ایران میں صوفی گروپ کے بانی کو سزائے موت کا حکم،ایمسنٹی انٹرنیشنل کی شدید مذمت

طاھری کو سنائی جانے والی موت کی سزا عقیدے اور مذہب کی آزادی کی توہین ہے، سزا فوری طور پر منسوخ کیا جائے،تنظیم انسانی حقوق

پیر 28 اگست 2017 15:50

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اگست2017ء) ایران کی سپریم کورٹ نے ایک روحانی صوفی گروپ کے بانی کو فساد فی الارض اور دین اسلام میں تحریف کے الزامات کے تحت سزائے موت کا حکم دیدیا۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق صوفی سلسلے کے ایک سرکردہ شخص محمد علی طاھری کو حلقہ عرفان قائم کرتے ہوئے دین میں تحریف، فساد فی الارض اور غیرقانونی تنظیم کی تشکیل کے الزامات میں کے تحت موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

ایرانی خبر رساں ویب سائیٹس کے مطابق محمد علی طاھری کی خاتون وکیل زینب طاھری کا کہنا ہے کہ عدالت نے ان کے موکل کو قانون تعزیرات کے آرٹیکل 286 کے تحت فساد فی الارض کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمسنٹی انٹرنیشنل نے ایرانی عدالت سے حلقہ عرفان کے بانی کو سزائے موت سنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے طاھری کو سنائی جانے والی موت کی سزا عقیدے اور مذہب کی آزادی کی توہین ہے، لہذا اسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔خیال رہے کہ ایرانی پولیس نے محمد علی طاھری کو 2011 میں حراست میں لیا تھا۔ اس کے خلاف حلقہ عرفان کے نام سے ایک روحانی گروپ قائم کرنے اور اس گروپ سے وابستہ افراد کی روحانی تعلیم وتربیت کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ طاہری نے حلقہ عرفان 2006 میں قائم کیا تھا۔حلقہ عرفان کے بانی نفسیاتی اور جسمانی امراض کے شکار لوگوں کا روحانی علاج بھی کرتے تھے۔ نوجوان اور متوسط ایرانی طبقے حتی کہ طلبا کی طرف سے بھی انہیں غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔

متعلقہ عنوان :

میں شائع ہونے والی مزید خبریں