پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13اپریل۔ 2013ء) خیبرپختونخوا کے نگران
وزیر اعلیٰ جسٹس(ریٹائرڈ) طارق پرویز خان نے نوجوان ڈاکٹر وں پر زور دیا ہے کہ وہ خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر اپنے پیشہ وارانہ اُمور انجام دیں کیونکہ دُکھی انسانیت کی خدمت بہت بڑی عبادت ہے، تمام برائیوں میں سب سے بڑی برائی انسانی جان کو نقصان پہنچانا ہے جبکہ تمام بھلائیوں میں سب سے اچھی بھلائی انسانی جان کو بچانا ہے ۔
ڈاکٹر مریض کی نبض دیکھتے وقت اُس کی معاشی، سماجی اور ذہنی نبض پر بھی ہاتھ رکھیں۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ہفتے کے روز پشاور میں گندھارا میڈیکل یونیورسٹی کے تیسرے کانوکیشن کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے کیا۔ ڈگری حاصل کرنے والے طلباء و طالبات اور اُن کے والدین کو مبارکباد دیتے ہوئے
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ طب کا پیشہ انتہائی مقدس پیشہ ہے اور اس شعبے سے وابستہ لوگ دُکھی انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھنے کا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
اُنہوں نے کہاکہ ایک اچھا معالج بننے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مریض کے طبی مسائل کے ساتھ ساتھ اُس کے سماجی مسائل کو بھی پوری طرح سمجھے۔وزیرا علیٰ نے کہاکہ الله تعالیٰ نے انسان کو ایک خاص مقصد کے لئے پیدا کیا ہے۔ محض کھانا، پینا، سونا اور روزمرہ کے کام کرنا انسانی زندگی کامقصد نہیں بلکہ زندگی کا اصل مقصد دوسرے کے کام آنا ، دوسروں کے لئے جینا اور بلا امتیاز رنگ و نسل، مذہب اور زبان انسانیت کی خدمت کرنا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے ہمیں پوری زندگی جدوجہد کرنی چاہیئے۔
مخلوق خدا کی خدمت کرنا خود خدا کی خدمت کے مترادف ہے۔ اُنہوں نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں اور طلباء کے ذہنوں میں انسانی زندگی کے اس عظیم مقصد کے تصور کو پختہ کرنے کی کوشش کریں۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ آج کا دن ڈگری حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی زندگیوں میں ایک اہم دن ہے کیونکہ اُنہیں اُن کی کئی سالوں کی سخت محنت کا پھل ڈگریوں کی شکل میں ملا ہے جس کے لئے اُنہوں نے اپنی نیندیں حرام کر رکھی تھیں۔
اُنہوں نے طلباء پر زور دیا کہ آج کے بعد وہ ایک نئی اور عملی زندگی کا آغاز کرنے جار ہے ہیں جو مشکل اور چیلنجوں سے بھری پڑی ہے اور نوجوان ڈاکٹر ز ان چیلنجوں سے نمٹنے اور اُنہیں مواقع میں بدلنے کے لئے ابھی سے خود کو تیار کریں اور تحقیق کے ذریعے شعبہ طب کے نئے اُفق دریافت کریں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے اور ریاست تب تک اپنی یہ ذمہ داری پوری نہیں کر سکتی جب تک ڈاکٹرز اور اس شعبے سے وابستہ دیگر لوگ انسانیت کی خدمت کے جذبے سے اپنی ذمہ داریاں نہ نبھائیں۔
طب کے شعبے میں گندھار ا یونیورسٹی کی خد مات کا تذکر ہ کرتے ہوئے
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اس یونیورسٹی کی ابتداء ایک میڈیکل کالج سے ہوئی اور دس سال کے ایک مختصر عرصے میں یہ ادارہ ایک مکمل یونیورسٹی کی شکل اختیار کر گیا ہے جو طب کے تمام شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ قبل ازیں
وزیر اعلیٰ نے طلبا و طالبات میں ڈگریاں اور گولڈ میڈلز تقسیم کئے۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رشید احمد خان طاہر خیلی کو سرجن محمد کبیر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈسے نوازا گیا جبکہ ڈاکٹر اسماعیل قمر اور ڈاکٹر طار ق خان کو گندھارا ایکسیلنس ایوارڈ دیئے گئے۔ وائس چانسلر رشید احمد طاہر خیلی نے سالانہ رپورٹ اور پروفیسر ڈاکٹر شہید اقبال نے خطبہ استقبالیہ پیش کر تے ہوئے اس خطے کے لوگوں کے لئے طبی تعلیم کے شعبے میں ایک مثالی ادارے کے خواب کو عملی شکل دینے پر گندھار ا میڈیکل کالج کے بانی پروفیسر سرجن محمد کبیر خان مرحوم کی انتھک جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اُنہوں نے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء و طالبات اور اُن کے والدین کو مبارکباد دی اور مستقبل میں اُن کی کامیابیوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔کانووکیشن میں طلباء و طالبات کو ایم بی بی ایس کی 88 ، پی ڈی ایس کی 68 ، ایم پی ایچ کی 11 اور فارمیسی کی 12 ڈگریاں دی گئیں۔ مختلف شعبوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والوں میں محمد آفتاب خان، رابعہ عرفان،مدثر خان،نازش مسعود،صدف ناز خان،نادیہ عابد،محمد عباس امانت،ہارون ملک،امتیاز علی،طلایا ہدایت الله،سید شعیب داؤد گیلانی،سائرہ بانو، ڈاکٹر صوفیہ کبیر،فواد فیاض،سید شعیب داؤ، گل سانگہ نظام شا مل تھے۔
بی ڈی ایس کی ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں آئمہ خوشحال،الشبہ مشتاق،اریکھا خالد اعوان، عاصمہ حسن، حراء حمید، اقراء داؤد اعوان، ارم اسد،کشمالہ عبد الله، لبنیٰ نعیم، مدیحہ حمید،نبیلہ مومن،نادیہ افتخار، قراة العین، رافعہ محمود،ریم انورخان، صابرین حسن،صالحہ سعید، سارہ سجاد ، سارہ وحید، شیرین علی خان،سومیہ غلام ، ثریا امان،وجہیہ اظہار، زرجان خان، عنبرین عسکر بنگش، انعام ارباب،عائشہ افتخار،ایمن حکمت،گل سانگہ نظام،ہلیہ نوشاد، مدیحہ حمید، مہوش خان،ملغلرہ خٹک،ماریہ رشید تاجک، میمونہ نیار، نوشین نسرین، صباء نثار، صدف ستار، سعدیہ حجاب، سائرہ بانو، ثناء احمد،ثناء غنی، سارہ اشفاق خان، شہناز زہرہ،، شاندانہ ہدایت، شہناز اقبال،سدرہ جہانگیر شاہ، سونیا عمر آفریدی، ذلا واجد، زرمینہ جہانگیر شاہ، فواد فیاض،محمد عباس عنایت، سلمان رشید، سید شعیب داؤد گیلانی، ودود الرحمن، علی حماد خان، عامر رحمن، انور سعید، فہد مصطفی، محمد خان، ہارون ملک،حسام خان،محمد افضل خان،محمد بلال خان،محمد ناصر علی شاہ، شاکر علی خان،شارق احمد اعوان اور تراب خان، ایم بی بی ایس ڈگری ہولڈر میں کرن شاہد،بی بی زنیب،بینہ معتصم با الله، بریشنہ خان چمکنی، غنچہ بشیر، ہاجرہ ناصر، حسینہ امدا د علی، ارم شاہد، مدیحہ خالد، نازیہ قیوم، پلوشہ جاوید، رابعہ عرفان، سبین ہارون، صائمہ نواب، سارہ خان، سونیا شریف، سندس شاہد، سید ہ فاطمہ نازش علین،تانیہ خٹک، تسنیم شفیق، آمنہ قریشی، آمنہ محسود، انیلا خورشید خان، انیقہ خورشید خان،فرشتہ ارباب، حراء طارق، لائلہ کفایت، نادیہ عابد،نازش مسعود،ریحانہ عثمانی، صباء خان، صدف ناز خان، صدف حنیف، سحر گل، ثمرین،ثناء ندیم،صنم شاہ، صومیہ ظفر جلال، تہمینہ خالد، وجہیہ حمید،بلاج خان، حسیب سیف، الیاس رشید، جمال احمد خان، محمود رحیم، مدثر خان، محمد آفتاب خان، محمد ارشد غیور،محمد ہارون،محمد عرفان شیرین،محمد سہیل خان،عبید احمد خان، پیرزادہ محمد اسد الامین، رفیع الله خان ، روی کمار،سموئیل پرویز غوری، سلمان فاروقی، سلمان غفور، عمر اشفاق، وثیق الله، ضیا ء الدین، ضیا ء الرحمن، ارسلان کریم، عزیز احمد، احتشام زیب، فہد علی خان، حماد احمد، اشفاق علی،جاوید حیات،مصب حنان،محسن افتخار، محمد ارسلان،محمد بابر بلوچ، محمد ہارون خان، محمد حسن خان،محمد عمیر ،محمد زاہد خان، نعمان خان، شاہ فہد، شیر از احمد، صفیان خلیل،عبید الرحمن، وحید انور، یاسر عالم، ضمیر عباس، ذیشان احمد شامل تھے اسی طرح فرحانہ جبین شاہ،سائر جبین شاہ، صوفیہ کبیر، زنیب شفیق، غزالہ یاسمین، لالہ رخ شاہ، نادیہ قاضی،مصطفی کمال، اشفاق احمد، عتیق اختر قریشی، جہان حسن نے ایم پی ایچ اور کرن فردوس، شازیہ زمان،طلایہ ہدایت الله، عبد الوہاب، علی عدنان، کفایت الله، مظہر عباس، محمد لقمان ، نیاز ولی، رحمت الله خان ، سید احسان شاہ اور وحید خان نے فارمیسی کی ڈگریاں حاصل کیں۔