Uric Acid Bharne Se Gurday Fail Aur Heart Attack Ka Khatrah - Article No. 1415

Uric Acid Bharne Se Gurday Fail Aur Heart Attack Ka Khatrah

یورک ایسڈ بڑھنے سے گردے فیل اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ - تحریر نمبر 1415

جسم میں یورک ایسڈ بڑھ جانے سے صرف گینٹھیا کا مرض ہی لاحق نہیں ہوتا بلکہ تازہ ترین تحقیق کے مطابق ایسے مریضوں میں گردے فیل ہوجانے کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے ۔

منگل 13 نومبر 2018

آمنہ
پاکستان میں یورک ایسڈ میں اضافہ ہورہا ہے ،معروف یورپی ماہرِ امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک نے کہا ہے کہ جسم میں یورک ایسڈ بڑھ جانے سے صرف گینٹھیا کا مرض ہی لاحق نہیں ہوتا بلکہ تازہ ترین تحقیق کے مطابق ایسے مریضوں میں گردے فیل ہوجانے کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے ۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں تیسری عالمی ہائپر یوریسیمیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی ماہرِ امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک نے کہا ہے کہ ہائپر یوریسیمیا یا جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھ جانا میٹا بولک سینڈروم کا ایک حصہ ہے جس کے نتیجے میں دل اور فالج کے حملے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں ۔


انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بد قسمتی سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یورک ایسڈ کے بڑھنے کو نظر انداز کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)


پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک کا کہنا تھا کہ جسم میں اس کیمیکل کو کنٹرول کرکے عارضہ قلب ،فالج اور گردوں کے ناکارہ ہونے سمیت کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک کا کہنا تھا کہ یہ بات اب پرانی ہو چکی ہے کہ یورک ایسڈ کے بڑھنے سے صرف گینٹھیا یا جوڑوں کا درد ہوتا ہے کیونکہ جدید تحقیق کے مطابق یہ کیمیکل نہ صرف گردے ناکارہ کرنے ،بلند فشار خون کا مرض لا حق کرنے بلکہ دل کے دورے اور فالج کے حملے کا بھی اہم سبب بنتا ہے ۔


ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام مریض جو ڈاکٹروں کے پاس جوڑوں کے درد کی شکایت لے کر آتے ہیں ان کا یورک ایسڈ چیک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گردوں کے افعال کا ٹیسٹ بھی کیاجانا چاہیے،کیونکہ یہ کیمیکل گردوں میں پتھری کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ گردوں کا ناکارہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سرخ گوشت کھانے ،شراب پینے اور کچھ دالوں اور لوبیا کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 40فیصد تک یورک ایسڈ صحت مند ا نہ طرززندگی اپنا کر اور متوازن غذا کھاکر کم کیا جاسکتا ہے ،جبکہ 60فیصد مریضوں میں یورک ایسڈ کنٹرول کرنے والی دواؤں کو لینا بہت ضروری ہوجاتا ہے ۔
خیال رہے کہ یورپی ماہر امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک کا تعلق آئر لینڈ سے ہے اور وہ یورک ایسڈ سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے پوری دنیا میں اتھارٹی کے طورپر تسلیم کیے جاتے ہیں ۔کانفرنس سے معروف ماہر امراض ذیا بیطس پروفیسر زمان شیخ ،جناح ہسپتال کے ماہر امراض گردہ پروفیسر محمد منصور ،پروفیسر مشہور عالم شاہ ،پروفیسر کریم قمر الدین اور پروفیسر محمد تصدق نے بھی خطاب کیا۔

Browse More Liver