Falaj - Tezi Se Bharta Hua Marz - Article No. 1780

Falaj - Tezi Se Bharta Hua Marz

فالج تیزی سے بڑھتا ہوا مرض - تحریر نمبر 1780

وجوہات اور احتیاطی تدابیر

ہفتہ 11 جنوری 2020

ڈاکٹر عبید خانزادہ
فالج ایک ایسی بیماری سمجھی جاتی ہے جس کا کوئی علاج نہیں ،یہ تاثر بالکل غلط ہے۔دماغ کی شریانوں میں رکاوٹ آجانا جس کی وجہ سے دماغ کو خون کی سپلائی کا متاثر ہونا فالج کہلاتاہے۔شوگر،بلڈپریشر ،موٹاپا ،سگریٹ نوشی ،تمباکو ،شراب نوشی،دل کے والو وکی خرابی،ایسی بیماری کے رسک ہوتے ہیں۔پاکستان میں فالج کے مریضوں کی شرح40فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔
10لاکھ لوگ تقریباً فالج کی وجہ سے کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے تیل لاکھ سے زائد لوگ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں۔ان میں سے تقریباً70فیصد سے زیادہ لوگ فالج کی وجہ سے کسی نے کسی مستقل معذوری کا شکارہو جاتے ہیں،10سے 20فیصد لوگ فالج کے حملے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر آپ کی عمر 50اور 60سال سے زیادہ ہے اور آپ کا بلڈپریشر بھی زیادہ ہے اور شوگر لیولز بھی زیادہ ہیں۔

اگر بلڈ پریشر اور شوگر کو دواؤں اور غذائی احتیاط کے ذریعے کنٹرول نہ کیا جائے تو آپ کسی بھی وقت اچانک بلڈ پریشر اور شوگر لیولز زیادہ ہونے کی وجہ سے فالج کے حملے کا شکار ہو سکتے ہیں۔مرغن غذاؤں کے شوقین موٹے لوگوں میں فالج کا حملہ کسی وقت بھی ہو سکتاہے۔جو لوگ زیادہ تر بیٹھتے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں فالج کا حملہ ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔
فالج کے حملے کے فوری بعد کسی ہسپتال یا مستند ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔فالج کے مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا کر اس کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرکے اس کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کو سیدھا لٹا دیا جائے۔تازہ ہوا کی فراہمی کو مستقل بنایا جائے۔ فالج دوقسم کے ہوتے ہیں۔ایک وہ جس میں دماغ خون کی شریانوں کا پھٹ جانا،دوسرا دماغ کی خون کی شریانوں میں کسی رکاوٹ کا آجانا۔
دل میں خرابی،دل کے والو ومیں خرابی،گردن کی شریانوں میں چربی کا جم جانا،فالج کے خاصے اہم اسباب ہوتے ہیں۔
فالج کی علامات
اچانک منہ ٹیڑھا ہو جانا یا کسی بھی ایک طرف کا ہاتھ،پاؤں کا کام نہ کرنا،آواز کا متاثر ہونا۔اس مرض کی تشخیص کے لئے دماغ کا ایم آر آئی یا سی ٹی سکین کرانا ہو تاہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ دماغ کا کون سا حصہ فالج کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
جیسا کہ سابقہ سطور میں عرض کیا جا چکا ہے کہ پاکستان میں فالج کے مریضوں کی شرح40فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔آئندہ برسوں میں فالج پاکستان کی چوتھی بڑی بیماری بن جائے گی۔پاکستان میں فالج کے مسئلے سے دوچار کم از کم 22فیصد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں یا پھر معذور ہو جاتے ہیں۔حاملہ عورتوں میں فالج کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔جس کو CVSTکہا جاتاہے اور اس میں MRV کے ذریعے اس مرض کی تشخیص کی جاتی ہے ۔
بچوں میں فالج کی وجہ دماغ کا انفیکشن ،دل کے والو کا مسئلہ ،خون کی خرابیاں ہوتی ہیں۔دنیا میں ہر چار میں سے ایک فرد کو کبھی بھی زندگی میں فالج ہو سکتاہے اور اس سے بچاؤ ممکن ہے۔
فالج سے کیسے محفوظ رہا جا سکتاہے؟
اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدگی سے بلڈ پریشر کی دوائیاں لینا۔
شوگر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدگی سے اس کی دوائیاں استعمال کرنا۔

