Motape Ka Ilaj Husn E Tadbeer Se - Article No. 2878

Motape Ka Ilaj Husn E Tadbeer Se

موٹاپے کا علاج حُسنِ تدبیر سے - تحریر نمبر 2878

پیٹ بھر کر روغنی اور بھاری غذائیں کچھ دنوں کے لئے چھوڑ دیں، صبح و شام ایک دو میل پیدل چلیں یا روزانہ مناسب ورزش کریں

جمعرات 5 ستمبر 2024

حکیم محمد مختار اصلاحی
بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں، جن کا تعلق خاص حالات اور گھریلو ماحول سے ہوتا ہے، اس لئے جب تک حالات میں تبدیلی اور ماحول میں اصلاح اور درستی پیدا نہ ہو، وہ رفع نہیں ہوتیں۔موٹاپا بھی اسی فہرست میں شامل ہے، جو عموماً تن آسانی، کسل مندی، بے راہ روی، بے فکری، پُرخوری اور غیر ذمے داری کے ماحول میں پرورش پاتا ہے، جس کا علاج صرف ادویہ کے بل پر ممکن نہیں۔

اگر کوئی یہ خیال کر کے کہ وہ الم غلم سب کچھ کھاتا رہے گا، ریاح و چربی کا ذخیرہ دن بہ دن بڑھاتا رہے گا، پیدل چلنا اور حرکت کرنا گناہ سمجھے گا، عیش و عشرت اور کاہلی کی زندگی سے کبھی دست بردار نہ ہو گا اور اسی حال میں دوا کی چند گولیاں کھا کر موٹاپے سے ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کر لے گا، تو یہ احمقوں کی جنت میں رہنے والی بات ہو گی۔

(جاری ہے)

آئے دن ایسے مریضوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے، جن کا موٹاپا اس حد تک بڑھ چکا ہوتا ہے کہ اُن کا اُٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا دوبھر ہو جاتا ہے اور حوائجِ ضروریہ کی تکمیل میں بھی وہ دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں۔

اگر اُن سے کہا جائے کہ پیٹ بھر کر روغنی اور بھاری غذائیں کچھ دنوں کے لئے چھوڑ دیں، صبح و شام ایک دو میل پیدل چلیں یا روزانہ مناسب ورزش کریں، تو وہ منہ بسور لیتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اُن پر کوئی پہاڑ ٹوٹ پڑا ہو۔خوشحال گھرانوں کی فربہی مائل بیگمات کا حال تو کچھ اور زیادہ ہی خراب ہے۔وہ صرف اپنی ماسیوں کے سہارے ہی زندگی کے دن گزارتی ہیں اور خود کچھ نہیں کرتیں۔
ایسے بلانوش اور بے فکر مرد و خواتین سے جب سابقہ پڑتا ہے اور وہ بضد ہوتے ہیں کہ ان کا وزن جلد از جلد کم ہو جانا چاہیے، تو مجھے حکیم ابو قریش اور ان کی تدبیر یاد آ جاتی ہے۔
ہارون الرشید کا پُربہار زمانہ ہے۔شاہی گھرانے میں اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا کیا کچھ نہیں ہے۔ہارون الرشید کا چچا زاد بھائی عیسیٰ بن جعفر منصور بے فکری اور عیش و عشرت میں پل کر اتنا فربہ ہو گیا کہ چلنا پھرنا ایک مشکل امر بن گیا۔
شاہی طبیبوں کو بھی فکر ہوئی کہ وزن اگر اسی رفتار سے بڑھتا رہا، تو کسی بھی دن یقینی طور پر حرکتِ قلب بند ہو جائے گی، لیکن عیسیٰ نے اپنے لا اُبالی پَن سے حاذق اطباء کے کسی علاج کو بھی کامیاب ہونے نہ دیا۔معالج ایک کلو وزن کم کرتے، تو وہ ڈیڑھ کلو کا مزید اضافہ کر لیتا، یہاں تک کہ اب حد سے زیادہ مجبوری ہو گئی۔ہارون الرشید کو بھی فکر لاحق ہوئی اور اُس نے حکیم ابو قریش کو بلوایا۔
یہ حکیم زیادہ پڑھا لکھا اور بہت قابل تو نہ تھا، لیکن سوجھ بوجھ اچھی تھی اور مرض کی تہ تک بہت جلد پہنچ کر جو نسخہ تجویز کرتا، مریض شفا پا لیتا تھا۔اس نے عیسیٰ کو دیکھ کر ہارون الرشید سے کہا:”عالی جاہ! اگر اس پر کوئی الزام عائد کر کے جیل بھیج دیں یا کسی مصیبت میں مبتلا کر دیں، تو شاید یہ اپنا کچھ وزن گھٹا سکے۔یہ موٹاپے کی جس حد پر پہنچ گیا ہے، وہاں صرف ادویہ کارگر نہیں ہو سکتیں۔

ہارون الرشید نے کہا کہ تم جانتے ہو کہ عیسیٰ مجھے کتنا عزیز ہے۔میرے لئے اس کے ساتھ اس طرح کا کوئی بُرا سلوک روا رکھنا ممکن نہ ہو گا، البتہ تم خود کوئی مناسب تدبیر کر سکتے ہو، تو میری طرف سے اجازت ہے، کیونکہ اس کی جان بچانا سب سے مقدم ہے۔عیسیٰ بستر پر پڑا ہے۔حکیم ابو قریش نے قریب جا کر اس کی نبض دیکھی اور نبض دیکھتے ہی شکل و صورت سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا:”چالیس دن آپ کے لئے بہت سخت ہیں۔
موت کی تمام علامات ظاہر ہو چکی ہیں۔اگر آپ سب کچھ چھوڑ کر میرے بتائے ہوئے پروگرام پر عمل کریں، تو پھر چالیس دن گزر جانے کے بعد میں سوچوں گا کہ آپ کا علاج کیوں کر ہو سکتا ہے۔“کھانا پینا تو ترک ہو ہی چکا ہے۔ہمہ وقت موت کے عفریت کے خوف نے عیسیٰ کو چالیس دن میں آدھا کر کے رکھ دیا۔چالیس دن بعد ہارون الرشید، حکیم ابو قریش کے ساتھ اپنے عیسیٰ کو دیکھنے کے لئے گیا، تو وہ لپٹ کر رونے لگا اور کہا:”دیکھیے اس طبیب نے میرا کیا حال بنا دیا ہے۔
“حکیم ابو قریش نے بات کاٹ کر کہا:”فکر نہ کریں، اب آپ خطرے سے بالکل باہر ہیں۔چند دن طاقت کی دوا کھانے سے آپ بالکل ٹھیک ہو جائیں گے۔“اور ہوا بھی یہی کہ وزن کم کر کے اور قوت بخش ادویہ سے طاقت حاصل کر کے عیسیٰ تندرست اور چاق و چوبند ہو گیا۔

Browse More Weight Loss