’بغیر کسی ٹھوس شرعی عذر کے بیوی کو طلاق دینا ظالمانہ عمل اور غیر اخلاقی جُرم ہے‘

شیخ الازہر نے فتویٰ دیا ہے کہ ظالم شوہر کی اطاعت گزاری بیوی کے لیے لازمی نہیں، اگر خاوندکی کاروباری ترقی میں بیوی کا حصہ ہے تو وہ رقم لینے کا حق رکھتی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 8 مئی 2021 13:30

’بغیر کسی ٹھوس شرعی عذر کے بیوی کو طلاق دینا ظالمانہ عمل اور غیر اخلاقی جُرم ہے‘
قاہرہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔8مئی2021ء) اسلامی دُنیا کی مشہور اور مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا ہے کہ گھر بچانے کے لیے ظالم خاوند کی اطاعت گزاری کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اگر خاوند کے کاروباری کی ترقی میں بیوی کا کوئی کردار ہے تو وہ شوہر کے مال میں حصہ لینے کا حق رکھتی ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق شیخ الازھر نے بغیر کسی ٹھوس سبب کے بیوی کو طلاق دینے کے عمل کو ظالمانہ اور اخلاقی جرم قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ولی کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی خاتون کا اس کی مرضی کے بغیر نکاح کرے شیخ الازھر کا مزید کہنا تھا کہ خواتین عدلیہ اور افتا جیسے اعلیٰ عہدوں پرکام کرسکتی ہیں۔ اگر محرم کے بغیر سفر کرنے میں کوئی خطرہ نہ ہوخواتین بغیر محرم کے سفر بھی کرسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

شیخ الازھر نے جامعہ الازھر کے زیراہتمام ہونے والے فقہی اجتہادات کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کو اس کے مفادات میں وافر حصہ وصول کرنے کا حق ہے۔

اس کے مفادات میں 'خاتون کا سفر'بھی شامل ہے۔ بیشتر فقہا کا خیال ہے کہ خاتون کو محرم کے بغیر سفر نہیں کرنا چاہیے جب کہ بیشتر کا کہنا ہے کہ خاتون کے لیے بہتر ہے کہ وہ شوہر کیساتھ سفر کرے یا اس کے محارم میں سے کوئی محرم رشتہ دار اس کے ساتھ ہو۔ پرانے دورمیں خاتون کا محرم کے بغیر سفر کرنا اس دور کے تقاضوں کے مطابق درست ہو سکتا ہے کیونکہ خاتون کی عزت وناموس کا معاملہ زیادہ نازک ہے۔

پرانے زمانے میں خواتین کے اغوا یا عصمت ریزی اور اسے باندی بنائے جانے کے ڈر سے خواتین کا تنہا سفر کرنا ایک طعنہ تھا۔ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا کہ جدید فقہی اجتہاد میں خواتین کو ریاست کی کلیدی ذمہ داریوں پر فائز کیا جاسکتا ہے۔ خواتین عدلیہ میں جج اور افتا جیسے شعبوں میں بھی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔طلاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے شیخ الازھر نے کہا کہ بیوی کو طلاق دینے کے لیے معتبر شرعی جواز ہونا چاہیے ورنہ طلاق ایک ظالمانہ اور غیر اخلاقی جرم تصور کیا جائے گا۔

قاہرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں