کویتی باشندوں نے8 خواتین کو جج مقرر کرنے پر شدید اعتراضات اُٹھا دیئے

قدامت پرست طبقے کی جانب سے واویلا کیا جا رہا ہے کہ جج کے فرائض صرف مرد ہی احسن طریقے سے انجام دے سکتے ہیں، یہ خواتین کے بس کی بات نہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 6 جولائی 2020 15:25

کویتی باشندوں نے8 خواتین کو جج مقرر کرنے پر شدید اعتراضات اُٹھا دیئے
کویت(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 جولائی 2020ء) سعودی عرب کی دیکھا دیکھی کویت بھی تبدیلی کی راہ پر چل پڑا ہے ۔ تبدیلی کی لہر کے دوران خواتین کو مزید حقوق دیئے جا رہے ہیں اور انہیں مملکت کے اہم شعبوں میں بھی نمائندگی دی جا رہی ہے۔کویتی حکومت کی جانب سے ایک روز قبل 8 خواتین کو جج کے عہدے پر فائز کر دیا گیا۔ اس فیصلے کو دُنیا بھر میں سراہا گیا ہے اور کویتی حکمرانوں کی بصیرت اور خواتین کو معاشرے میں اہم مقام دینے پر ان کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔

تاہم کویت کا ایک طبقہ خواتین کو جج کے عہدے پر تعینات کرنے سے بالکل خوش نہیں ہے اور اس کے خلاف اپنی ناگواری کا اظہار کر رہا ہے۔ کویت کے قدامت پرستوں کی جانب سے اعتراض اُٹھایا گیا ہے کہ جج کے فرائض صرف مرد ہی احسن طریقے سے انجام دے سکتے ہیں، یہ خواتین کے بس کی بات نہیں۔

(جاری ہے)

حکومت خواتین کو جج بنانے کے اس فیصلے کو واپس لے۔یہ کویت کی مذہبی اور سماجی اقدار کے خلاف ہے۔

دوسری جانب کویتی پارلیمنٹ کے اسپیکر مرزوق علی الغانم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کویتی خواتین بھی معاشی اور سماجی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے قابل ہو جائیں گی۔ جج کے عہدے پر تعینات ہونے والی 8 خواتین پہلے پراسیکیوٹر کے عہدے پر تعینات تھیں، جنہیں ترقی دے کر جج بنا دیا گیا ہے۔ اعلیٰ عدالتی کونسل سے منظوری کے بعد ان خواتین کی بطور جج تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔

جج مقرر کی جانے والی 8 خواتین میں فاطمہ عبد المنعیم عطیہ، فاطمہ فیصل الکندری، فاطمہ یعقوب الفرحان، سنابل بدر الحوطی، بشائر عبدالجلیل علی، بشائر صالح الرقدان، راوی عسام الطبطبائی اور لولو? ابراہیم الغانم شامل ہیں۔ یہ خواتین ستمبر کے شروع سے بحیثیت جج کام کرنا شروع کردیں گی۔کویت سے قبل امارات، قطر اور بحرین بھی خواتین کو بطور جج تعینات کر چکی ہیں۔

کویت سٹی میں شائع ہونے والی مزید خبریں