جنوبی پنجاب میں ہمارے دور کے ترقیاتی منصوبے ٹھپ کر کے انکے فنڈز رائیونڈ میں خرچ ہو رہے ہیں‘ پرویزالٰہی ،اعداد و شمار اور زمینی حقائق دیکھ لیں تعلیم، صحت، مواصلات اور عوامی فلاح کے شعبوں میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے پانچوں ادوار سے زیادہ ترقیاتی کام کروائے، یہ صرف ہماری تختیاں اکھاڑ رہے ہیں‘ پچھلے دو سال میں لوگوں کو مہنگائی، لاقانونیت، جرائم میں اضافے اور بے عزتی کے سوا کچھ نہیں ملا، وزیراعلیٰ پنجاب کا پاکستان جاتی عمرہ سے شروع ہو کر شاہدرہ میں ختم ہوجاتا ہے ‘جنوبی پنجاب کے وفود سے گفتگو

اتوار 20 ستمبر 2009 13:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر۔2009ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئر مرکزی رہنما چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ماضی میں اپنے اقتدار کے دوران جنوبی پنجاب کو نظر انداز کر کے اس کی محرومیوں میں اضافہ کرنے والے کوتاہ اندیش حکمران اب جنوبی اضلاع میں ہمارے دور کے ترقیاتی منصوبوں کو ختم کر کے ان کے فنڈز رائے ونڈ اور اپنے پسندیدہ دیگر علاقوں پر خرچ کر رہے ہیں جس سے ان لوگوں کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے حالانکہ ہم نے ان کا یہ احساس ختم کرنے کیلئے جنوبی پنجاب کو دیگر تمام علاقوں پر ترجیح دیتے ہوئے صحت، تعلیم اور عوامی فلاح کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے سوا کھرب روپے کے لگ بھگ مختص کیے تھے اور پنجاب حکومت کا ساڑھے گیارہ فیصد بجٹ کا رخ اس طرف کر دیا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے صرف 5 ارب روپے اس مد میں رکھے ہیں جبکہ زکوٰة کا بجٹ بھی اتنا ہی ہے اور وہ بھی ابھی تک تقسیم نہیں ہو سکا‘ موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب کا پاکستان جاتی عمرہ سے شروع ہو کر شاہدرہ میں ختم ہو جاتا ہے‘ 21ارب روپے کی لاگت سے 8رویہ رائیونڈ روڈ بنا رہے ہیں آج لوگ ہمارے دور کو یاد کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز جنوبی پنجاب کے وفود سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں، فنڈز کے تفصیلی اعداد و شمار اور زمینی حقائق پیش کرتے ہوئے اپنی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے پانچویں ادوار کا موازنہ کر کے یہ ثابت کیا کہ ان کے دور میں دیگر تمام حکومتوں کے کاموں سے زیادہ ترقیاتی کام کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اقتدار سنبھالتے ہی جنوبی پنجاب کے 15 اضلاع میں پسماندگی اور مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا تو بہت دکھ ہوا کہ یہاں کے صدر، وزیراعظم اور مشیر رہنے کے باوجود انہوں نے اپنے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔

تعلیمی معیار میں جنوبی پنجاب دوسرے اضلاع سے بہت پیچھے تھا۔ بچیاں پانچویں کلاس کے بعد سکول ہی نہیں جا رہیں مجھے ہر چیز کی کمی نظر آئی اسی لیے میں نے رحیم یار خان کی سیٹ اپنے پاس رکھی اور گجرات کی سیٹ چھوڑی۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ آبادی کے لحاظ سے مرتب کیا جاتا ہے لیکن جنوبی پنجاب کو میں نے حصہ سے زیادہ بجٹ دیا۔ آئندہ اسے دوگناہ کر دیں گے۔

صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح دوائیاں مفت کیں۔ بچیوں کو تعلیم کی طرف واپس لانے کیلئے ان کا وظیفہ مقرر کیا جس پر 15 لاکھ بچیاں سکولوں میں داخل ہوئیں۔ خواتین یونیورسٹی، ہوم اکنامکس کالج کا سنگ بنیاد رکھا۔ مراکز صحت میں ڈاکٹر کی تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کی۔ جنوبی پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی سنٹرز کو اپ گریڈ کیا اور 1122 کی سروس فراہم کی تاکہ ہر دیہاتی بھی ایمبولینس میں جائے اور اگر ضرورت ہو تو اسے 10 ہزار کا ٹیکہ بھی مفت لگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2 ارب روپے ہسپتالوں کے فنڈز میں رکھے گئے، ملتان میں ڈینٹل کالج بنایا گیا۔ بہاولپور میں 31 کروڑ کڈنی سنٹر کیلئے، 40 کروڑ نرسنگ کالج کیلئے مختص کیے۔ پورے جنوبی پنجاب کا پہلا نرسنگ کالج میں نے ملتان میں بنایا جو اب کام کر رہا ہے۔ عام لوگوں کیلئے فلڑشدہ پانی کے منصوبے کا آغاز کیا۔ بطور وزیراعلیٰ ہر ماہ جنوبی پنجاب کا دورہ کرتا تھا۔

تونسہ، لیہ وغیرہ میں متاثرین سیلاب کیلئے فی مکان 50 ہزار روپے کا اعلان کیا اس سال بھی وہاں سیلاب آیا لیکن حکومت کا کوئی آدمی ان کی خبر تک لینے نہیں گیا جبکہ ژالہ باری سے تباہ شدہ مکانوں کیلئے 5 ہزار روپے کا اعلان کر کے متاثرہ غریبوں کا مذاق اڑایا گیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہمیں پنجاب میں ن لیگ سے زیادہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بعد دوسرا بڑا ووٹ ملا لیکن سیٹوں کے معاملے میں ہیر پھیر اور سازش ہوئی۔

اب قوم دیکھ رہی ہے کہ اسے دو سال میں کیا ملا۔ مہنگائی، بے عزتی، لا قانونیت، جرائم میں اضافہ باالخصوص مویشی چوری کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے جرائم روکنے کیلئے پٹرولنگ پولیس قائم کی لیکن موجودہ حکومت نے ان کا پٹرول بند کر دیا۔ جس سے جرائم بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی شوگر ملیں 5 بچے دیتی ہیں لیکن کسانوں کی شوگر مل تو ان کی بھینس ہے جس کا دودھ بیچ کر وہ گزارہ کرتا ہے وہ بھی چوروں سے محفوظ نہیں۔

ہم نے لائیو سٹاک میں 28 ارب کے ترقیاتی بجٹ میں سے 70 فیصد جنوبی پنجاب کیلئے مختص کر دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب اناج اورکپاس سب سے زیادہ پیداوار کرتا ہے۔ کسان محنتی، جفاکش اور غیور ہیں۔ ہم نے ساڑھے 12 ایکڑ پر ٹیکس معاف کیا۔ پکے کھالے بنائے، ٹیل تک پانی پہنچایا، پانی چوری کا قانون بدلا۔ ہزاروں پانی چوروں کو جرمانے کیے، پانی کا فلیٹ ریٹ دیا۔

ٹیل پر 50 فیصد آبیانہ کم کر دیا۔ 4 ارب روپے سے تھل کینال میں لیہ، بھکر، میانوالی کیلئے پانی 6 ہزار کیوسک فٹ سے 8 ہزار کیوسک فٹ کر دیا۔ تونسہ بیراج اور ڈی جی خان لنک سے پانی پینے کیلئے اور فصلوں کیلئے جاتا تھا۔ صاف پانی کے اس منصوبے کی گرانٹ 3 سے 11 ارب روپے کی اور منصوبے کو 3 سال کی بجائے 2 سال میں مکمل کیا۔ ہم نے شہروں میں ٹریفک کا رش کم کرنے کیلئے بائی پاس بنائے، انڈسٹریل سٹیٹس، واٹر سپلائی، سیوریج سسٹم، پارکس، سڑکیں اور پل بنائے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں احساس محرومی کا ذکر ہمارے دور میں نہیں ہوا دراصل لوگوں کو اب احساس ہو رہا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ دو سال حکومت کرنے کے بعد اب ان کو اپنے کیے کا جواب دینا پڑے گا۔ ہر بات میں یہ کہتے ہیں کہ یہ پچھلی حکومت کا کام ہے اگر دو سال پہلے کی گندم ان کے پاس پڑی ہوئی ہے تو وہ پرانے ریٹ پر آٹا عوام کو دیں۔

وزیراعلیٰ شہباز شریف کتنی مرتبہ جنوبی پنجاب گئے ہیں لیکن یہ کس منہ سے وہاں جائیں جب کیا ہی کچھ نہیں سوائے اس کے کہ ہمارے منصوبوں سے ہمارے نام کی تختیاں اکھاڑ کر اپنی تختیاں لگا دیں۔ میں اس دوران وہاں 7 مرتبہ گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جو کام ہم نے یہاں لاہور میں کیے وہی کام جنوبی پنجاب میں کیے۔ 1122 سروس، کارڈیالوجی سنٹر، چائلڈ پروٹیکشن بیورو وغیرہ، 170 تحصیلوں میں معذور بچوں کے سنٹر بنائے اور ضرورت کی تمام چیزیں دیں۔

گھر سے سنٹر تک آنے جانے کیلئے فری ٹرانسپورٹ دی۔ رحیم یار خان میں میڈیکل سنٹر بنایا، ڈی جی خان میں میڈیکل سنٹر شروع کیا۔ فنڈز بھی دئیے لیکن ان کی حکومت نے آتے ہی اس کے فنڈز کم کر دئیے اور 2 کروڑ روپے مختص کیے اس طرح تو یہ 20 سال میں نہیں بن سکے گا۔ تونسہ شریف سے آگے قبائلی علاقہ کو ملانے کیلئے 40 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک بنائی۔ تونسہ شریف کو دوسرے شہروں سے ملانے کیلئے 16 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑکیں بنائیں۔

رحیم یار خان اور راجن پور کو ملانے ولے پل کیلئے 4ارب روپے کی منظوری دی لیکن افسوس انہوں نے اس منصوبے کو بھی ختم کر دیا۔ ہم نے بہاولپور کی 4 تحصیلوں میں کالج بنائے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ملتان کنونشن میں بھی میں نے اعلان کیا تھا کہ ہاں پر الگ سیکرٹریٹ بناؤں گا۔ جنوبی پنجاب کو 28 فیصد دوں گا،، جنوبی پنجاب کے طلبہ کیلئے پہلے ہی میں نے پورے پنجاب میں کوٹہ رکھا ہوا ہے۔

جنوبی پنجاب میں انجینئرنگ یونیورسٹی بنائی۔ آئندہ بھی مجھے موقع ملا تو میں ان کی خواہش اور رائے کا احترام کروں گا تاکہ ان کے احساسی محرومی کو ختم کر سکوں اور عوام کو پتہ ہے کہ میں نے ان کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے عمل کیا اور جو کہا وہ پورا کیا۔ ملتان میں ہم نے کینسر ہسپتال کا وعدہ بھی پورا کیا اب اگر دوبارہ موقع ملا تو عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی