Zehni Sehat Ke Masail Aur Inka Hal - Article No. 1405

Zehni Sehat Ke Masail Aur Inka Hal

ذہنی صحت کے مسائل اور انکا حل - تحریر نمبر 1405

پاکستان کی 34فیصد آبادی ڈپریشن اور اینگزائٹی یا گھبراہٹ کا شکار ہے جبکہ کچھ ماہرین یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ پاکستان کا ہر دوسرا فردیا تقریباً 50فیصد آبادی ڈیپریشن کے مرض میں مبتلا ہے۔

بدھ 31 اکتوبر 2018

راحیلہ مغل
50سالہ صدیق احمد اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ،وہ پیشے کے لحاظ سے کارڈیلر تھے ۔زندگی اور کاروبار کا پہیہ اچھی طرح چل رہا تھا لیکن اچانک انہوں نے اپنے شوروم پر جانا ہی چھوڑ دیا ۔مزاج میں چڑ چڑ اپن اتر آیا اور کام سے بے رغبتی پیدا ہونا شروع ہو گئی ۔ان کی اہلیہ نے بتا یا کہ ”گھر میں لڑائی جھگڑے تھے ۔

ساس مجھ سے اور میں ساس سے الجھتی تھی ،ان کے بھائی الگ پریشان کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کے مزاج میں تبدیلی آتی گئی ۔لیکن پریشانی اس وقت بڑھی جب ان کے شوہر نے بات بے بات پر رونا شروع کر دیا “۔
وہ بتاتی ہیں کہ ”ایک دن میری ساس یعنی ان کی والدہ کمرے میں داخل ہوئیں تو یہ الماری کے پیچھے چھپ گئے ۔اسکے علاوہ ایک دن گھریلو جھگڑے کے بعد وہ چھری نکال لائے اور کلائی کی رگیں کاٹ کر خودکشی کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔

(جاری ہے)

اس وقت میں نے فیصلہ کیا ،گاڑی نکالی اور ان کو لیکر ایک نجی ہسپتال پہنچ گئی ۔ان کو ایک ماہرِ نفسیات کو دکھایا جنہوں نے مجھے بتایاکہ میرے شوہر شدید ڈپریشن کا شکارہیں اور ان کو باقاعدہ علاج کی ضرورت ہے ‘۔
دراصل پاکستان کی 34فیصد آبادی ڈپریشن اور اینگزائٹی یا گھبراہٹ کا شکار ہے جبکہ کچھ ماہرین یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ پاکستان کا ہر دوسرا فردیا تقریباً 50فیصد آبادی ڈیپریشن کے مرض میں مبتلا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا پاکستان میں نفسیاتی عوارض صرف ڈپریشن اور گھبراہٹ تک ہی محدود ہیں ؟
اس آرٹیکل میں ہم آپکو اس سوال کے جواب میں ایک اور واقعہ بتاتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے ۔
کہ ذہنی امراض میں مبتلا انسان کس حد تک چلا جاتا ہے ۔24سالہ محمد شعیب نے انجینئرنگ میں بیچلرز کرنے کے بعد ماسٹرز میں داخلہ لیا ہی تھا کہ ایک دن وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اسلام آباد سے اپنے ماموں کے پاس کراچی پہنچ گیا اور کہنے لگا کہ ”وہاں جادو گر ہیں جو میرے دشمن ہیں ۔
انہوں نے ایلیجنس کے لوگوں کو میرے پیچھے لگا دیا ہے ۔یہ لوگ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں “۔محمد شعیب کے ماموں انھیں ایک ماہرِ نفسیات کے پاس لے گئے ۔ماہرِ نفسیات نے ان کو بتا یا کہ ان کا بانجھا پیرانوائیڈ شیزوفرینیا (Paranoid schizophrenia)کا شکار ہے ،یہ ایسا مرض ہے جو دواؤں سے کنٹرول ہو سکتا ہے ۔
پاکستان کی تقریباً ڈھائی سے 3فیصد آبادی شیزوفرینیا کے مرض میں مبتلا ہے جو بڑی حد تک قابلِ علاج مرض ہے۔
شیز وفرینیا کی علامات میں ڈلیو ژنز(Delusions) اور ہیلو سینیشنز(Hellucinations) شامل ہیں ۔ڈلیو ژنز ان خیالات کو کہتے ہیں جن پر مریض کا مکمل یقین ہو لیکن ان کی کوئی حقیقت نہ ہو ۔بعض دفعہ یہ خیالات حالات وواقعات کو صحیح طور پر نہ سمجھ پانے یا غلط فہمی کا شکار ہو جانے کی وجہ سے بھی پیدا ہوجاتے ہیں ۔
مریض کو اپنے خیال پر 100فیصد یقین ہوتا ہے لیکن تمام لوگوں کو لگتا ہے کہ اس کا خیال غلط ہے یا عجیب وغریب ہے ۔
ڈلیوژن کئی طرح کے ہوتے ہیں ۔بعض دفعہ لوگوں کو لگتا ہے کہ دوسر ے لوگ ان کے دشمن ہو گئے ہیں ،انہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ۔
اسی طرح سے اگر کسی شخص کو کسی شے یا انسان کی غیرموجودگی میں وہ شے یا انسان نظر آنے لگے یا تنہائی میں جب آس پاس کوئی بھی نہ ہو پھر بھی آوازیں سنائی دینے لگیں تو ا س عمل کو ہیو سینیشنز کہتے ہیں ۔
شیزوفرینیا میں سب سے زیادہ مریض کو جس ہیلو سینیشن کا تجربہ ہوتا ہے وہ اکیلے میں آوازیں سنائی دینا ہے ۔
مریض کے لیے یہ آوازیں اتنی ہی حقیقی ہوتی ہیں جتنی ہمارے لیے ایک دوسرے کی آوازیں ہوتی ہیں ۔ایسی صورتحا ل میں بعض مریضوں کو چیزیں نظر آنے ،خوشبوئیں محسوس ہونے یا ایسا لگنے لگتا ہے جیسے انہیں کوئی چھورہا ہے ۔
پاکستان کے 90فیصد افراد پوزیٹو مینٹل ہیلتھ سے محروم ہیں ،جس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کسی نفسیاتی مرض جیسا کہ ڈپریشن ،گھبراہٹ ،بائی پولر ڈس آڈر ،شیزوفرینیا کاشکار ہیں بلکہ اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ۔
’پوزیٹو مینٹل ہیلتھ کا مطلب ہے کہ انسان کو اپنی صلاحیتوں کا اندازہ ہو ،روز مرہ کے مسائل سے نبرد آز ماہونے کی صلاحیت رکھتا ہو ،دوسروں کے لیے مثبت سوچ رکھتا ہو اور معاشرے کی بہتری کے لیے فعال کردار ادا کرتا ہے ‘۔
دراصل منشیات کا استعمال بھی ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کی شرح تقریباً ڈھائی سے 3فیصد ہے جبکہ اتنے فیصد لوگ ہی ذہنی پسماندگی یا مینٹل رٹارڈیشن (retardationmental)کا شکار ہیں ۔
شیزوفرینیا اور بائی پو لرڈس آڈر میں مبتلا افراد کی تعداد ایک ایک فیصد ہے ۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں لگتا ہے کہ وہ جسمانی طور پر بیمار ہیں ،کسی کو معدے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے ،کوئی سر درد کا شکارہو تا ہے اور کوئی عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کا دعوٰی کرتا ہے جبکہ حقیقتاً یہ تمام لوگ جسمانی نہیں بلکہ ذہنی مرض کا شکار ہوتے ہیں ۔

Browse More Healthart