Motape Se Pareshan Na HooN - Article No. 2085

Motape Se Pareshan Na HooN

موٹاپے سے پریشان نہ ہوں - تحریر نمبر 2085

موٹاپا انسانی صحت و تندرستی کا سب سے بڑا دشمن ہے

بدھ 17 فروری 2021

موٹاپا انسانی صحت و تندرستی کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ایک اندازے کے مطابق دنیا کی تقریباً ایک تہائی آبادی زائد وزن یا موٹاپے میں مبتلا ہے۔ترقی یافتہ ممالک کے مرد،بچے اور ترقی پذیر ممالک کی خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔موٹاپا نہ صرف بذات خود ایک سنگین مرض ہے بلکہ صحت کے دیگر مسائل جیسے امراض قلب،ہائی کولیسٹرول،ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر،یورک ایسڈ کی زیادتی، امراض گردہ، جوڑوں کا درد(گٹھیا اور نقرس)،بے خوابی،ڈپریشن اور فالج کا سبب بن سکتا ہے۔
موٹاپے میں مبتلا خواتین میں سینے اور رحم کا سرطان لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔موٹاپے سے ظاہری خوبصورتی اور جسمانی چستی ختم ہو جاتی ہے۔
کوئی خاتون کتنی ہی حسین کیوں نہ ہو اگر وہ جسمانی طور پر موٹی ہو جائے گی تو چہرے کا حسن جسمانی فربہی کے سامنے ماند پڑ جائے گا۔

(جاری ہے)

اسی لئے کہا جاتا ہے کہ صنف نازک کے حسن کا سب سے بڑا دشمن موٹاپا ہے۔

موٹاپا دراصل سیدھا سادہ آمدنی و خرچ کا حساب ہے،کسی شخص کی روزانہ آمدنی جس قدر ہے اگر اتنا ہی خرچ کر دیا جاتا ہے تو بچے گا کچھ نہیں،اس کے برخلاف آمدنی زیادہ ہو اور خرچ کم تو رقم جمع ہونا شروع ہو جائے گی۔بالکل یہی معاملہ،کھائی جانے والی غذائی اور جسمانی خرچ کا ہے۔جو بھی غذا چوبیس گھنٹے میں استعمال ہو رہی ہے اگر وہ خرچ بھی کر دی جاتی ہے تو جسم پر موٹاپا طاری نہیں ہو گا۔
اس کے برخلاف صورت میں جسم کا بے ڈول ہو جانا لازمی ہے۔
موٹاپے کی سب سے اہم وجہ تو غلط غذائی عادات ہیں۔زیادہ مرغن غذائیں،مٹھاس اور نشاستہ کی زیادتی جسم کو فرہبی کی طرف مائل کرتی ہے ۔بعض خواتین میں ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کی عادت ہوتی ہے مثلاً ٹی وی دیکھتے ہوئے،یا گھر میں مہمان آجائیں تو ان کی تواضع میں ساتھ دینے کے لئے وہ بھی کھاتی ہیں۔
جب بچے کا پیٹ بھر جائے وہ کھانے سے انکار کر دے تو غذا کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے خود کھا لیتی ہیں۔پھر وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ میں کھانا تو کم کھاتی ہوں لیکن پھر بھی موٹی ہو رہی ہوں۔
نوجوان لڑکیوں کو تلے ہوئے پکوان،اور چٹپٹے کھانے بہت مرغوب ہوتے ہیں۔مثلاً سموسے،پکوڑے،چپس،پیسٹریز وہ بہت شوق سے کھاتی ہیں یہ غذائیں ایک تو آسانی سے ہضم نہیں ہوتیں دوسرے جسم میں چربی بڑھاتی اور موٹاپا لاتی ہیں۔
چالیس پچاس سال کی خواتین پر بھی موٹاپا جلد حاوی ہوتا ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس عمر میں ان کے ہارمونز میں تبدیلیاں آتی ہیں۔اس عمر میں چکنی غذاؤں کے استعمال سے خون کی شریانوں کی اندرونی سطح پر چکنائی تہہ در تہہ جمع ہوتی رہتی ہے۔یہ چکنائی دوران خون میں رکاوٹ کا سبب بن جاتی ہے جس کی وجہ سے دل پر بوجھ بڑھ جاتا ہے،اس وجہ سے بلڈ پریشر،جوڑوں میں تکلیف ہو سکتی ہے اور اٹھنے بیٹھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔

موٹاپے کی ایک اور وجہ موروثی ہوتی ہے۔یعنی گھر کے دوسرے اہل خانہ خاص طور پر والدین اگر موٹاپے میں مبتلا ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ان کی اولاد بھی فربہ اندام ہو۔جسم میں پائے جانے والے غدود (گلینڈز)کی خرابی بھی موٹاپے کا باعث ہوتی ہے۔سائنس کی ترقی نے زندگی کو اتنا سہل اور آرام دہ بنا دیا ہے کہ مشینوں کے ذریعے خواتین گھریلو کام کاج سے گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں فارغ ہو جاتی ہیں۔
یہ آسانی بھی ان میں موٹاپے کا سبب بنتی ہے۔ماضی میں خواتین گھروں میں چکی پیستی تھیں،مسالا سل پر پیستی تھیں گھر میں جھاڑو پونچھا کرتی تھیں اور کپڑے دھوتی تھیں۔اس جسمانی مشقت سے ان پر موٹاپا طاری نہیں ہوتا تھا۔اب یہ کام مشینیں انجام دیتی ہیں۔یہ سہل پسندی موٹاپے کو دعوت دیتی ہے۔
موٹاپے سے محفوظ رہنے کے کئی طریقے بتائے جاتے ہیں۔
اکثر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے محفوظ رہنے کا سب سے اہم اور سنہری اصول یہ ہے کہ اپنی غذائی عادات درست کی جائیں اور متوازن غذا استعمال کی جائے۔دبلا ہونے کے لئے فاقہ کشی کا سہارا ہر گز نہ لیا جائے کیونکہ فاقہ کشی کمزور تو کر سکتی ہے،دبلا نہیں کر سکتی۔غذا کے انتخاب کے وقت ذہن میں غذا کے چار بنیادی گروہ میں دودھ،اور دودھ سے تیار ہونے والی غذائیں،دوسرے گروہ میں گوشت، مچھلی،مرغی اور انڈا،تیسرے گروہ میں ہر قسم کے تازہ پھل اور سبزیاں اور چوتھے گروہ میں اناج اور دالیں وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔

