- Home
- Health
- Health News
- نصیرآباد، جعفرآباد اور جھل مگسی میں خوراک کی کمی و صاف پانی نہ ہونے سے سیلاب سے متاثرہ افراد ..
نصیرآباد، جعفرآباد اور جھل مگسی میں خوراک کی کمی و صاف پانی نہ ہونے سے سیلاب سے متاثرہ افراد میں پیٹ اورجلد کی بیماریاں پھیل گئیں
ہفتہ 7 جولائی 2007 22:25
(جاری ہے)
علاقے کی پیس نامی ایک سماجی تنظیم کی خاتون سربراہ یاسمین لہڑی نے کہا کہ یہ کشتیاں چپو سے چلتی ہیں۔کشتیوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد کو فوری طور پر باہر نہیں نکالا جاسکاکیونکہ ہاتھ سے چلنے والی یہ کشتیاں جھل مگسی میں صرف ایک چکر لگانے میں پانچ گھنٹے سے زیادہ وقت لیتی ہیں۔
اس سے لوگوں کومحفوظ مقامات پر لانے میں اب بھی کئی دن لگ سکتے ہیں۔ دوسری جانب ضلعی حکام کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں اب تک تین ہزار تلے خوراک تقسیم کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ ایکشن ایڈ، ایس پی اواور پیس جیسی تنظیمیں علاقے میں متاثرین کیلئے کام کر رہی ہیں مگران کا کام بھی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔کیونکہ یہ کہا جارہا ہے کہ حکومت کے پاس امداد کے لئے ایک بڑا انتظام موجود ہے جس کوحرکت میں لانے کی ضرورت ہے۔ سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ اگرحکومت نے ہنگامی بنیادوں پرفوری اقدامات نہ اٹھائے توجانی نقصان کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق جعفرآباد کے تحصیل اوستہ محمد کے ہیڈ باغ کے مقام پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی ایک بڑی تعداد نے کیمپ بنا رکھا ہے۔ ان میں زیادہ ترلوگوں نے کمبلوں اور پرانے کپڑوں کو چارپائیوں پرڈالکر ایک عارضی خیمہ بستی قائم کی گئی ہے جہاں ان کے پاس نہ توکھانے کیلئے کچھ ہے اور نہ ہی سرچھپانے کیلئے ان کے پاس وہ خیمے ہیں جس میں وہ شدید گرمی کی تپش سے محفوظ رہ سکیں۔علاوہ ازیں متعدد متاثرہ علاقوں میں سیلاب کے بعد بجلی بھی تاحال بحال نہیں کی جاسکی ہے جس سے متاثرین کے ساتھ ساتھ سیلاب سے محفوظ لوگوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔علاقے کے لوگوں نے شکایت کی کہ ایک توحکومت کی جانب سے انہیں ایک وقت کا کھانا ملتا ہے اوردوسرا یہ کہ جب کھانا تقسیم ہورہا ہوتا ہے تواس وقت ان پر فوج کی جانب سے لاٹھی چارج ہوتا ہے۔ ایک متاثرہ شخص نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا گاوٴں مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور وہ خود چندہ کر کے گزارہ کرتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ان کے ساتھ کوئی امداد نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ابھی تک انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے ان کی داد رسی کیلئے کوئی نہیں آیا ہے، صرف ایک دن سابق وزیراعظم پاکستان میرظفراللہ جمالی آئے تھے۔ انہوں نے امداد کے طور پر متاثرہ لوگوں کو کچھ نقدی بھی دی۔ دوسری جانب سیلاب زدہ علاقوں بولان، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی اورگنداوہ میں ہزاروں افراد امداد کے منتظر ہیں ۔انہوں نے شکایت کی کہ ان کے لئے دوسرے مخیر حضرات جب امداد لاتے ہیں تو وہ امدادی کارروائیوں کے لئے آنے والے اہلکار اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔علاقے کے ایک اور متاثر ہ شخص نے بتایا کہ لوگوں کیلئے یہاں امداد تو آتی ہے مگراس کی صحیح تقسیم نہیں ہو رہی ہے جس کی وجہ یہاں لوگ خود کشی کرنے پرمجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو ٹینٹ نہیں مل رہے ہیں جسکی وجہ سے بچوں اورخواتین کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ادھر جھل مگسی میں دس دن گزرنے کے باوجود لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ان کو نکا لنے کیلئے حکومت ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا دعویٰ توکر رہی ہے مگر باغ ہیڈ کے مقام پر موجود متاثرہ لوگوں نے کہا کہ ابھی تک جھل مگسی کی جانب کوئی نہیں گیا ہے جس کی وجہ سے وہا ں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کی زندگیوں کیلئے خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ گنداوہ اورجھل مگسی میں ابھی تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں جن کونکالنے کیلئے حکومت سے مسلسل ہیلی کاپٹروں کی اپیل کی جارہی ہے۔ ان علاقوں کے بعض متاثرین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے امدادی کاموں میں تاخیر کی توجھل مگسی اورگنداوہ میں بڑی جانی نقصان کا امکان ہے کیونکہ وہاں مختلف بیماریاں پھیل چکی ہیں۔ہیڈباغ کے امدادی کیمپ میں موجود ڈاکٹر یار محمد سومرو نے بی بی سی کو بتایا کہ جب جھل مگسی کا راستہ کھل جائے گا تومریضوں کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ اب بھی ان کے کیمپ میں تین سو سے ساڑھے تین سو لوگ علاج کیلئے روزانہ آتے ہیں۔ اب بھی زیادہ ترلوگوں میں پیٹ اورجلدکی بیماریاں بڑھ چکی ہیں جسکی وجہ سیلابی پانی کا استعمال ہے کیونکہ ان لوگوں کے پاس پینے کیلئے صاف پانی نہیں ہے۔ضلعی ناظم جعفرآباد خان محمد جمالی نے اس سلسلے میں بتایا کہ ضلعی حکومت ان لوگوں کی بحالی کیلئے دن رات کوشاں ہے اوراب تک ان لوگوں کودو وقت کا کھانا دیا جارہا ہے تاہم اگر فوری طور پر حکومت نے بڑے پیمانے پر امداد میں تیزی نہ لائی توحالات ان کے کنٹرول سے باہر ہوجائیں گے۔Browse Latest Health News in Urdu
ڈریپ نے معدے کے علاج کی دوا کا ایک بیچ غیر معیاری قرار دے دیا
ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین" ڈاؤ ریب" تیار کرلی
پاکستان میں مقامی طور پر انسولین کی پیداوار شروع کرنے کا مطالبہ
موٹاپے کے سبب کم عمر لڑکیوں میں جوڑوں کی تکلیف کا انکشاف
سائنسدانوں نے پاکستان میں کوویڈ-19 کے انفیکشن سے کم نقصانات ہونےکی وجوہات ظاہرکردیں
پاکستان میں پہلی بارایک جگر کی دو مریضوں میں پیوندکاری اورلبلبے کی ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ
6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار
ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا
’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا
ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..
میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا
دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..
سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا
پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے
پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں
سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط
2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے
پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی
وزن کو کنٹرول کرنے کیلئے زیتون کا تیل انتہائی موثر ہے،ڈاکٹر محمد احمد سندھو
برطانیہ ،چھینک روکنے کی کوشش پرنوجوان کی سانس کی نالی پھٹ گئی
30 سال میں امراض قلب سے اموات 60 فیصد بڑھ گئیں
شادی کے بعد ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق
24 گھنٹے کے دوران صوبے بھر میں 64نئے مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق
کراچی ٹائون پلاننگ سے محروم ملک کا سب سے بڑا شہر