Ab Sugar Ap K Control Main - Article No. 2038

Ab Sugar Ap K Control Main

اب شوگر آپ کے کنٹرول میں - تحریر نمبر 2038

اس مرض کی تشخیص اگر بروقت ہو جائے تو اسے کنٹرول کرنے میں آسانی رہتی ہے

بدھ 23 دسمبر 2020

ذیابیطس میں بلڈ گلوکوز کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو جاتی ہے۔گلوکوز کی یہ صورت حال جسم میں انسولین کی کمی یا تقریباً خاتمے کی وجہ سے ہوتی ہے جس کے نتیجے میں کاربوہائیڈریٹس،پروٹینز اور فیٹس کے میٹا بولزم (جزو بدن بننے) میں خرابیاں ہونے لگتی ہیں۔یہ مرض خاموش قاتل بھی کہلاتا ہے۔ذیابیطس وہ مرض ہے جب احتیاط نہ کی جائے تو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضا کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔
یہ مرض بینائی سے محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر کئی طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔موجودہ عہد میں طرز زندگی خاص طور پر بعض غذائی عادات ایسی ہیں،جو لوگوں کو اس مرض میں مبتلا کر دیتی ہیں۔اس مرض کی تشخیص اگر بروقت ہو جائے تو اسے کنٹرول کرنے میں آسانی رہتی ہے۔

(جاری ہے)

خاص طور پر چند غذائیں خاص اہمیت کی حامل ہیں۔
کریلے
کریلا ایک ایسی سبزی ہے جو کم افراد کو ہی پسند ہے تاہم طریقوں سے اس کی کڑواہٹ کو کم کرکے اسے مزیدار بنایا جا سکتا ہے۔

کریلا کھانے سے جسم کے اندر ایک کیمیائی رد عمل پیدا ہوتا ہے جو بلڈ گلوکوز کی سطح کم کرنے کے ساتھ انسولین کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مفید ہوتا ہے۔ ایک کریلا ،چٹکی بھر نمک،ایک چٹی کالی مرچ جبکہ ایک یا دو چمچ لیموں کا رس۔کریلے کو اچھی طرح دھو کر اس کا رس نکال لیں،اس میں نمک، کالی مرچ اور لیموں کا رس شامل کر لیں۔اس مکسچر کو نہار منہ خالی پیٹ پینا بلڈ شوگر لیول کنٹرول کرنے میں مفید بتایا جاتا ہے۔

میتھی
میتھی دانہ صحت کے لئے متعدد فوائد کا حامل ہے۔اس سے تیار کردہ پانی بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق میتھی دانے میں حل ہونے والے فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔یہ خوراک ہضم ہونے اور کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کے عمل کو سست کرکے بلڈ شوگر لیول کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس مقصد کے لئے میتھی دانے کی چائے مفید ہو سکتی ہے۔ ڈھائی گرام میتھی دانے کو ہاون دستے میں ڈال کر کوٹ لیں اور پھر ایک کپ میں ڈال کر اسے گرم پانی سے بھر لیں۔اس کے بعد چمچ سے اچھی طرح چائے کو ہلائیں اور نیم گرم ہونے کے بعد پی لیں۔
سونف
سونف ذیابیطس کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے،وٹامن سی اور پوٹاشیم کے باعث یہ بلڈ شوگر لیول کو کم کرتی ہے جبکہ انسولین میں اضافہ کرتی ہے۔

ادرک
ادرک خون میں گلوکوز کی مقدار قابو میں رکھنے میں مددگار ہے جس سے ذیابیطس کے نقصانات کم ہوتے ہیں۔
انڈے
انڈے پٹھوں کی نشوونما کے لئے مفید ہیں۔ان میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔انڈے کی سفیدی کا مناسب ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مفید بتایا جاتا ہے۔
سبز چائے
مختلف طبی رپورٹس کے مطابق بہت زیادہ چربی والی غذائیں،ورزش نہ کرنے اور پھلوں و سبزیوں کے بہت کم استعمال سے جسم میں بلڈ شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
اس کا ایک آسان حل سبز چائے کا استعمال ہے،یہ مشروب فلیو و نوئیڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم میں انسولین کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے۔دن بھر میں سبز چائے کی ایک پیالی ذیابیطس کی روک تھام میں مفید ہو سکتی ہے۔
بیج(مختلف اقسام کے)
اب یہ دال ہو،لوبیا یا کوئی اور بیج،بعض بیجوں میں گلیسمک انڈیکس کی سطح بہت کم ہوتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں کھانے کے بعد جسم میں کاربوہائیڈریٹس کا اخراج بتدریج ہوتا ہے اور بلڈ شوگر لیول تیزی سے بڑھنے کا امکان کم ہوتا ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق ایک کپ بیجوں کو تین ماہ تک روزانہ کھانا ذیابیطس سے محفوظ یا اس میں مبتلا افراد میں بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
سیب
ہو سکتا ہے کہ بیشتر افراد کا خیال ہو کہ سیب جیسا میٹھا پھل ذیابیطس کے مریضوں کے لئے نقصان دہ ہے۔یہ درست نہیں ہے،ایسے افراد ان پھلوں کو کھا سکتے ہیں جن میں گلیسمک انڈیکس کی سطح کم یا متوازن ہو اور پھل ان اشیاء میں سے ایک ہے۔
روزانہ ایک سیب کھانے کے دیگر متعدد فوائد بھی ہیں کیونکہ یہ پھل فائبر،وٹامن سی اور دیگر اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔
بادام
یہ مزیدار میوہ میگنیشیم (Magnesium) سے بھرپور ہوتا ہے،یہ منرل جسم میں انسولین کو موٴثر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے،چند بادام روزانہ کھانا بلڈ شوگر لیول متوازن رکھنے میں مفید ہے۔اس کے علاوہ بادام اپنے پروٹین،فائبر اور فیٹی ایسڈز کی بدولت ذیابیطس کے مریضوں کے لئے ایک اچھا آپشن ہے۔

تخم بالنگا
تخم بالنگا (Basil Seed) ذیابیطس ٹائپ ٹو کی روک تھام میں مفید سمجھا جاتا ہے۔یہ جسمانی میٹا بولزم کی رفتار سست کرتا ہے اور کاربوہائیڈریٹس کو گلوکوز میں بدلنے کے عمل میں مددگار ہوتا ہے۔
بلیو بیریز
بیریز کی نسل کا یہ نیلا پھل فائبر سے بھرپور ہوتا ہے جو جسمانی نظام سے فالتو چربی کو باہر کرنے کے ساتھ ساتھ ہاضمے اور بلڈ شوگر کو بھی بہتر بناتا ہے۔
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ بلیو بیریز کے جوس کے دو کپ کا استعمال خون میں گلوکوز کی سطح کم کرنے کے ساتھ ساتھ یادداشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔بلیو بیری میں موجود قدرتی اجزاء چربی کے خلیات کو سکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔یہ ایک ایسے ہارمون کو خارج کرنے میں مفید ہیں جو خون میں گلوکوز لیول کو کنٹرول کرتا ہے۔اس طرح بلڈ شوگر کی سطح معمول پر رہتی ہے۔

جو کا دلیہ
ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لئے دلیے کا استعمال بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے مفید ہے۔جو کا دلیہ دل کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ خوراک میں موجود گلوکوز کے جسم میں جذب ہونے کی رفتار کو بھی سست کر دیتا ہے۔
ہلدی
کھانوں میں عام استعمال کی جانے والی ہلدی نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مفید ہے۔
ہلدی میں شامل بعض اجزاء خوراک میں شامل ایسے اجزاء کو جلد ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں جو بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھا سکتے ہیں۔ادرک کا اہم جز کرکومین (Curcumin) جسمانی میٹا بولزم کی کارکردگی بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں چربی کے خلیات کی مقدار بڑھنے نہیں پاتی جبکہ لبلبے،گردوں اور پٹھوں کے خلیات کی کارکردگی بھی بڑھ جاتی ہے۔
دار چینی
متعدد طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ یہ مزیدار مصالحہ بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں بھی مفید ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا افراد جو روزانہ دار چینی کی معمولی مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان کے بلڈ شوگر کی سطح میں 30 فیصد کی نمایاں بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔اس کے علاوہ یہ کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے سے بھی روکتا ہے۔دار چینی میں شامل ایک جز کرومیم انسولین کے اثرات کو بڑھاتا ہے۔
مچھلی
مچھلی کا استعمال انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مفید بتایا جاتا ہے۔
مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے جسم میں گلوکوز کی مقدار میں کمی آتی ہے۔اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی وجہ سے جسم میں سوجن کی وجوہات کا خاتمہ ہوتا ہے۔
زیتون کا تیل
ایک ہسپانوی طبی تحقیق کے مطابق اگر غذا زیتون کے تیل میں تیار کی جائے تو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی 50 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عام گھی کے مقابلے میں زیتون کے تیل میں تیار کیے گئے پکوان پیٹ بھرنے کے احساس کو زیادہ دیر تک برقرار رکھتے ہیں ۔اس کے علاوہ اس تیل میں شامل صحت بخش چکنائی اسے خلیات کو نقصان سے تحفظ دینے میں مفید ہے اور دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

Browse More Sugar