کام کی نوعیت کے اعتبار سے ان غذائی گروہوں میں سے کھانے کا شیڈول مرتب کیا جا سکتا ہے۔اگر زیادہ وقت جسمانی مشقت میں گزرتا ہے تو زیادہ قوت و حرارت والی غذائیں شیڈول میں شامل کرنی چاہئیں جن میں مچھلی،مرغی اور دودھ وغیرہ شامل ہیں اگر زیادہ حرکت میں نہیں رہا جاتا اور جسمانی مشقت نہیں کرنی پڑتی یا ملازمت پیشہ خواتین جنہیں زیادہ کام بیٹھ کر کرنا ہوتا ہے ایسی صورت میں ان غذاؤں کو ترجیح دی جائے جن میں حراروں کی کم سے کم مقدار ہو۔
سبزیاں اور پھل اس مقصد کے لئے مفید غذائیں ہیں۔ہر کھانے میں سلاد، ککڑی، کھیرا،سبز پتوں والی ترکاریاں،ٹماٹر اور لیموں کا استعمال باقاعدگی سے کیا جائے۔کیک،پیسٹری،شکر اور چکنائی سے پرہیز رکھیں۔ کھانے کے جو اوقات کار متعین ہیں کوشش کریں کہ ان کے علاوہ نہ کھائیں۔
چہل قدمی اور ہلکی پھلکی ورزش کی عادت جسم کو تندرست اور چاق و چوبند رکھنے کا مفید طریقہ ہے۔
اس طریقہ پر عمل کرنے سے جسم میں زیادہ چکنائی اور توانائی جمع نہیں ہوتی۔نوجوان لڑکیوں کے لئے گھر میں رسی کودنا اچھی ورزش ہے۔موٹاپے سے نجات پانے کے لئے کوشش کریں کہ گھر کے زیادہ سے زیادہ کام اپنے ہاتھوں سے انجام دیے جائیں۔موٹاپے کو جانچنے کے لئے ایک عام طریقہ کار یہ ہے کہ کمر کی پیمائش کی جائے۔اگر کمر چھتیس انچ سے زیادہ ہے تو موٹاپے میں مبتلا ہیں۔
ذیل میں چند نسخے دیے جا رہے ہیں جو موٹاپے کو دور کرنے میں مفید پائے گئے ہیں۔
شہد وزن کم کرنے میں بڑی مدد دیتا ہے۔روزانہ دس گرام شہد نیم گرم پانی کے ہمراہ لینا مفید ہے پھر اس مقدار میں بتدریج اضافہ کرتے جائیے۔
نیم گرم پانی میں ایک چمچ شہد اور نصف لیموں کا رس ملا کر تھوڑے تھوڑے وقفوں کے بعد پینا مفید ہے۔
ایک سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ بند گوبھی میں ٹارٹریک ایسڈ پایا جاتا ہے جو شوگر اور کاربوہائیڈریٹس کو چربی میں تبدیل کرنے سے روکتا ہے،اس لئے اس سے وزن گھٹانے میں مدد ملتی ہے۔
اس کو کھانے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بند گوبھی کی سلاد بنا لیجیے۔ تھوڑا تھوڑا دن بھر کھاتے رہیے۔
ایک سو گرام بند گوبھی میں ستائیس کیلوریز انرجی ہوتی ہے۔جبکہ اسی مقدار کی گندم کی روٹی سے 240 کیلوریز انرجی بنتی ہے۔اس طرح یہ کم سے کم کیلوریز والی غذا ہے جو زیادہ سے زیادہ بیالوجیکل اہمیت رکھتی ہے۔علاوہ ازیں اس سے پیٹ بھرا بھرا بھی محسوس ہوتا ہے اور یہ آسانی سے ہضم بھی ہو جاتی ہے۔

موٹاپا دور کرنے کا ایک اور اچھا طریقہ سلاد ہے۔سلاد اور گوبھی کے پتوں کو دھو کر پلیٹ میں پھیلا کر رکھیں۔پھلوں کو کاٹ کر ان پتوں پر رکھیں۔ٹماٹر کو گول گول کاٹ کر مولی گاجر اور ادرک کے باریک لچھے کاٹ کر ان پھلوں پر پھیلا دیں اور چنے ڈال دیں۔اوپر سے مرچ اور سبز دھنیا کاٹ کر چھڑک دیں۔لیموں نچوڑ کر سیاہ مرچ اور سوندھا نمک ڈالیں ۔یہ سلاد بہت مزے دار اور غذائیت سے بھرپور ہے۔
اسے کھانے کے ساتھ کھائیں،یا دوپہر کے بعد چائے کے ساتھ کھائیں،یا پھر دوپہر کا کھانا نہ کھا کر اس سلاد کو ہی کھانے کی جگہ بھوک کے برابر مقدار میں خوب چبا چبا کر کھائیں۔
چائے میں پودینہ ڈال کر پینے سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔
چنے کی بھیگی ہوئی دال اور شہد ملا کر روزانہ صبح کھانے سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔
جن لوگوں کا وزن زیادہ ہو،وہ اناج کھانے پر کنٹرول رکھیں۔
ٹماٹر مفید ہے کیونکہ یہ جسم سے نقصان دہ رقیق چیزیں اور آنتوں میں رکے ہوئے اجزاء جسم سے باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔روزانہ کچا ٹماٹر پیاز کے ساتھ کھانے سے موٹاپا آہستہ آہستہ کم ہونے لگتا ہے۔
دہی موٹاپا کم کرنے میں مفید ہے۔
چھاچھ میں سیاہ نمک اور اجوائن ملا کر پینے سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔
تلسی کے پتوں کا رس،شہد اور ایک کپ پانی میں ملا کر پینے سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔

Browse More Weight Loss