Ghutnon Aur Joron Ka Dard - Article No. 2858

گھٹنوں اور جوڑوں کا درد - تحریر نمبر 2858
مردوں کی نسبت خواتین اس مرض کی زیادہ شکار ہوتی ہیں
پیر 1 جولائی 2024
روزمرہ معمولات کی انجام دہی میں ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں، جس میں گھٹنوں کا درد ایسا مرض ہے جو اگر شدت اختیار کر جائے تو انسان کی حرکات و سکنات کو محدود کر سکتا ہے۔اگر یہ درد اتنا شدید ہو کہ آپ کو اٹھنے بیٹھنے میں دشواری کا سامنا ہو تو یہ آرتھرائٹس بھی ہو سکتا ہے۔دراصل بیماری کوئی بھی ہو اس کی تکلیف وہی جانتا ہے جو اس سے گزرتا ہے۔کچھ بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ جنم لیتی ہیں اور پھر ان کا علاج بھی ممکن نہیں رہتا۔ایسی ہی بیماریوں میں گھٹنوں اور جوڑوں کا درد نہایت اہم اور قابل ذکر ہے۔گھٹنوں اور جوڑوں کے مرض میں مبتلا ہزاروں مریض دن رات اس کی تکلیف سے گزرتے ہیں، موسم کی تبدیلی کے اثرات ان پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں، خاص طور پر سردیوں کا موسم ایسے افراد کیلئے ایک بہت بڑا امتحان ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
مردوں کی نسبت خواتین اس مرض کی زیادہ شکار ہوتی ہیں۔خاص طور پر بچے کی پیدائش کے بعد انہیں جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کے مسائل کا سامنا عام خواتین کے مقابلے میں زیادہ رہتا ہے۔انسانی جسم میں موجود جوڑ چلنے، پھرنے، اٹھنے، بیٹھنے اور زندگی کے تمام کام انجام دینے کیلئے بہت ضروری ہیں، اگر ان میں کمزوری آ جائے یا یہ اپنا کام کرنا چھوڑ دیں تو زندگی دوسروں کی محتاج ہو کر رہ جاتی ہے۔گھٹنوں اور جوڑوں کے امراض کی کیا علامات اور وجوہات ہیں اس کے بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے، اور ایسی صورت میں مریض کو کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہئیں یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے تاکہ ان کو اپنا کر تکلیف سے نجا ت حاصل کی جا سکے۔
ماہرین کے مطابق اس بیماری کی کوئی خاص وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی۔کچھ ایسے عوامل ہیں جنہیں سائنسدان اس بیماری کا موجب قرار دیتے ہیں، ان میں کیلشیم کی کمی، نیند کا نہ آنا اور جسمانی کمزوری بھی ایک وجہ ہے۔جسم میں قوت مدافعت کا کم یا ختم ہونا، گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کی بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے۔جوڑوں کی بیماری کو گٹھیا بھی کہا جاتا ہے اس بیماری میں جسم میں اپنے ہی جسم کے خلاف کام کرنے والے خلیے پائے جاتے ہیں۔اس بیماری میں ہڈیوں کے اندر موجود جھلی متاثر ہوتی ہے۔انسانی جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھنا جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کی بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔جسم میں کولیسٹرول کی زیادتی بھی ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔نشہ آور ادویات بھی جسم کی ہڈیوں کو متاثر کرتی ہیں جس میں گھٹنوں اور جوڑوں کا درد قابل ذکر ہے۔خون میں کیلشیم اور پوٹاشیم کی بڑھتی ہوئی مقدار بھی اس بیماری کو جنم دیتی ہے۔نمونیہ، موٹاپا اور قبض بھی گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کا ایک سبب ہے۔اس کے علاوہ دیر تک ایک ہی جگہ پر بیٹھے رہنا بھی درد کا سبب بنتا ہیں۔جب آپ کئی گھنٹوں تک ایک ہی حالت میں ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے ہیں تو گھٹنے کے درد کے ساتھ کمر کا درد بھی ہو سکتا ہے۔مثال کے طور پر دفتر کے دوران، ٹی وی دیکھتے ہوئے، کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے، موبائل استعمال کرتے ہوئے اکثر لوگ ایک ہی جگہ پر کئی گھنٹوں تک بیٹھتے ہیں۔
ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کہا گیا کہ لمبے عرصے تک بیٹھنے سے گریز کریں، لیکن اگر آپ کو زیادہ دیر تک بیٹھنا ضروری ہے، تو ہر 30 سے 60 منٹ میں اپنے جسم کو حرکت دیں۔ٹانگوں کے اوپر بیٹھنے سے جسم کا دباؤ گھٹنوں پر پڑتا ہے جس کے نتیجے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جب آپ اپنی ٹانگوں کو طویل دیر تک حرکت نہیں کرتے تو اوسٹیو آرتھرائٹس ہو سکتا ہے، جب آپ بیٹھنے کی پوزیشن سے کھڑے ہوتے ہیں تو گھٹنے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔جوڑوں کی سوزش یا اوسٹیو آرتھرائٹس عام طور پر 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے، لیکن یہ نوجوانوں میں بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔آپ جس کرسی پر بیٹھے ہیں اس کا ڈیزائن گھٹنوں کے درد پر اثر ڈال سکتا ہے، اس لئے دفتر میں کرسی اور میز کا صحیح انتخاب بہت ضروری ہے۔
جو لوگ اس مرض کا شکار ہیں انہیں چاہئے کہ وہ کھانے پینے میں کچھ احتیاط کریں۔روزمرہ کی خوراک میں چاول کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہ کریں۔باہر کا کھانا کھانے سے اچھا ہے گھر کا صاف ستھرا کھانا کھائیں۔فاسٹ فوڈ بظاہر تو صاف ستھرے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس بیماری کا یہ بھی ایک سبب ہیں لہٰذا ان سے بچیں۔خوراک میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو لیس دار ہوں جیسے دال ماش، پائے، اروی، بھنڈی وغیرہ۔پانی میں زیادہ وقت نہ گزاریں۔موسم سرما میں بہت زیادہ احتیاط کی جائے اور گھٹنوں اور جوڑوں پر گرم پٹی یا کوئی گرم کپڑا باندھ کر رکھا جائے۔بادی چیزوں سے پرہیز کریں، جوڑوں پر مالش کرنے کی عادت ڈالیں۔ورزش کو معمول بنائیں۔زیادہ سخت ورزشیں تکلیف دہ گھٹنوں کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہیں، ایسی ورزشیں جیسے رننگ، جمپنگ وغیرہ سے گریز کریں جبکہ اٹھک بیٹھک سے بھی بچیں کیونکہ اس سے بھی گھٹنوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
پہلی ورزش
جسم کے نچلے حصے کی ٹانگوں کو اسٹریچ کرنے سے گھٹنے کا درد ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔دیوار کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ دیوار پر رکھیں اور جہاں تک ہو سکے ایک پاؤں پیچھے کریں، دونوں ایڑیوں کو ایک جگہ رکھ کر گھٹنوں کو ہلکا سا آگے کی طرف موڑیں۔
دوسری ورزش
دیوار کے ساتھ کھڑے ہو جائیں یا سہارے کے لئے کرسی استعمال کریں، ایک پاؤں کو ٹخنوں سے پکڑ کر پیچھے کی طرف موڑیں، اور 30 سیکنڈ کے لئے پکڑے رکھیں۔اسے دونوں ٹانگوں کے ساتھ دہراتے رہیں۔
تیسری ورزش
فرش پر لیٹ جائیں اور دونوں ٹانگیں سیدھی کریں، اب ایک ٹانک اوپر کی طرف اٹھائیں اور اپنے ہاتھ کو گھٹنے کے نیچے رکھ کر سہارا دیں اور سینے کی طرف کھینچیں جب تک کہ آپ کو ہلکا سا کھچاؤ محسوس نہ ہو۔
Browse More Joint Pain

ریت کے غسل سے درد کا علاج
Rait Ke Ghusal Se Dard Ka Ilaj

گھٹنوں اور جوڑوں کا درد
Ghutnon Aur Joron Ka Dard

Arthritis کے مرض میں اسپرین کا استعمال
Arthritis Ke Marz Mein Aspirin Ka Istemal

ہڈیاں توانا زندگی شاہانہ
Hadiyan Tawana Zindagi Shahana

فائبرومائلجیا ۔ پٹھوں اور جوڑوں کی بیماری
Fibromyalgia - Pathon Aur Joron Ki Bimari

گھٹیا ۔ جوڑوں کے درد و سوزش کا مرض
Arthritis - Joron Ke Dard O Sozish Ka Marz

گٹھیا
Gathiya

گھٹنے کا درد کم ہو گا
Ghutne Ka Dard Kam Ho Ga

موسم سرما میں ہڈیوں کی حفاظت
Mosaam E Sarma Main Haadiyon Ki Hifazat

جوڑوں کا درد ہوتاہے اذیت ناک
Joroon Ka Dard Hota Hai Aziyatnak

جوڑوں کے درد میں کیا کیا جائے؟
Joroon K Dard Main Kiya Kiya Jaye?

گرمیوں میں پٹھوں کی اکڑن
Garmiyon Main Pathoon Ki Akraan