روزانہ کم از کم 15سے20منٹ کی چہل قدمی(واک )کریں۔
سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا
افسردگی اور دباؤ سے بچنا کیونکہ ہر چھ میں سے ایک فرد کے فالج کی وجہ ذہنی تناؤ ہے۔غصے کو کنٹرول کریں اور کولیسٹرول کو کم کریں ۔متوازن غذا ضرور کھائیں یعنی فروٹ اور سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیں،ہر پانچ میں سے ایک فالج موٹاپا کی وجہ سے ہوتاہے۔
اگر کسی کو فالج ہو جائے تو دوائیوں کے ساتھ ساتھ فزیوتھراپی کا کردار بہت اہم ہوتاہے۔اس کے علاوہ اگر فالج کی علامات میں کوئی بھی علامت کسی بھی مریض میں ملتی ہے تو فوراً دماغ کے ڈاکٹر یعنی نیورولوجسٹ سے رابطہ کریں اور فالج سے نہ ہونے والی پیچیدگیوں سے بچیں۔فالج کے بعد سینے کا انفیکشن ،پیشاب کا انفیکشن ،ہاتھ پاؤں کا سن ہو جانا،ڈپریشن ،جسم میں درد وغیرہ جیسی پیچیدگیاں عام ہیں۔
یاد رکھیں کہ صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر آپ فالج اور فالج سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔فالج ایک ایسا مرض ہے جو صرف جسم کے کسی حصے کو مفلوج نہیں کرتا بلکہ موت کا باعث بھی بن سکتاہے۔فالج کا حملہ اس وقت ہوتاہے جب دماغ کو خون پہنچانے والی کسی شریان میں خون اور آکسیجن بلاک ہو جائے(Stroke Ischemic)یا پھٹ جائے(برین ہیمرج)۔اور ہاں اگر آپ کا خیال ہے کہ یہ صرف بڑھاپے میں لوگوں کو شکار بناتاہے تو ایسا بالکل نہیں درحقیقت فالج کسی بھی عمر کے فرد کو ہدف بنا سکتاہے جس کی وجہ آج کا طرز زندگی ہے جو فشار خون کوبڑھا کر اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا دیتاہے۔
فالج کی علامات میں شدید سر درد،سر چکرانا،بینائی میں تبدیلی یا دھند لاہٹ،بولنے میں مشکلات ،جسم میں سننسی کی لہر دوڑناوغیرہ شامل ہیں،تاہم چلتے چلتے اچانک گرجانا یا گردن میں درد بھی اس کا نشانہ ہو سکتے ہیں اور ان علامات میں سے کسی کی موجودگی کی صورت میں طبی ماہرین سے رجوع کرنا ضروری ہے چاہے وہ بعد میں عام بیماری ہی کیوں نہ ثابت ہو ۔
تاہم اپنے طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں لاکر آپ فالج کے خطرے کو کافی حد تک کم کر سکتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
ٹماٹر کھانا
لائیکو پین نامی اینٹی آکسائیڈنٹ ٹماٹر کو سرخ رنگ دیتاہے اور ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق جن افراد کے خون میں لائیکو پین کی مقدار زیادہ ہو ان میں کسی بھی قسم کے فالج کا خطرہ55فیصدischemic strokeکا خطرہ59فیصد تک کم ہوتاہے۔
اس اینٹی آکسائیڈنٹ کی زیادہ مقدار ٹماٹر میں ہی پائی جاتی ہے جبکہ تربوز اور امرود بھی اس کے حصول کے لئے بہترین قرار دئیے جاتے ہیں۔ورزش کرنابھی فالج کے خطرے کو کم کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ متعدل سے سخت ورزش جیسے جاگنگ یا سائیکلنگ سے خاموش فالج کا خطرہ کم ہوتاہے جو یاداشت کے مسائل کا باعث بنتاہے ،اسی طرح ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ صحت مند طرز زندگی جیسے تمبا کونوشی سے گریز،روزانہ ورزش،جسمانی وزن معمول پر رکھنا اور الکحل سے دوری فالج کا خطرہ 80فیصد تک کم کر سکتاہے۔

نمک کا کم استعمال
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے روزانہ آدھا چائے کا چمچ نمک استعمال کرنے کی سفارش کی ہے مگر بیشتر افراد اس سے کافی زیادہ مقدار میں نمک کا استعمال کرتے ہیں۔نمک بلڈ پریشر کو بڑھاتاہے جو فالج کا خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہے۔ جولوگ بہت غذا میں نمک کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دو گنا بڑھ جاتاہے۔

جسمانی وزن میں کمی
موٹاپا متعدد امراض کی جڑ ثابت ہوتاہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتاہے اور یہ دونوں ہی فالج کا باعث بننے والے اہم عوامل ہیں ،جسمانی وزن میں 4کلو تک کمی لانا بھی اس خطرے کو کافی حد تک کم کر دیتاہے۔
کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا
صحت کے لئے نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ جبکہ فائدہ مند ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی شریانوں میں مواد جمنے کا امکان بڑھاتاہے ،جس سے دوران خون محدود ہوتاہے جو کہ فالج کا باعث بنتاہے۔
سچور ٹیڈ اور ٹرانس فیٹ کو غذا سے نکالنا نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کم کرتاہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے ،اس حوالے سے ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کا استعمال بھی فائدہ مند ہوتاہے۔
دل کی دھڑکن پر نظر رکھیں
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے فالج کا خطرہ5گنا بڑھ جاتاہے ،اگر آپ د ل کی دھڑکن کو بہت تیزیا بے ترتیبی محسوس کریں تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کی وجہ ضرور جاننے کی کوشش کریں۔

Browse More Paralysis