بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صورتحال مزید بگڑ گئی

مسلمانوں کے احتجاج کو ختم کروانے کیلئے انہیں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا، شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا

muhammad ali محمد علی منگل 25 فروری 2020 20:42

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صورتحال مزید بگڑ گئی
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 فروری2020ء) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صورتحال مزید بگڑ گئی، مسلمانوں کے احتجاج کو ختم کروانے کیلئے انہیں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا، شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مسلمانوں کے پرامن احتجاج پر شدت پسند ہندوں کے حملوں کے بعد سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پولیس کو شوٹ آن سائٹ کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم فسادات کو قابو کرنے کیلئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو احتجاج کو زبردستی ختم کروانے کیلئے دیا گیا ہے۔ اس حکم کا مقصد صرف مسلمانوں کے احتجاج کو روکنا اور ان کا قتل عام کرنا ہے۔

(جاری ہے)

مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دریائے جمنا کے دوسری جانب واقع شمال مشرقی علاقوں میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اس قانون کے حامیوں کے مابین ہونے والے پرتشدد واقعات میں مزید ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد اب سات ہو گئی ہے۔

اتوار سے جاری ہنگاموں میں اب تک درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ۔ یہ ہنگامے دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہوئے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق پرتشدد واقعات میں اب تک ایک پولیس اہلکار کے علاوہ چار شہری بھی ہلاک ہوئے ۔منگل کو جی ٹی بی ہسپتال کے ذرائع نے سات اموات کی تصدیق کی ۔ ہنگاموں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد تین درجن سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں پرتشدد واقعات کے بعد دیر رات چاند باغ، بھجن پورہ، برج پوری، گوکولپوری اور جعفرآباد میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ دہلی بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کے زیرقیادت ایک ریلی کے بعد موج پور اور شمال مشرقی دہلی کے دیگر علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ انھوں نے یہ ریلی جعفرآباد کے قریب موج پور کے علاقے میں ہفتے کی رات کو شہریت ترمیمی قانون کے حق میں نکالی تھی جہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگ دھرنا دے رہے تھے۔

کپل مشرا نے اپنی ریلی میں مظاہرین سے سڑک اور علاقے کو خالی کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد وہ سڑکوں پر نکلیں گے۔تاہم پولیس اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔لیکن یمونا وہار علاقے میں رہنے والے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ رات کے تین بجے کے بعد بھی گلیوں میں جے شری رام کے نعرے لگ رہے تھے۔

ان کے مطابق کئی مکانات کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ چکے ہیں اور پتھراؤ کیا گیا ہے۔شمال مشرق دہلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اس کے علاوہ شہر کے مختلف حصوں جیسے جعفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ملی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انھوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔

نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔لیفٹننٹ گورنر انیل بئیجل نے دہلی کے پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ امن و امان بحال کرنے کی پوری کوششیں کی جائیں۔

دہلی میں شائع ہونے والی مزید خبریں