قومی اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دیدی، فنانس بل میں 8 ترامیم شامل

جمعرات 27 جون 2013 19:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جون۔2013ء) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لیے پینتیس کھرب اکانوے ارب روپے سے زائد کے بجٹ کی منظوری دے دی، جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق تیرہ جون سے ہو گا۔ حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کے الزامات کی تفتیش کے لیے 4 رکنی کمیٹی کا اعلان کر دیا۔ فاروق ستار کو تقریر کا موقع نہیں دیے جانے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے سپیکر کی ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔

سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی۔ وفاقی حکومت کے تحت کام کرنے والی قومی سلامتی کی ایجنسیز آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق تیرہ جون سے کرنے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی بجٹ کا حجم 35 کھرب 91 ارب روپے سے زائد ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کے الزامات کی تفتیش کے لیے 4 رکنی کمیٹی کا اعلان کیا۔

کمیٹی میں ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے محمد خالد قریشی، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے اعظم خان، ڈائریکٹر ایف آئی اے حسین اصغر اور ڈائریکٹر ایف آئی اے مسعود الحسن شامل ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی پرویز مشرف پر غداری کے مقدمے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جلد پیش کرے گی، پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی مخدوم امین فہیم نے کہا کہ آرٹیکل چھ کا اطلاق 12 اکتوبر 1999 سے کیا جائے، صرف 3 نومبر کی کارروائی کا دہرا معیار ہے، اپنوں کو بچانے کے لیے آرٹیکل 6 کو 3 نومبر تک محدود کیا جا رہا ہے، ڈکٹیٹر کا جس جس نے ساتھ دیا اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئیے۔

شیخ رشید نے مطالبہ کیا کہ آرٹیکل 6 کی ابتدا 1956 سے کی جائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا جائے۔ شیخ رشید نے کہا کہ عدلیہ کو آرٹیکل 6 پر کسی قسم کے فیصلے کا اختیار حاصل نہیں۔ آرٹیکل 6 پر صرف پارلیمنٹ اور حکومت فیصلہ کر سکتی ہے۔ اس کیس میں جس جس کا وقت آئے گا اس کا ٹرائل کرنا پڑے گا۔ فوج کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہوا اپنے کمانڈر کی تضحیک برداشت نہیں کریگی۔

فاروق ستار کو تقریر کا موقع نہ دینے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور شدید نعرے بازی کی۔ فاروق ستار نے کہا کہ آرٹیکل 6 میں سیلیکٹیو انصاف قابل قبول نہیں ہو گا، آمروں کا اختساب کرنا ہے تو 1956 سے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 کی ایک شق کو لیا جا رہا ہے باقی شقوں کو چھوڑا جا رہا ہے، حکومت سپریم کورٹ کے سامنے اچھا بچہ بننے کی روش چھوڑ دے۔

محمود خان اچکزئی نے ایوان کو بتایا کہ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کے لئے ایوان میں قرارداد منظور کرائی جائے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے فوج کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سب 12 اکتوبر کی بات کر رہے ہیں اس وقت میرے سوا کسی نے 12 اکتوبر کی مخالفت نہیں کی تھی ، 12 اکتوبر سے آرٹیکل 6 کا اطلاق ہو جائے تو سب کو گھر جانا پڑے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا وزیراعظم کو دہشتگردی کے معاملے پر سیاسی رہنماوں کا اجلاس بلانا چاہئے تھا۔

پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے کاروائی پر حکومت کو مشاورت کرنی چاہیئے۔ وزیر خزانہ نے ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ ترمیمی فنانس بل میں جی ایس ٹی سمیت تمام ٹیکسز میں اضافے کا اطلاق 13 جون سے کرنے اور سی این جی پر 9 فیصد اضافی جی ایس ٹی یکم جولائی 2007 سے نافذ کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ موبائل سروس استعمال کرنے والوں پر ودہولڈنگ ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جائے گا۔

قومی سلامتی سے متعلق ایجنسیوں کے اکاؤنٹس کو آڈٹ سے مستثنٰی قرار دینے کا قانون اور غیر رجسٹرڈ افراد و کمپنیوں کو سپلائی پر 2 فیصد اضافی ٹیکس کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ نوید قمر نے کہا کہ ترمیمی فنانس بل 2013 منی بجٹ ہے، موبائل سروس کے استعمال میں 5 فیصد اضافے سے نوجوان متاثر ہوں گے جبکہ سروس پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانا بھی غیر آئینی اقدام ہے۔

ایم کیو ایم نے موجودہ بجٹ کو ظالمانہ بجٹ قرار دے دیا۔ تحریک انصاف نے بھی فنانس ترمیمی بل 2013 مسترد کر دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جی ایس ٹی میں اضافے کا اطلاق 13 جون سے کرنا غیر آئینی ہے۔ بجٹ پاس نہیں ہوا اور حکومت نے پالیسی میں تبدیلی شروع کر دی۔ ترمیمی بل سے واضح ہے ن لیگ سپریم کورٹ کو نہیں مانتی، ٹیکسز کی شرح اتنی بڑھائی گئی جس سے عام آدمی متاثر ہو گا۔

متعلقہ عنوان :

میں شائع ہونے والی مزید خبریں