برطانیہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے کے تعاون سے پارتھینیم ویڈ مینجمنٹ ایکشن پلان پر دو روزہ ورکشاپ اختتام پذیر،

گاجر بوٹی کے بیج دمہ، آنکھوں کی جلن، گلے میں خراش اور ایگزیما کا باعث بن سکتے ہیں، ماہرین

بدھ 10 اکتوبر 2018 13:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2018ء) برطانیہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے (ڈیفیڈ) کے تعاون سے پارتھینیم ویڈ مینجمنٹ ایکشن پلان (گاجر بوٹی) کے حوالے سے دو روزہ ورکشاپ گزشتہ روز اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گئی۔ ورکشاپ کا مقصد پارتھینیم کی پاکستان میں موجودگی اور اس کے اثرات کے بارے میں معلومات اور آگاہی فراہم کرنا اور اس حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا تھا۔

ورکشاپ میں پارتھینیم کی روک تھام کے حوالے سے قلیل، وسط و طویل المدتی جامع منصوبہ عمل تیار کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ منصوبہ عمل تین مرحلوں پر مشتمل ہے جن میں تحقیق، ترقی اور کمیونیکیشن شامل ہیں۔ اس کے تحت متعلقہ فریقین کے ساتھ روابط کو مضبوط بنایا جائے گا اور ان کی مشاورت سے مختلف قسم کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

منصوبہ عمل میں ویڈ مینجمنٹ ڈیسین گائیڈ کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ اس کی نشاندہی اور روک تھام کیلئے رائج بہترین طریقوں کو بروئے کار لایا جاسکے۔ ویڈ کو کنٹرول کرنے کیلئے کیمیکلز کا استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن یہ ماحولیات کیلئے نقصان دہ ہیں، اس سلسلے میں ممکنہ طریقوں پر غور کیا جائے گا جو کسانوں کیلئے قابل عمل ہوں اور معاشرے میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کی جاسکے۔

پارتھینیم جیسی چیزوں سے ہر سال دنیا کی معیشت کو 1.4 کھرب ڈالر سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے اور اس سے زیادہ تر غریب اور کمزور طبقات متاثر ہوتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا میں ہر سال اس سے کم از کم 33 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے جس سے جی ڈی پی میں پانچ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سی اے بی آئی صحت اور ماحولیات کے حوالے سے بھی کام کر رہی ہے، اس مقصد کیلئے برطانیہ کا بین الاقوامی ترقی کا ادارہ (ڈیفیڈ) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل فار انٹرنیشنل کوآپریشن (ڈی جی آئی ایس) بھرپور معاونت فراہم کر رہا ہے جس سے 50 ملین کے قریب غریب دیہی آبادی کی زندگیوں میں بہتری آ رہی ہے جو کہ افریقہ اور ایشیا میں اس طرح کے مسائل سے دوچار ہیں۔

پارتھینیم فصلوں کی پیداوار اور کھیتوں کو متاثر کرتی ہے اس کے علاوہ جنگلات کو بھی اس سے بے پناہ نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ مختلف قسم کے مفید پودوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، اس سے جنگلی اور پالتو حیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور انسانوں میں مختلف قسم کی الرجیز کے پھیلنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔ قبل ازیں ہونے والی ایک ورکشاپ میں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ باٹنی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد شبیر نے آگاہ کیا کہ پاکستان بھی اس سے بڑے پیمانے پر متاثر ہوسکتا ہے، عوام میں ’’گاجر بوٹی‘‘ کے نام سے جانی جانے والی پارتھینیم اپنے سفید پھولوں کے ساتھ بڑی خوشنما نظر آتی ہے اور اسے مختلف قسم کی سجاوٹوں اور بناوٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کے بیج ہوا کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں اور استھما، آنکھوں کی جلن، گلے میں خراش اور ایگزیما کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ یہ مختلف قسم کی الرجیوں اور انسانوں و حیوانات میں ہاضمے کے مسائل کا باعث بنتی ہے۔ دی سینٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیو سائنسز انٹرنیشنل (سی اے بی آئی) کے پروگرام آفیسر ڈاکٹر کوثر خان نے کہا ہے کہ دیہی اور شہری علاقوں میں پائی جانے والی گاجر بوٹی ایک خطرناک پودا ہے، جو انسانی صحت، جانوروں اور زرعی اجناس کیلئے بہت نقصان دہ ہے، اس کا ایک پھول تقریباً 20ہزار بیج پیدا کرتا ہے، اس سے انسان جلدی امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پارتھینیم (گاجر بوٹی) کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر متعلقہ شعبہ وابستہ افراد اور شرکاء موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گاجر بوٹی کے خاتمے کیلئے ہر شخص اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ پودا انسانی صحت، جانوروں اور زرعی اجناس کیلئے نقصان دہ ہے جن علاقوں میں نمی پائی جاتی ہے وہاں پر یہ پودا زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، وہاں کے لوگ اس کے تدارک کیلئے بھرپور اقدامات کریں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دی سینٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیو سائنسز انٹرنیشنل (سی اے بی آئی) سی ڈبلیو اے پاکستان کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر بابر باجوہ نے کہا کہ پارتھینیم ایک تباہ کن جڑی بوٹی ہے جو فصلوں کو تباہ کرتی ہے اور انسانوں کے لئے بھی سخت نقصان دہ ہے۔ کسانوں کے ساتھ ساتھ عام عوام کو بھی اس خاموش دشمن کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے جو ان کے درمیان موجود ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سی اے بی آئی کے منصوبہ عمل سے پارتھینیم کی روک تھام اور اس پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی