Ap Ki Muskurahat Ka Raaz - Khobsorat Dantt - Article No. 1840

Ap Ki Muskurahat Ka Raaz - Khobsorat Dantt

آپ کی مسکراہٹ کا راز،خوبصورت دانت - تحریر نمبر 1840

بعض اوقات دانت اس حد تک خراب ہو جاتے ہیں کہ کھانا کھانا مشکل ہو جاتاہے اور صرف نرم غذا پر ہی گزارا کرنا پڑتاہے۔

منگل 31 مارچ 2020

دانتوں کے ماہرین کا خیال ہے کہ انسانی زندگی میں تقریباً آدھی بیماریوں خراب دانتوں کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔اس لئے دانت انسانی جسم کا بے حد اہم ترین حصہ ہیں۔ زندہ رہنے کے لئے انسان کھانے پینے کا محتاج ہے اور کھانا کھانے کے لئے صحت مند دانت ضروری ہیں کیونکہ جو غذا بھی معدے میں اُترتی ہے وہ دانتوں کے تو سط سے ہی ممکن ہے ۔اللہ نہ کرے کہ آپ کے دانت خراب ہو جائیں اور مسوڑھوں کے اندر پیپ اور مواد خوراک کے ساتھ معدے میں داخل ہو جائے اور پھر انسان مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہو جاتاہے ۔
بعض اوقات دانت اس حد تک خراب ہو جاتے ہیں کہ کھانا کھانا مشکل ہو جاتاہے اور صرف نرم غذا پر ہی گزارا کرنا پڑتاہے۔
اگر دانتوں کی صفائی بچپن ہی سے شروع کی جائے تو سو سال کی عمر تک بھی ان میں خرابی پیدا ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

جب بھی دانتوں میں کوئی بیماری وغیرہ لگتی ہے وہ ہماری کوتاہی کے باعث ہی ہوتی ہے ۔ہر کھانے کے بعد دانت اچھی طرح صاف کرنا ضروری ہوتاہے ورنہ غذا دانتوں کی ریکھوں میں پھنس جاتی ہے اور ایک عرصہ بعد اس میں گلنے سڑنے کا عمل شروع ہو جاتاہے اور پھر دانت آہستہ آہستہ بھربھرے ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔

اور اس طرح آپ کھانے کی نعمت سے محروم بھی ہو سکتے ہیں ۔اس لئے کھانا کھانے کے بعد مسواک یا برش کرنا بہت ضروری ہے ۔آپ اپنے خوبصورت دانتوں کے لئے جو برش استعمال کریں وہ نہ تو زیادہ نرم ہو اور نہ ہی زیادہ سخت ہو۔
خوبصورت دانت ہی آپ کے چہرے کی خوبصورتی کا باعث بنتے ہیں اور سفید موتیوں جیسے دانت ہی آپ کے حسن میں مزید نکھار پیدا کرتے ہیں ۔
اگر سامنے والا ایک بھی دانت نکل جائے تو چہرے کی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے اس لئے ہر کوئی چاہتا ہے کہ عمر بھر اس کے دانت خراب نہ ہوں اس لئے مرد ہوں یا خواتین دانتوں کا کبھی کبھار معائنہ کراتے رہنا بہت ضروری ہے۔
اگر دانت بھر بھرے ہو جائیں تو اس کی اصل وجہ یہ ہوتی ہے کہ آپ نے دانتوں کی طرف توجہ دینا چھوڑ دیا ہے جس کے باعث دانتوں کو پیلے رنگ کا کریڑا لگ جاتاہے ۔
یہ بیکٹیریا اور خوراک کے اجتماع کے باعث لگتاہے اور اس کی تہ بے حد سخت ہوتی ہے اور پھر اسے اتارنا بھی مشکل ہوتاہے ۔کریڑا عام طور پر دانتوں کے باہم ملنے کی جگہوں کے اندر اور جہاں دانتوں اور مسوڑھوں کا اتصال ہوتاہے ۔لگتاہے یہ بیکٹیریا ملا کریڑا آہستہ آہستہ دانتوں کے انیمل کو متاثر کرنے لگتاہے اس لئے دانتوں سے کریڑا ضرور اتروائیں ورنہ یہ دانتوں کے اندر یا تو خلا پیدا کردے گا یا پھر انہیں مکمل طور پر بھربھرا بنا کر رکھ دے گا۔

اگرکھانا کھانے کے بعد دانت صاف نہ کیے جائیں تو کریڑا چند گھنٹے بعد ہی دانتوں پر جمنے کا عمل شروع کر دیتاہے ۔آپ اگر زبان اپنے دانتوں پر پھیریں تو کریڑے کا فوری احساس ہو جاتاہے اس لئے آپ کسی بھی صورت اپنے دانتوں پر کریڑا جمنے نہ دیں ورنہ اس کا اتارنا مشکل ہو جائے گا۔ دانتوں پر لگا کریڑا جم کر جب مسوڑھوں کو چھوتاہے تو انہیں زخمی کرتا ہے پھر جونہی برش کیا جائے تو مسوڑھے زخمی ہوتے ہیں اور پھول بھی جاتے ہیں اور یہ سب کچھ کریڑے کی وجہ سے ہوتاہے ۔
ایسی صورت میں دانتوں کے ماہرین کے پاس جانا چاہئے تاکہ ابتدائی مرحلے میں اس کا تدارک ہو سکے ۔دانتوں کی حفاظت کے لئے آپ ان طریقوں پر عمل کریں آپ کے دانت خراب ہونے سے ضرور بچے رہیں گے۔
دن میں کم از کم دو مرتبہ دانتوں کو صاف کریں اور اچھے طریقے سے کریں تاکہ دانت صاف ہو جائیں بعض لوگ جلدی جلدی دانت صاف کرتے ہیں جس سے صفائی کا مقصد حاصل نہیں ہوتا اور برش کے ساتھ دانتوں کے اندر والے حصوں کو صاف کرنا چاہئے تاکہ کوئی حصہ صفائی سے رہ نہ جائے اور صفائی جلد بازی سے نہیں بلکہ پوری توجہ سے کی جانی چاہئے۔

برش درمیانے درجے کا استعمال کریں ۔برش زیادہ سخت بھی نہیں ہونا چاہئے جو دانتوں کی قدرتی پالش کو کھُرچ ڈالے ۔ایک ہی برش کئی کئی مہینوں تک استعمال نہیں ہونا چاہئے ماہرین کے مطابق ہر تین ماہ بعد برش ضرور بدل لینا چاہئے ۔ہر کھانا کھانے کے بعد دو دانتوں کے درمیان خلا کے اندر پھنسی ہوئی خوراک کو اچھی قسم کی ٹوتھ پک (Tooth Pic) کے ذریعے نکالا جائے اور اس کے بعد برش کرنے کا عمل شروع کیا جائے ۔
دانتوں میں پھنسی ہوئی خوراک نہ نکالی جائے تو چاہے کتنی بار برش کیا جائے وہ بے فائدہ ثابت ہو گا۔دانتوں کے ماہرین کے مطابق ہر چھ ماہ بعد دانتوں کے ماہرین سے معائنہ ضرور کرانا چاہئے جو نہی پانی سرد گرم لگنے کا احساس ہو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ایسے مشروبات جن میں تیزابیت زیادہ ہو استعمال نہ کریں کیونکہ یہ مشروبات دانتوں کی قدرتی پالش کو اتار سکتے ہیں ۔
دانت صاف کرتے وقت برش کو ایسے پکڑیں جیسے لکھنے کے لئے قلم پکڑا جاتاہے ۔تاکہ برش کا استعمال زیادہ زور سے نہ ہو بلکہ نرمی اور آرام سے ہو سکے ۔برش کو اس طریقے سے استعمال کریں کہ دانتوں کے درمیان موجود ریکھوں یا خلاؤں کو کور کرسکے اور ان کے اندر چھپے ہوئے خوراک کے ذروں کو بھی نکال باہر کرے ۔غذا اور سگریٹ دونوں دانتوں کو نقصان پہنچاتے رہتے ہیں اور سفید وچمک دار دانتوں کی چمک کو ماند کر دیتے ہیں اس لئے سگریٹ سے ہمیشہ پرہیز کرنا چاہئے۔

عمدہ ٹوتھ برش،معیاری ٹوتھ پیسٹ اور برش کرنے کی صحیح ٹیکنیک استعمال کرکے آپ اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند رکھ سکتی ہیں اور دیکھنے والوں کو وہ خوبصورت بھی لگیں گے ۔دانتوں میں سوراخ اور پلیک کا ہو جانا انہیں کمزور کر دیتاہے اور اس سے مسوڑھے بھی متاثر ہوتے ہیں اس لئے ایسے ٹوتھ پیسٹ کا انتخاب کریں جو فلو رائیڈ پر مشتمل ہو ۔فلو رائیڈ سوراخ اور پلیک کے خلاف دانتوں میں مزاحمت پیدا کرتاہے بعض ٹوتھ پیسٹوں پر خصوصی طور پر لکھا ہوتاہے کہ وہ سوراخ اور سانس کی بدبو کے خلاف دفاعی صلاحیت پیدا کرتے ہیں ۔بعض ٹوتھ پیسٹوں میں ٹرائی سلین شامل ہوتی ہے۔

Browse More Teeth