کورونا وائرس کی اور ایک نئی قسم نیویارک میں دریافت

نئی قسم میں ایسی میوٹیشن دریافت ہوئی ہے جو ویکسینز کی افادیت کو کمزور کرسکتی ہے،محققین

پیر 1 مارچ 2021 12:38

کورونا وائرس کی اور ایک نئی قسم نیویارک میں دریافت
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2021ء) حالیہ مہینوں کے دوران برطانیہ، جنوبی افریقہ، برازیل اور امریکا میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اب امریکی شہر نیویارک میں بھی کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کو دریافت کیا گیا ہے جو بہت تیزی سے وہاں پھیل رہی ہے اور اس میں ایسی میوٹیشن ہوئی ہے جو ویکسینز کی افادیت کو کمزور کرسکتی ہے۔

یہ بات 2 تحقیقی رپورٹس میں دریافت کی گئی۔اس نئی قسم کو بی 1526 کا نام دیا گیا ہے اور اس کے نمونے پہلی بار نومبر 2020 میں سامنے آئے تھے اور ہر 4 میں سے ایک وائرل سیکونس میں اسے دیکھا گیا تھا۔اس نئی قسم پر ایک تحقیق آن لائن جاری کی گئی جبکہ دوسری کولمبیا یونیورسٹی کی تھی جسے رواں ہفتے شائع کیا گیا۔

(جاری ہے)

دونوں میں سے کوئی بھی تحیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس قسم کا پھیلا حقیقی ہے۔

راک فیلر یونیورسٹی کے امیونولوجسٹ ماہر مائیکل نوسینز ویگ جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے کہا کہ یہ کوئی اچھی خبر نہیں، مگر اس بارے میں جاننا بہتر ہے کیونکہ اس کے بعد ہی ہم کچھ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ کیلیفورنیا میں تیزی سے پھیلنے والی قسم کے مقابلے میں نیویارک میں موجود قسم کے حوالے سے زیادہ فکرمند ہیں۔امریکا میں پہلے ہی برطانیہ میں دریافت ہونے والی زیادہ متعدی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ مارچ کے آخر تک وہ امریکا میں سب سے زیادہ عام قسم ہوگی۔

پہلی تحقیق کالٹیک نامی ادارے کی تھی جس میں بی 1526 کے میوٹیشنز کے لیے لاکھوں وائرل جینیاتی سیکونسز کا تجزیہ کیا گیا۔محققین نے کورونا وائرس کی 2 اقسام کو دیکھا جن میں سے ایک میں ای 484 کے میوٹیشن موجود تھی جو جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت اقسام میں بھی دیکھی گئی تھی، جس سے وائرس کو جزوی طور پر ویکسینز کے خلاف مدافعت کی صلاحیت ملتی ہے۔

دوسری قسم میں ایک میوٹیشن این 477 این موجود تھی جو انسانی خلیات کو جکڑنے کی وائرس کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔فروری کے وسط میں یہ دونوں 27 فیصد وائرل سیکونسز میں اکٹھی دیکھی گئیں یعنی بی 1526 میں یہ دونوں میوٹیشنز یکجا ہوگئیں۔کولمبیا یونیورسٹی کے محققین نے مختلف طریقہ کار کو اپنایا اور اپنے میڈیکل سینٹر میں آنے والے مریضوں کے 1142 نمونوں کا تجزیہ کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ 12 فیصد کووڈ 19 کے مریض اس نئی قسم سے متاثر ہوئے ہیں جس میں ای 484 کے میوٹیشن ہوئی تھی۔جن مریضوں میں وائرس کی یہ سم تھی ان کی اوسط عمر 6 سال سے زائد تھی اور ان کے ہسپتال میں داخلے کا امکان زیادہ دریافت کیا گیا۔محقین نے دریافت کیا کہ اس قسم کے کیسز نیویارک کے مختلف علاقوں میں پھیل رہے ہیں اور یہ کوئی سنگل لہر نہیں۔

تحقیقی ٹیم برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم کے 6، برازیل میں دریافت ہونے والی قسم کے 2 اور جنوبی افریقہ میں دریافت قسم کے ایک کیس کو شناخت کیا۔برازیل اور جنوبی افریقہ کی اقسام کے کیسز اس سے ققبل نیویارک میں رپورٹ نہیں ہوئے تھے۔محققین نے اس حوالے سے نیویارک کے حکام اور سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کو بھی آگاہ کیا اور وہ اس نئی قسم کے پھیلا کو مانیٹر کرنے کے لیے روانہ سو وائرل جینیاتی نمونوں کے سیکونس بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کا اچانک پھیلنا فکرمندی کا باعث ہے۔اسکریپس ریسرچ انسٹیٹوٹ کے وائرلوجسٹ کرسٹین اینڈرسن جو کسی تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے کہا کہ میوٹیشن ای 484 کے یا ایس 477 این کا نیویارک میں امتزاج فکرمندی کا باعث ہے جس پر نظررکھنے کی ضرورت ہے۔ای 484 کے میوٹیشن دنیا کے مختلف حصوں میں دیکھنے میں آئئی ہے جس سے وائرس کو ایک نمایاں سبقت حاصل ہوئی ہے۔

پین اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر اینڈریو ریڈ نے بتایا کہ وائرس کی اقسام کو بہت تیزی سے پھیلنے کا فائدہ حاصل ہے۔متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہکہ ای 484 کے میوٹیشن والی اقسام میں ویکسینز کی افادیت کی شرح کم ہوتی ہے اور یہ میوٹیشن ہر قسم کی اینٹی باڈیز کے افعال میں مداخلتت کرتی ہے۔ڈاکٹر نوسینزویگ نے بتایا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے افراد یا ویکسین استعمال کرنے والے افراد نئی اقسام کے خلاف مزاحت کرسکتے ہیں مگر ان میں کسی حد تک بیمار ہونے کا امکان بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ افراد دیگر تک بھی وائرس کو منتقل کرسکتے ہیں جس سے اجتماعی مدافعت کے حصول میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی