اوگرا کی رہائشی علاقوں میں قائم سی این جی اسٹیشنز کے خلاف کارروائی ،25 کنکشنز منقطع ،ملک بھر میں1800سی این جی اسٹیشنز کی فہرست مرتب کی گئی ہے ،90فیصد اسٹیشنز بند نے سے ہزاروں لوگ بیروزگار ہو جائینگے، آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی سپریم کونسل کے چیئرمین غیاث پراچہ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 10 جولائی 2013 22:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔10جولائی۔ 2013ء) لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر اوگرا نے رہائشی علاقوں میں قائم سی این جی اسٹیشنز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر تے ہوئے 25سی این جی اسٹیشنز کے کنکشنز منقطع کر دیئے جبکہ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی سپریم کونسل نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے پانچ جولائی 2013کے فیصلے میں لائسنسوں کی منسوخی یا کنکشن منقطع کرنے کا کہیں حکم نہیں دیا ،ملک بھر میں1800سی این جی اسٹیشنز کی فہرست مرتب کی ہے اور90فیصد اسٹیشنز بند نے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہو جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق اوگرا نے گزشتہ روز سوئی نادرن کے ہمراہ رہائشی علاقوں میں قائم 25سی این جی اسٹیشنز کے کنکشنز منقطع کر دئیے ۔ جن میں لقمان سی این جی اسٹیشن ، جیزی گیولین ، سیزی فلنگ اسٹیشن ، پاکستان فلنگ اسٹیشن ، القاسم سی این جی اسٹیشن ، گارڈن ٹاؤن سی این جی اسٹیشن ، گلوبل سی این جی اسٹیشن ، سپیڈ سی این جی اسٹیشن ، سیون سٹار سی این جی اسٹیشن ، مون سی این جی اسٹیشن ، الرافع سی این جی اسٹیشن ، سرفیول آئل ، ملک سی این جی اسٹیشن ، لاہور سی این جی اسٹیشن ، پی ایس او آؤٹ لیٹ گلشن راوی ، زیڈ ایس سی این جی اسٹیشن ، اریب سی این جی اسٹیشن ، فائن الیول سی این جی اسٹیشن ، کاروان سی این جی اسٹیشن ، سرفیول آئل ، راوی فلنگ اسٹیشن ، گیسولین سی این جی اسٹیشن اور گلوبل سی این جی اسٹیشن شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی سپریم کونسل کے چیئرمین غیاث عبد اللہ پراچہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ آپریشن صرف لاہور میں نہیں ہو رہا بلکہ پورے ملک میں 1800سی این جی اسٹیشنز کے کنکشنز منقطع کرنے کی فہرست مرتب کی گئی ہے جو ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور لابی نے سی این جی آپریٹرزاور پینتیس لاکھ گاڑی مالکان کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس کا مقصد چار سو ارب روپے کی دنیا کی سب سے بڑی سی این جی انڈسٹری کا خاتمہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نوے فیصد سی این جی اسٹیشنز بند ہو جائینگے اورہزاروں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہونگے۔انہوں نے کہا کہ اوگرا سی این جی سیکٹر کو تباہ کرنے کے لئے اپنے قوانین پامال کر رہا ہے۔سپریم کورٹ کے پانچ جولائی 2013کے فیصلے میں میں لائسنسوں کی منسوخی یا کنکشن منقطع کرنے کا نہیں کہا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ نمبر SCMIR-705(1995)کے مطابق کسی بھی پمپ کا این او سی ہو تو سیفٹی کی بنیاد پر لائسنس منسوخ نہیں کیا جا سکتا مگراوگر مافیا کے آلہ کار کے طور پر1992کے سی این جی قوانین کی شق نمبر 18کا سہارا لے رہا ہے جس میں ایسی کوئی بات نہیں۔

قاہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں