تعلقات معمول پر آنے کے بعد اسرائیل کے کسی وزیر کے پہلے دورہ بحرین کی تیاریاں

اسرائیل کے وزیر خارجہ رواں ماہ کے دوران بحرین کا دورہ کریں گے، دورے کا پروگرام امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن سمیت کثیر فریقی ٹیلیفونک رابطے کے دوران طے پایا۔ عرب میڈیا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 18 ستمبر 2021 11:01

تعلقات معمول پر آنے کے بعد اسرائیل کے کسی وزیر کے پہلے دورہ بحرین کی تیاریاں
منامہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 18 ستمبر 2021ء ) تعلقات معمول پر آنے کے بعد اسرائیل کے کسی وزیر کے پہلے دورہ بحرین کی تیاریاں شروع کردیں ، اسرائیل کے وزیر خارجہ رواں ماہ کے دوران بحرین کا دورہ کریں گے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپیڈ نے کہا ہے کہ وہ اسی ماہ کے دوران خلیجی ملک بحرین کا دورہ کریں گے ، دورے کا پروگرام امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن سمیت کثیر فریقی ٹیلی فونک رابطے کے دوران طے پایا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے بعد اسرائیل کے کسی بھی وزیر کا یہ پہلا دورہ بحرین ہوگا۔ ادھربحرین نے اسرائیل کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ، بحرین کی قومی ایئر لائن گلف ایئر نے کہا کہ وہ 30 ستمبر سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرے گی اور ہفتہ وار 2 پروازیں چلائی جائیں گی ، ایئرلائن کی نئی منزل کے آغاز کا اعلان بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے اعلان اور ان کے درمیان سیاسی ، تجارتی اور شہری ہوا بازی کے معاہدوں کے بعد ہوا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ بحرینی حکام کے گذشتہ سال نومبر میں اسرائیل کے سرکاری دورے کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے اپنے سفارت خانے کھولنے،آن لائن ویزا سسٹم شروع کرنے اور ہفتہ وار پروازیں چلانے سے اتفاق کیا تھا ، بحرین اور اسرائیل نے اکتوبر 2020ء میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں اور مشترکہ اعلامیے پر دست خط کیے تھے ، تب اسرائیل اور امریکا کے اعلیٰ سطح کے وفد نے منامہ کا دورہ کیا تھا اوربحرینی حکام سے مختلف امور پر بات چیت کی تھی۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال چار اسلامی ممالک یو اے ای، متحدہ عرب امارات، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا ، جس کے بعد بحرین بھی ان ممالک مین شامل ہوگیا ، اسلامی ممالک کے اس فیصلے پر فلسطینی حکومت اور عوام نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا اور دُنیا کے کئی مسلم ممالک کی عوام نے بھی اس فیصلے کو سخت ناپسند کیا تھا تاہم ان ممالک نے اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے اسرائیل سے دوستی کا معاہدہ بھی کر ڈالا ہے جس کے بعد تجارتی، سفارتی، طبی و سائنسی شعبوں میں بھی تعاون بڑھایا جا رہا ہے۔

منامہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں