ریڈیو پاکستان میں پنجابی، سندھی، بلوچی، سرائیکی اور پشتو اور دیگر علاقائی زبانوں میں نشر ہونے والے بلیٹن بند ، علاقائی خبروں کے شعبہ سے وابستہ 100 سے زائد ملازمین فارغ ، علاقائی خبریں لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سے نشرکرنیکا فیصلہ،ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کے اچانک فیصلے سے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ، شدید غم و غصے کا اظہار، متاثرہ ملازمین کا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور وزیراعظم سے مداخلت کر کے فیصلہ واپس لینے کامطالبہ

جمعرات 27 جون 2013 22:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔27جون۔2013ء) ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ نے وزارت اطلاعات کی منظوری کے بغیر علاقائی خبروں سے وابستہ 100 سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا پروانہ جاری کر دیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر نیوز غلام قادر بیگ کی طرف سے جاری کئے جانے والے آرڈر کے مطابق اسلام آباد سے پنجابی، سندھی، بلوچی، سرائیکی اور پشتو زبانوں میں علاقائی خبروں کے بلیٹن بند کر دیئے گئے ہیں اور اب یہ بلیٹن لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سے نشر کئے جائیں گے۔

اسلام آباد سے علاقائی خبریں نشر کرنے کا سلسلہ 1973ء میں ریڈیو پاکستان کی سینٹرل نیوز آرگنائزیشن کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کے بعد شروع ہوا تھا اور تقریباً 40 سال سے یہ خبریں اسلام آباد سے نشر ہو رہی تھیں۔

(جاری ہے)

اب اچانک ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کے اس فیصلے سے علاقائی خبروں سے منسلک تقریباً 100 سے زائد نیوز ٹرانسلیٹرز، نیوز ریڈرز اور ریسورس پرسنز بیروزگار ہو جائیں گے۔

اسلام آباد سے علاقائی خبریں نشر کرنے کا بنیادی مقصد قومی یکجہتی کو فروغ دینا تھا اور اس سلسلے میں تقریباً 20، 20 سال سے لوگ جز وقتی نیوز ریڈرز، ٹرانسلیٹرز اور ریسورس پرسنز کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل مرتضیٰ سولنگی نے بھی شعبہ نیوز کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا اور سابق حکومت نے مختلف اداروں میں ملازمین کو مستقل کئے جانے کے باوجود شعبہ نیوز اور بالخصوص علاقائی خبروں سے وابستہ ملازمین کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔

علاقائی خبریں لاہور، کراچی، ملتان، پشاور اور کوئٹہ سے نشر کئے جانے کے فیصلے پر عملدرآمد انتظامیہ کیلئے بھی مشکلات کا باعث بنے گا کیونکہ وہاں پر خبروں کی ترسیل اور تقسیم کا کوئی معیاری نظام نہیں ہے جبکہ اس کے برعکس اسلام آباد میں مرکزیت کے باعث یہاں پر قومی اور علاقائی خبروں کی فراہمی اور انکی ترسیل زیادہ بہتر طریقے سے ہو رہی تھی۔

ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کے اس اچانک فیصلے سے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ پنجابی، پشتو، سرائیکی، بلوچی اور سندھی کے بعد کشمیری، بلتی اور شینا زبان میں نشر ہونے والی خبریں بھی علاقائی ریڈیو سٹیشنز کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں یکم جولائی سے عملدرآمد کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

اسلام آباد سے 5 سے 7 منٹ دورانیئے کے ان علاقائی نیوز بلیٹن کے منتقل ہونے سے ریڈیو پاکستان کے عارضی کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ نے گزشتہ پانچ سال سے علاقائی خبروں سے وابستہ ملازمین کے معاوضے میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا اور وہ صرف 450 روپے کے حساب سے اجرت حاصل کر رہے ہیں۔ اب اس نئے فیصلے سے ملازمین انتہائی پریشان ہیں اور ان کے سروں پر بیروزگاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔

ریڈیو پاکستان کے علاقائی خبروں سے منسلک ملازمین نے وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بیروزگار ہونے سے بچایا جائے اور ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ جو اس سے پہلے نیشنل براڈ کاسٹنگ سروس کے پروگرام بند کرنے کا فیصلہ بھی واپس لے چکی ہے اسے اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ ملازمین کو بیروزگار کرنے کا یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کے اس فیصلے کا بنیادی مقصد مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بدنام کرنے کے مترادف ہے جو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے اور ملک میں لوگوں کو بیروزگار کرنے کی بجائے روزگار کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے۔

تہران میں شائع ہونے والی مزید خبریں