- Home
- Health
- Health News
- 17 سالہ امریکی طالبہ نے ایبولا وائرس کی تشخیص کیلئے انتہائی سستا اور پورٹیبل ٹیسٹ ڈیزائن تیارکرلیا
17 سالہ امریکی طالبہ نے ایبولا وائرس کی تشخیص کیلئے انتہائی سستا اور پورٹیبل ٹیسٹ ڈیزائن تیارکرلیا
ہفتہ 3 اکتوبر 2015 11:55
کنیکٹکٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اکتوبر۔2015ء) اس برس کا گوگل سائنس میلہ جیتنے والی سترہ سالہ امریکی طالبہ اولیویا ہلائیزی نے ایبولا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک انتہائی سستا اور پورٹیبل ٹیسٹ ڈیزائن تیار کیا ہے۔جس سے ممکنہ طور پرخطرناک اور مہلک انفیکشن ایبولا کے پھیلاوٴ کو محدود کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔امریکہ میں گرین وچ کنیکٹیکٹ ہائی اسکول کی جونئیر طالبہ اولیویا ایک ایسا ٹیسٹ ڈیزائن ایجاد کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے،جس کی بدولت تھوک میں ایبولا وائرس کا پتہ لگانے میں صرف 30 منٹ لگیں گے۔
گوگل سائنس میلہ 2015 کی انعامی تقریب کیلی فورنیا میں گوگل کے صدر دفتر ماونٹین ویو میں منعقد ہوئی، جہاں 22 فائنلسٹ کی موجودگی میں اولیویا نے پہلے انعام وصول کیا۔(جاری ہے)
گوگل کے پانچویں سالانہ میلے میں اولیویا نے ناصرف 'گوگل گرینڈ پرائز' وصول کیا بلکہ اعلی تعلیم کے لیے گوگل کی طرف سے 50 ہزار ڈالر کا انعامی وظیفہ بھی حاصل کیا ہے۔گوگل کا سائنسی میلہ اصل میں نئی نسل کے سائنس دان، موجد اور ماہرین کے درمیان ایک مقابلہ ہے، جس میں 13 سے 18برس کے نوجوانوں کو حصہ لینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔
ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں طلبہ مقابلے میں اپنے سائنسی منصوبے بھیجتے ہیں،جن میں سے بعض کو فائنل مقابلے کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔اولیویا نے اپنے منصوبے کی وضاحت میں لکھا کہ ایبولا کی موجودہ تشخیص کے عمل کے ساتھ بہت سے مسئلے ہیں۔ اس طریقے سے ایبولا وائرس کا پتہ لگانے کے لیے لگ بھگ 12 گھنٹے درکار ہوتے اس کے لیے پیچیدہ اوزار اور کمیکلز کے لیے ریفریجریٹر کی ضرورت ہوتی ہے اس کے علاوہ لاگت بھی کم ازکم ایک ہزار ڈالر آتی ہے۔اس کے برعکس نیا طریقہ کار سستا، تیز رفتار اور دیرپا ہے،جس کی مدد سے تقریبا 25 ڈالر میں صرف تیس منٹ کے اندر اندر ٹیسٹ کے درست نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ٹیسٹ کے ذریعے مریض میں علامات یا انفیکشن ظاہر ہونے سے پہلے ہی ایبولا کا پتا لگایا جاسکتا ہے اور کسی مریض میں انفیکشن پھیلنے یا متعدی بننے سے قبل ہی اس کا تیز رفتار علاج کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
اولیویا کے ڈیزائن کردہ ٹیسٹ کا طریقہ کار نہایت آسان ہے، جس کے لیے ریفریجریٹر کی ضرورت نہیں یہ ڈیوائس رنگ کی تبدیلی کی بنیاد پر وائرس میں سے ایک پروٹین کا پتہ لگاتی ہے۔اولیویا نے اگرچہ حقیقی مریضوں یا وائرس میں پر اس ایجاد کی جانچ نہیں کی ہے لیکن اس نے ظاہر کیا کہ ایک سلک پر مشتمل خصوصی جانچ کے کارڈ پر مریضوں کے تھوک کینمونے ڈالنے سے ،کارڈ کے اجزاء یا ری ایجنٹس، ردعمل کا اظہار کرتا ہے ،اگر ایبولا اینٹی جینز موجود ہے۔اولیویا نے سی این بی سی نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا کہ انھوں نے پچھلے سال ایبولا کیباعث ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں مضامین پڑھنے کے بعد اس منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ وہ متعدی امراض کے پیچیدہ مسئلے کا آسان حل چاہتی تھی، اسی لیے انھوں نے اس وبائی مرض کی روک تھام کے طریقوں کی تلاش پر کام کیا۔اولیویا نے کہا کہ ہمیں عالمی صحت، ماحول اور دنیا کے لیے خطرہ بننے والے چیلنجوں کا جواب تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔اولیویا ہلائیزئی اسکالر شپ سے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنا چاہتی ہے اور اس کے بعد عالمی صحت کی تنظیموں جیسے ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز میں کام کرنے کا اراداہ رکھتی ہے۔اولیویا نے کہا کہ میں ابھی سے اپنے مستقبل کے بارے میں بہت پرجوش ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس کی جلد تشخیص اس مہلک مرض کے پھیلاوٴ روکنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے,جبکہ نوے فیصد سے زیادہ متاثرین ابتدائی تشخیص اور طبی مداخلت سے قبل ہی مر جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق سب سے پہلے یہ بیماری وسطی اور مغربی افریقہ کے دور دراز دیہاتوں میں آئی۔ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔1974 میں یہ مرض سب سے پہلے کانگو اور سوڈان میں رپورٹ ہوا تھا۔ اس بیماری کا نام دریائے ایبولا سے موسوم ہے۔2014میں افریقی ملک لائبریا میں اس کی وباء پھوٹی تھی جہاں اس مرض کی ویکسین کی عدم موجودگی نے ہزاروں لوگوں کی جانیں لے لی تھیں۔Browse Latest Health News in Urdu
ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین" ڈاؤ ریب" تیار کرلی
پاکستان میں مقامی طور پر انسولین کی پیداوار شروع کرنے کا مطالبہ
موٹاپے کے سبب کم عمر لڑکیوں میں جوڑوں کی تکلیف کا انکشاف
سائنسدانوں نے پاکستان میں کوویڈ-19 کے انفیکشن سے کم نقصانات ہونےکی وجوہات ظاہرکردیں
پاکستان میں پہلی بارایک جگر کی دو مریضوں میں پیوندکاری اورلبلبے کی ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ
6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار
ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا
’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا
ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..
میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا
دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..
سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا
پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے
پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں
سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط
2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے
پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی
وزن کو کنٹرول کرنے کیلئے زیتون کا تیل انتہائی موثر ہے،ڈاکٹر محمد احمد سندھو
برطانیہ ،چھینک روکنے کی کوشش پرنوجوان کی سانس کی نالی پھٹ گئی
30 سال میں امراض قلب سے اموات 60 فیصد بڑھ گئیں
شادی کے بعد ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق
24 گھنٹے کے دوران صوبے بھر میں 64نئے مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق
کراچی ٹائون پلاننگ سے محروم ملک کا سب سے بڑا شہر
صوبے بھر میں 35 نئے مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق