجاتاہے تو یہ دماغ کے اس حصے کو مجروح کردیتا ہے،جہاں یاد داشت کا خزانہ ہوتاہے۔

Browse More Healthart