کویت میں پاکستانی ملازمین کا کوٹہ گھٹا کر5فیصد کر دیا گیا

بھارتی کارکنان کی گنتی بھی کم کر کے 15 فیصد کی جا رہی ہے،جبکہ سری لنکن، فلپائنی اور مصری شہریوں کی گنتی بھی 10 فیصد تک محدود ہو جائے گی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 30 جولائی 2020 09:33

کویت میں پاکستانی ملازمین کا کوٹہ گھٹا کر5فیصد کر دیا گیا
کویت(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جولائی 2020ء) کویت میں تارکین وطن کی گنتی گھٹانے اور مقامی آبادی کے ساتھ توازن پیدا کرنے کی خاطر قانون سازی کی جا رہی ہے، جس کا مقصد کویتی بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنا ہے۔ نئی قانون سازی کے تحت تمام ممالک کے کارکنان کا کوٹہ کم کر دیا جائے گا، جس کے بعد ان ممالک کے لاکھوں کارکنان کوکویت سے نکال دیا جائے گا۔

نئے قانون سے متعلقہ بل میں سفارش کی گئی ہے کہ مملکت میں مقیم پاکستانی کارکنان کی تعداد گھٹا کرکُل تارکین کی گنتی کا 5 فیصد کر دی جائے۔ جبکہ بھارتی کارکنان جن کی تعداد ساڑھے چودہ لاکھ کے لگ بھگ ہے، اسے بھی 15 فیصد تک محدودکر دیاجائے۔ اس صورت میں کویت سے 8 لاکھ بھارتی کارکنان کو نکال دیا جائے گا اور ان کی گنتی صرف ساڑھے چھ لاکھ رہ جائے گی۔

(جاری ہے)

اسی طرح مصری، فلپائنی اور سری لنکن افرادی قوت کو بھی 10 فیصد تک محدود کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیشی، نیپالی اور ویت نامی ورکرز کی گنتی بھی کُل غیر ملکی افرادی قوت کے پانچ، پانچ فیصد تک محدود کر دی جائے گی۔تارکین کی تعداد کم کرنے سے متعلق اس بل کا مسودہ منظوری کے لیے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے گا۔ تاہم خلیجی ممالک کے باشندے، گھریلو ملازمین، سرکاری کنٹریکٹ ملازمین، سفارتکار اور کویتی شہریوں کے غیر ملکی رشتہ داروں پر کوٹہ سسٹم کا اطلاق نہیں ہو گا۔

کویتی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی آجر یا کمپنی مالک غیر ملکیوں کے لیے مختص کوٹے سے زیادہ ملازمین منگوائے گا تو اسے 10 سال قید کے علاوہ تین لاکھ 26 ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ کوروناکی حالیہ وبا کے دوران مملکت میں اس وباکے پھیلاؤ کا ذمہ دار خاص طور پر بھارتی اور بنگلہ دیشی شہریوں کو ٹھہرایا گیا اور انہیں فوری ڈی پورٹ کرنے کے لیے کویتی باشندوں نے سوشل میڈیا پر تحریک بھی چلائی۔

کیونکہ اس وقت کویت میں تارکین وطن میں سرفہرست بھارتی باشندے ہیں جن کی گنتی ساڑھے چودہ لاکھ سے زائد ہے۔ پندرہ فیصد تک کوٹا محدود کرنے کی صورت میں کویت میں صرف ساڑھے چھ لاکھ بھارتیوں کو رہنے کی اجازت ہو گی، باقی 8 لاکھ بھارتیوں کو باہر نکال دیا جائے گا۔دوسری جانب بھارتی کی مذہبی انتہا پسند عوام اورمسلم دشمن بھارتی جنتا پارٹی کی جانب سے کویت اور کویتی عوام کے خلاف شرمناک زبان استعمال کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

بھارتی ہندوتوا کے حامی اور آر ایس ایس کے نظریے کے پیروکاروں نے کویت کی جانب سے بھارتیوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کو ہندو مسلم تنازعے کا رنگ دے دیا ہے اور اسے ہندوؤں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا جا رہا ہے۔مسلمانوں سے دُشمنی کے لیے مشہور مودی کی کابینہ کے وزیر سبرامنیم سوامی نے اپنی اک ٹویٹر پوسٹ میں کویت والوں کو ’نمک حرام‘ قرار دے دیا ہے۔

سبرامنیم کی جانب سے کویتی حکومت کو نمک حرام کہنے پر کویتی عوام شدید مشتعل ہو گئے ہیں۔ سوامی سبرامنیم کی اس ہرزہ سرائی کے جواب میں کویتی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ المحامی مجبل الشریکہ نے بھارتیوں کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی ہندوتوا نظریے کی حامی حکومت کویت سے اربوں ڈالر ڈکارنے کے بعد، ہندوستانیوں سے اچھے برتاوٴ کے بعد کویت کو نمک حرام کہہ رہی ہے۔

الشریکہ نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بی جے پی ممبر تیجسوی سوریا نے کویتی خواتین سے متعلق گھٹیا زبان استعمال کی تھی اور اب ایک اور سبرامنیم سوامی ہمیں نمک حرام کہہ رہا ہے، اس شرمناک گفتگو کا جواب لازمی دیا جائے گا۔سوشل میڈیا پر بھارتی اور کویتی عوام میں ایک جنگ چھڑ گئی ہے۔ کویتی عوام نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متعصب بھارتی لیڈروں اور ہندوتوا کے حامیوں کو ایسا کرارا جواب دیا جائے کہ وہ لمبے عرصے تک اپنی زبان کھولنے کی جرات نہ کر سکیں۔

کویت سٹی میں شائع ہونے والی مزید خبریں