سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے

منگل 12 ستمبر 2023 12:39

سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2023ء) سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے ۔ سموگ عموماً ماہ ستمبرکے آخر سے لے کردسمبر کے آخرتک وقوع پذیر ہوتا ہے جب سرسوں اور سبزیات کی بجائی اور چاول ، کپاس اور مکئی کی برداشت ہو رہی ہوتی ہے۔ ہوا میں موجود گیسیں مثلاً کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے کیمیائی ذرات مل کر سموگ کا روپ دھارلیتے ہیں۔

فضاء میں سموگ بننے کی صورت میں پوراماحول آلودہ ہو جاتا ہے ۔ سموگ کی وجہ سے زہریلی گیس ہوا میں معلق رہتی ہے اور ہر جاندار بشمول پودوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ سموگ انسانوں میںآنکھ، ناک ،کان اور گلے کی بیماریوں کا باعث بھی بنتی ہے۔سموگ کی زیادتی کی صورت میں پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور اور پودے اپنے مدافعاتی نظام کی کمزوری کی وجہ سے مطلوبہ پیداوار حاصل نہیں کر پاتے ۔

(جاری ہے)

سموگ بننے کی بنیادی وجوہات میں ٹریفک کا دھواں اور صنعتی باقیات کے علاوہ دھان کی باقیات مثلاً پرالی اور مڈھوں کو آگ لگانے سے اٹھنے والا دھواں بھی شامل ہے ۔ اس صورتحال اور عوامی مفادِ عامہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے سموگ کو ایک " قدرتی آفت"قرار دیتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے باقاعدہ طور پر جوڈیشل انوائرمنٹل اینڈ واٹر کمیشن تشکیل دیا ہے جو سموگ اور اس کی بننے والی وجوہات کو مانیٹر کر رہا ہے ۔

حکومت پنجاب کو اس سنگین مسئلے کی شدت کا مکمل احساس ہے اوراس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لائے جا رہی ہیں ۔ اسی ضمن میں محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو دھان کی کٹائی کے بعدفصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کی ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کیونکہ اس عمل سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ دھان کی باقیات سے اٹھنے والا دھواں سموگ، ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔

محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو آگاہی دی جا رہی ہے کہ دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیںزمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں۔دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میںڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیںیا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں۔

اس ضمن میں کاشتکاروں کو سبسڈی پر زرعی مشینری بھی فراہم کی جا رہی ہے جو دھان کی باقیات کی تلفی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو بتایا جا رہا ہے کہ حکومت پنجاب کے قوانین کے مطابق فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کی صورت میں اندراجِ مقدمہ،گرفتاری اور2 لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگی کے ساتھ فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔

سموگ سے بچائو کے لئے کی جانے والی کوششوں میں ہر شخص کو انفرادی طور پر حصہ لینا چاہیے۔ سموگ سے بچاؤ کیلئے کا رخانوں کی چمنیوں سے نکلنے والے دھوئیں سے زہریلی گیسوں کے اخراج کو بند کرکے اور ان میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں۔ اس کے علاوہ زگ زیگ ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو لگانے کے ساتھ ساتھ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کرنا چاہیے ۔

سموگ کی صورت میںشہریوں کو چاہیے کہ غیر ضروری باہر کھلی فضا میں نکلنے سے گریز کریں اور اگر باہر نکلنا ہو تو پھر ناک پر رومال اور منہ پر ماسک پہنیں۔آنکھوں پر سن گلاسز والا چشمہ لگائیں اور جب بھی باہر سے واپس آ ئیں تو آنکھوں کو پانی سے خوب اچھی طر ح دھوئیں۔ گھروں میں یا باہر کھلی جگہوں میں آگ لگانے یا دھواں پیدا کرنے سے گریز کریں۔سموگ کے زہریلے اثرات کو ختم کرنا انسان کے بس سے باہر ہے مگر اس کے اثرات کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔

Browse Latest Health News in Urdu