جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے، عام لوگوں کے لئے یہ کسی خطرے کا باعث نہیں، ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر گذشتہ 6 دہائیوں سے جذام مرض کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل ہے

ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارون لوبو، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ ایڈمنسٹریشن سیویوپریرا کی جذام کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفنگ

ہفتہ 25 جنوری 2020 16:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2020ء) ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارون لوبو، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ ایڈمنسٹریشن سیویوپریرا نے کہا ہے کہ جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے اور عام لوگوں کے لئے یہ کسی خطرے کا باعث نہیں، پاکستان میں ہر سال اوسطاً 400 نئے جذام کے مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں، صوبہ سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، پچھلے سال 143 نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹر کئے گئے تھے جو کل مریضوں کا 42 فیصد بنتے ہیں، ان نئے مریضوں میں تقریباً 59 فیصد مریض کراچی میں رجسٹر کئے گئے، سندھ کے بعد خیبر پختونخواہ میں 11 فیصد اور پنجاب میں 9 فیصد مریض رجسٹر کئے گئے جبکہ دیگر صوبوں میں یہ شرح کمی کی طرف مائل ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ہفتہ کے روز ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارون لوبو، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ ایڈمنسٹریشن سیویوپریرا نے جذام کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفنگ میں کیا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر مارون لوبونے مزید بتایا کہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر گذشتہ 6 دہائیوں سے جذام مرض کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل ہے، اب تک پاکستان بھر میں 58490 جذام کے مریض رجسٹرڈ کئے جا چکے ہیں، ان میں سے 99 فیصد مریض اپنا علاج مکمل کر چکے ہیں جبکہ 91 فیصد مریض مکمل صحت یاب ہو کر نارمل زندگی بسر کر رہے ہیں، زیر علاج مریضوں کی تعداد بھی بتدریج کم ہو کر اب تقریباً 450 رہ گئی ہے، جذام کے خاتمے سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ حکمت عملی برائے 2016-2020ء میں تین اہم اہداف مقرر کئے گئے ہیں جس کے لئے ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر گذشتہ 6 دہائیوں سے جذام کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل ہے، ہر سال اس دن کے حوالے سے عوام الناس کی آگاہی کے لئے مختلف پروگراموں کو ترتیب دے کر اس دن کو قومی سطح پر منانے کا اہتمام کیا جاتا ہے، 1996ء میں پاکستان میں جذام مرض پر قابو پایا جا چکا ہے اور اب یہ بیماری عام آدمی کی صحت کے لئے خطرہ نہیں رہی تاہم اس بیماری کا خاتمہ ابھی باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جذام کے خاتمے کے بیشتر اہداف حاصل کئے جا چکے ہیں مثلاً نئے مریضوں کے ملنے کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک یا ایک سے کم، زیر علاج مریضوں کی شرح 10 ہزار افراد میں ایک یا ایک سے کم، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح 10 لاکھ افراد میں ایک یا ایک سے کم، نئے مریضوں میں بچوں میں معذوری کی شرح 0 فیصد ہے، یہ وہ اہداف ہیں جن کو عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے مقرر کر رکھا ہے، اس مقرر کردہ پیمانے کے تحت پاکستان میں اب نئے مریضوں کے ملنے کی شرح 0.16 فیصد، زیر علاج مریضوں کی شرح 0.02 فیصد، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح 0.23 فیصد جبکہ نئے مریضوں میں بچوں میں معذوری کی شرح 0.01 فیصد ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس بیماری کی کے خاتمے میں دو بڑی رکاوٹیں ہیں، ایک یہ کہ اس بیماری کا جراثیم جسم میں داخل ہونے اور علامات ظاہر ہونے کا دورانیہ عام بیماریوں کے مقابلے میں زیادہ ے جو تقریباً 3 تا 5 یا 20 سال ہے اور دوسری یہ کہ لوگوں میں اس بیماری کے بارے میں معلومات کا بھی فقدان ہے، لوگ اس بیماری میں مبتلا ہونے پر اس کو چھپاتے ہیں، اب بھی پاکستان میں ایسے مریض موجود ہیں جو دوسروں میں اس بیماری کو پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جنہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا بروقت علاج کر کے اس بیمارے کے مکمل خاتمے کا یقینی بنایا جا سکے۔

جذام کے خاتمے سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ حکمت عملی برائے سال 2016-2020ء میں تین اہم اہداف مقرر کئے گئے ہیں جن میں Zero Transmission، Zero Discrimination اور Zero Disability in children cases شامل ہیں جس کے لئے ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جذام مرض پر کامیابی سے قابو پانے کے بعد اب لیپروسی ٹیم اس کے خاتمے کے لئے بھی اسی تندہی سے کام کر رہی ہے، لیپروسی کنٹرول پروگرام میں ٹی بی، بلائنڈنس کنٹرول، ماں اور بچوں کی صحت اور افراد باہم معذوری کی بحالی جیسے پروگراموں کو شامل کر لیا گیا ہے تاکہ ان پروگراموں کے سہارے جذام کے کام کو جاری رکھا جا سکے، اس میں کارپوریٹ سیکٹر ہمارا بھرپور ساتھ دے رہا ہے اور مالی معاونت سے پروگرام کو جاری رکھنے کا ذریعہ فراہم کر رہا ہے، اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹس کا تعاون بھی ہمیں حاصل ہے۔

اسی طرح سالانہ تقریباً 50 ہزار حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کو صحت کی سہولیات بھی مفت فراہم کی جا رہی ہیں، ان میں وہ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جو غذا کی قلت شکار ہیں، تھرپارکر میں کیمپس کے ذریعے یہ خدمات دی جا رہی ہیں، اس کے علاوہ معذوری کا شکار افراد کی بحالی کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے، کراچی میں تقریباً 4 ہزار ایسے افراد کو جو کسی معذوری کا شکار ہیں، مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ان کی معاونت کر کے ان کی بحالی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی