تنخواہوں کی عدم ادائیگی، بحرین میں پاکستانی سفارتخانے کے ملازم نے استعفیٰ دیدیا

کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم اوورسیز پاسپورٹ عملہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوگیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 2 فروری 2023 21:21

تنخواہوں کی عدم ادائیگی، بحرین میں پاکستانی سفارتخانے کے ملازم نے استعفیٰ دیدیا
منامہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 فروری2023ء) تنخواہوں کی عدم ادائیگی، بحرین میں پاکستانی سفارتخانے کے ملازم نے استعفیٰ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم اوورسیز پاسپورٹ عملہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوگیا ہے۔ بحرین میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے پاسپورٹ ملازم نے تنخواہ کی عدم فراہمی پر نوکری سے استعفیٰ دے دیا۔

سفارتخانے کو بھیجے گئے استعفیٰ میں ڈی ای او مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ محمد حسین نے30 دن کا نوٹس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جون 2022ء سے جنوری 2023ء تک تنخواہ نہیں ملی، 8 مہینے کی واجب الادا تنخواہ دی جائے۔ محمد حسین کا مزید کہنا ہے کہ تنخواہ نہ ملنے سے سنگین مالی مشکلات کا شکار ہوں، بھاری دل سے یہ انتہائی قدم اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ ملک زرمبادلہ ذخائر میں ہونے والی غیر معمولی کمی کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ہے، مہنگائی نصف صدی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور پاکستان کو معاشی پہیے کو چلانے کیلئے ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے پائیں گے تو ڈیفالٹ کی تلوار ٹل جائے گی،گزشتہ دنوں ڈالر کی غیر ضروری ڈیمانڈ بڑھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آہستہ آہستہ ہمارا بینکنگ نظام اسلامک کی طرف جارہا ہے،اسلامک بینک منافع بھی سب سے زیادہ کما رہے ہیں،سکوک بانڈ میں اس وقت پاکستان کو مشکلات ہیں،ہمیں سکوک بانڈ کے حوالے سے ملائشیا کا طرز دیکھنا ہو گا۔

آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان میں موجود ہے اور اگر آئی ایم ایف سے معاملات طے پائیں گے تو ڈیفالٹ کی تلوار ٹل جائے گی۔ سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ پچھلے دنوں ڈالر کی غیرضروری ڈیمانڈ بڑھی،لوگوں نے زمینیں اور مشینری چھوڑ کر ڈالر خریدے،آئی ایم ایف سے معاملات طے ہونے پر ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہو جائے گی،جیسے ہی لوگ ڈالر مارکیٹ میں لائیں گے تو اس کی قدر کم ہو گی۔

قبل ازیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایمرجنگ پاکستان سمینار کا مقصد عوام میں آگاہی پید اکرنا ہے،ایوانوں میں عوامی مسائل پر بات چیت نہیں ہوتی،30 سال سے ہماری طرزِ حکمرانی بہت بری ہے۔ہمارے پاس آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی راستہ نہیں،ہمارے قرض کی ادائیگی آئی ایم ایف سے ہی ممکن ہے۔ آئی ایم ایف کے پیسوں کی قسط اہم نہیں،اس کے پروگرام میں رہنا اہم ہے۔

منامہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں