Diabetes K Marizoon K Liye Mufeed Mevee - Article No. 1774

Diabetes K Marizoon K Liye Mufeed Mevee

ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے مفید میوے - تحریر نمبر 1774

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتاہے

پیر 6 جنوری 2020

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتاہے اور ورلڈ ہیلتھ آرگینائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کے ایک جائزے کے مطابق2030میں دنیا میں بیماریوں کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں ذیابیطس ساتویں نمبرپر ہوگی۔ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعدادہر گزرتے سال کے ساتھ خطرناک انداز میں بڑھتی جارہی ہے۔ذیابیطس کا مرض خون میں گلوکوز کی سطح کو متاثر کرتاہے، ذیابیطس کی مختلف اقسام ٹائپ ون،ٹائپ ٹو اور ٹائپ تھری ذیابیطس کہلاتی ہیں۔
اس مرض سے محفوظ رہنے کیلئے ہر شخص کو اپنی خوراک کا خیال رکھنا چاہیے۔بڑھتا وزن بھی اس خطر ناک مرض میں مبتلا کر سکتاہے۔عام طور پر اس مرض میں مبتلا افراد کو میٹھا کھانے کے ساتھ ساتھ میوہ جات کھانے سے بھی منع کیا جاتاہے۔

(جاری ہے)

کیا میوہ جات کھانا ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے خطرناک ہے․․․․․․؟
متعدد ڈاکٹرز کے مطابق اس مرض میں مبتلا افراد کو میوے جات کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے،کیونکہ یہ سوکھے ہوئے پھل ہوتے ہیں اور کیونکہ ان میں تازہ پھل کے مقابلے میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے ۔

تو اس وجہ سے میوے جات میں موجود غذائیت اور منرلز کی مقدار میں بھی تازہ پھل سے زیادہ فرق آجاتا ہے۔ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غیر صحت مندانہ خوراک کے مقابلے میں سخت چھلکوں والے گری دار میوے انسانی صحت کے لئے مفید ہیں۔ان کا استعمال زیادہ کولیسٹرول اور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے،خشک میوہ جات سے مراد صرف سخت چھلکوں والے گری دار میوے ہیں جنہیں انگریزی میںNutsکہتے ہیں۔
ان میں وہ فروٹس یا پھل شامل نہیں ہیں،جن کو خشک کرکے استعمال کیا جاتاہے،بتایا جاتاہے کہ نٹس یا بادام ،اخروٹ ،پستہ وغیرہ انسانی صحت کیلئے مفید ہیں۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ گری دار میوے صحت کے لئے مفید خیال کیے جاتے ہیں ۔ٹورنٹو یونیورسٹی کی محققین کی ٹیم کی ایک ریسرچ ذیابیطس بین الاقوامی شہرت کے جریدے ڈائیابیٹکس کیئر میں شائع کی گئی ہے،یہ ریسرچ ٹورنٹویونیورسٹی کے شعبہ نیوٹریشنل سائنسز نے کی تھی،اس میں کلینیکل نیوٹریشن اور رسک فیکٹر کے ماہرین بھی شامل تھے۔
سیرل کینڈل بھی ٹورنٹویونیورسٹی کے شعبہ نیوٹریشنل سائنسز کے ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں۔ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے،جس کے مرض اسی پریشانی میں مبتلارہتے ہیں کہ کون سی غذائیں کھائیں اور کون سی نہیں۔ان مریضوں کا ڈائٹ چارٹ ہو یا ایکسرسائز روٹین ،احتیاط لازمی ہے۔
میوہ جات کا استعمال مفید یا مضر
ذیابیطس کے مریضوں کیلئے میوہ جات کے استعمال پر طبی ماہرین کی رائے مختلف نظر آتی ہے۔
طبی ماہرین کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو ڈرائی فروٹ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ سوکھے ہوئے پھل ہوتے ہیں۔ان میں تازہ پھل کے حساب سے پانی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے میوہ جات میں موجود غذائیت اور منرلز کی مقدار میں تازہ پھل کے مقابلے میں زیادہ فرق آجاتاہے۔
دوسرا گروپ ان طبی ماہرین کا ہے،جو سخت چھلکوں والے گری دار میووں کو انسانی صحت کیلئے مفید قرار دیتے ہیں۔
کینیڈا کی ٹورنٹویونیورسٹی کے ریسرچرز کی ایک تحقیق کے مطابق خشک میوہ جات سے مراد صرف سخت چھلکوں والے گری دار میوے ہیں،جنہیں انگریزی میںNutsکہتے ہیں۔ان میں وہ پھل شامل نہیں ہیں،جن کو خشک کرکے استعمال کیا جاتاہے۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سخت چھلکوں والے گری دار میووں کے باقاعدہ استعمال سے خون میں شکر کی مقدار اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا ممکن ہے۔

بادام
بادام ایک غذائیت سے بھر پور غذا ہے جو وٹامن،پروٹین اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہے۔طبی ماہرین بادام کو ایک ایسا میوہ کہتے ہیں،جسے ذیابیطس کے مریض استعمال کر سکتے ہیں۔امریکن یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے مطابق بادام کا استعمال ذیابیطس کنٹرول کرنے اور کولیسٹرول کی سطح بر قرار رکھنے میں مفید ہے۔تحقیق کاروں کے مطابق روزانہ چھ بادام شوگر کی سطح کم کرنے میں مفید ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھانے کے بعد بادام استعمال کرنے سے جسم میں گلوکوز اور انسولین کی سطح قابو میں رہتی ہے۔
اخروٹ
طبی ماہرین اخروٹ کو میگنیشیم،فائبر ،اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور لائنولینک ایسڈ سے بھر پور غذا تسلیم کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اخروٹ میں وٹامن ای،فولک ایسڈ،زنک اور پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں،جو بھوک کم کرنے کے ساتھ کم کیلیوریز کے ساتھ جسمانی توانائی بھی بڑھاتے ہیں جبکہ فائبر اور پروٹین بھوک کی خواہش ختم کرنے اور بلڈ شوگر لیول کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں ۔
ماہرین کے مطابق وہ افراد جو اخروٹ کا استعمال باقاعدگی سے کرتے ہیں ان میں انسولین کا لیول متوازن رہتاہے ۔
پستہ
طبی ماہرین ذیابیطس کے مریضوں کیلئے پستے کے استعمال کو بھی مفید تصور کرتے ہیں۔ان کے مطابق پستہ انسولین اور گلوکوز کی کارکردگی کو بہتر بناتاہے۔اسپین کے طبی ماہرین ایک تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پستے کو روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا ذیابیطس سمیت کئی امراض میں مفید ہے۔

کاجو
کاجو میں دیگر غذاؤں کے مقابلے میں کم چربی پائی جاتی ہے۔اس کے علاوہ کاجو ایسے قدرتی اجزاء سے مالا مال ہوتے ہیں،جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ کاجو میں پائے جانے والے ”ایکٹوکمپاؤنڈز“ذیابیطس کو بڑھنے سے روکنے اور اس میں موجود پوٹاشیم جسم میں موجود شکر کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتاہے۔

مونگ پھلی
برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹوکے مرض میں مبتلا خواتین اگر ناشتے میں پی نٹ بٹر کا استعمال شروع کر دیں تو آٹھ سے بارہ گھنٹوں میں گلوکوز کی سطح متوازن اور بھوک کی خواہش پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ناشتے میں اسے کھانے کا معمول بنانا ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہو سکتاہے۔

Browse More Sugar