Danto K Bursh Ki Sfai - Article No. 1151

Danto K Bursh Ki Sfai

دا نتوں کے برش کی صفائی - تحریر نمبر 1151

ٹوتھ برش میڈیم سائز کا ہونا چاہیے نہ زیادہ سخت ہو نہ زیادہ نرم ۔ٹھوتھ برش سے خوراک کے ذرات دانتوں کی بیرونی سطح سے دور ہوجاتے ہیں

بدھ 27 ستمبر 2017

دانتوں کے برش کی صفائی۔
ٹوتھ برش میڈیم سائز کا ہونا چاہیے نہ زیادہ سخت ہو نہ زیادہ نرم ۔ٹھوتھ برش سے خوراک کے ذرات دانتوں کی بیرونی سطح سے دور ہوجاتے ہیں(Bacterial Plaque) نہیں جمتا،لیس دار مادہ ختم ہوجاتا ہیں۔اور جراثیم کو پرورش پانے کا موقع نہیں ملتا۔ٹھوتھ برش کے ساتھ ٹھوتھ پیسٹ کا استعمال بھی آج کل عام ہے۔ٹھوتھ پیسٹ کسی قسم کی دوائی نہیں بلکہ دانتوں کی صفائی کا ایک ذریعہ ہے،جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ اس میں تین قسم کے اجزاء ہوتے ہیں:
۱۔
سوپ مادہ
۲۔ذائقے دار مادہ
۳۔جراثیم کش دوائیاں
بہتر یہی ہوتا ہے کہ ٹوت پیسٹ ہر ماہ تبدیل کی جائے تاکہ زبان کے وہ خلیے جو ذائقہ دار ہوتے ہیں اور زیادہ لعاب پیدا کرتے ہیں،ذائقے کے عادی نہ ہونے پائیں۔

(جاری ہے)

ٹھوتھ پیسٹ وہ اچھی ہوتی ہیں جس سے زیادہ جھاگ پیدا ہو اور جس میں فلورائیڈ نمکیات موجود ہوں۔


الیکڑک ٹھوتھ برش: آج کل سائنس کی دنیا میں منہ کی صفائی کے لیے بجلی کے ٹھوتھ برش بھی ایجاد ہوچکے ہیں۔اور یہ بھی دانتوں کی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔یہ شیونگ مشین کی طرح ہوتا ہے۔سوئچ لگا یا اور برش نے کام شروع کردیا۔
ٹھوتھ برش کرنے کا طریقہ:برش چلاتے ہوئے اوپر والے جبڑے سے نیچے آئیں۔نیچے والے جبڑے سے نیچے سے اوپر جائیں۔
اندر اور باہر بھی اسی طرح برش کیا جائے۔یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ٹھوتھ برش صفائی کا آخری ذریعہ نہیں ہے۔بلکہ ٹھوتھ برش کے بعد ٹھوتھ پیک اور ٹھوتھ دھاگہ بھی استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔کیونکہ خوراک کے ذرات دانتوں کی درمیانی جگہوں میں رہ جاتے ہیں۔اصلی مرض کی وجہ خوراک کے ذرات ہی ہیں۔اور برش کرنے کا مقصد ذرات کو نکالنا ہے،بچے کا ٹھوتھ برش چھوٹا ہونا چاہیے اور ان کو ٹھوتھ برش کی عادت بچپن سے ہی ڈال دینی چاہیے۔
برش کے ساتھ کسی نہ کسی قسم کے ٹھوتھ پیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔خالی برش رگڑنے سے دانت اچھی طرح صاف نہیں ہوتے ۔ٹھوتھ پیسٹ آج کل مارکیٹوں میں مختلف نام اور مختلف پیکنگوں میں دستیاب ہیں۔
منجن کے استعمال میں اکثر لوگ برش کی بجائے دائیں ہاتھ کی انگلی دانتوں پر چلاتے ہیں۔منجن ہمیشہ اچھا استعمال کرنا چاہیے۔یہاں منجن بنانے کے دو تین فارمولے پیش خدمت ہیں۔
ان سے استفادہ کریں۔
فارمولے:
۱۔کھول میں باریک پسا ہوا اور باریک کپڑے سے چھنا ہوا کوئلے کا سفوف چار حصے،نمک سیندھا پسا ہوا اور چھنا ہوا دو حصہ،دونوں سفوف آپس میں ملا دیں۔یہ منجن بڑا ہی سستا ور بڑا ہی اچھا ہے۔
۲۔دانتوں میں کیڑا لگا ہو درد ہو،دانت ہلتے ہوں،یا دانتوں کو ٹھنڈا پانی لگتا ہوتومندرجہ ذیل منجن کو صبح اور رات کو سوتے وقت استعمال کریں۔

عقر قرحا ایک تولہ،ماجو ایک تولہ،پھٹکری سفید ایک تولہ،پھٹکری سرخ ایک تولہ،ناگر موتھا ایک تولہ،نمک سیندھا چھ ماشہ،پیلا مول چھ ماشہ،نوشادرچھ ماشہ،کباب چینی چھ ماشہ،چھلکا بادام چھلا ہوا چھ ماشہ،گاؤدنتی ہڑتال ایک چھٹانک،
ترکیب:سب کو باریک پیس لیں شیشی میں محفوظ کرلیں صبح کے وقت دانتوں پر ملیں۔۳۔پائیوریا ماسخورا کے درج ذیل منجن اکسیر ہے:ہرڑ کلاں،بہیڑہ،آملہ،سونٹھ،کالی مرچ،پپلی کلاں،طوطیا بریاں،کالا نمک،لاہوری نمک،سانبھر نمک،عقر قرحا،باداموں کے چھلکوں کا کوئلہ،کیکر کی چھال کا سفوف،مولسری کی چھال کا سفوف،
ترکیب:تمام اشیاء ہم وزن کوٹ پیس کر سفوف بنالیں دانتوں میں لگانے کے پندرہ منٹ بعد دانتوں کو پانی سے صاف کردیا جائے۔

کان اور آنکھوں کی خوبصورتی: کانوں میں بھاری زیور پہننے سے ان کی خوبصورتی جاتی رہتی ہے۔وہ دیکھنے میں بہت ہی بھدے معلوم ہوتے ہیں۔کانوں میں ہلکے زیور پہننا ہی اچھا ہیزیور پہننے کے لیے کانوں میں درجنوں سوراخ کرلینا بھی ان کو بھدا اور بدصورت بناتا ہے،ایک کان میں ایک سوراخ ہی کافی ہے،کانوں میں کبھی کبھی بادام روغن یا کڑوا تیل ڈالتے رہنا چاہیے،اس سے کانوں کے پردے ملائم اور تر رہتے ہیں،کسی حد تک بہرہ پن بھی درو ہوجاتا ہے۔
دماغ کی تروتازگی اور آنکھوں کی بینائی کے لیے بھی کانوں میں تیل ڈالنا مفید ہے۔ غسل کے بعد کانوں کو بھی اچھی طرح صاف کرنا چاہیے۔اگر کانوں کے اندر میل زیادہ ہوجائے تو کسی ڈسپنسر سے پچکاری کے ذریعے کان صاف کروائیں۔
اگر کان بہتے ہوں تو کیکری پھلیوں کا سفوف کانوں میں ڈالنے سے ان کا بہنا بند ہوجاتا ہے۔مولی کے پتوں کو گرم کرکے کان میں نچوڑنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔

Browse More Teeth