”کویت کے پاس اکتوبرکے بعد ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں“

کویتی وزیر خزانہ کے پارلیمنٹ میں بیان نے تشویش کی لہر دوڑا دی، تیل کی قیمتوں کی گراوٹ شدید معاشی بحران کا سبب بن گئی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 20 اگست 2020 15:34

”کویت کے پاس اکتوبرکے بعد ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں“
کویت(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20اگست2020ء) کویت کی 90 فیصد سالانہ آمدنی تیل کی معیشت سے حاصل ہوتی ہے، تاہم کورونا بحران کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر جانے سے کویتی معیشت مشکلات میں گھر گئی ہے۔ کویت کے وزیر خزانہ بارک الشیتان نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں خبردار کیا ہے کہ کویتی حکومت کے پاس خزانے میں صرف 2 ارب دینار (6.6 ارب امریکی ڈالر) کی رقم پڑی ہے ، جس کے باعث حکومت کے پاس سرکاری ملازمین کو اکتوبر کے بعد تنخواہیں دینے کے لیے نقد رقم موجود نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی کشمکش کی وجہ سے انٹرنیشنل بانڈ مارکیٹس کی جانب واپسی نہ ہو سکنے سے بہت نقصان ہو رہا ہے۔ کویتی حکومت جنرل ریونیو فنڈسے ہر ماہ 1.7 ارب دینار ماہانہ نکلوا رہی ہے۔ اگر تیل کی گری ہوئی قیمتیں دوبارہ نہ بڑھائی گئیں اور مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹس سے اُدھار رقم نہ لی گئی تو کویتی معیشت مزید ڈانواں ڈول ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران تیل کی قیمتیں گرنے سے معیشت کو بڑاجھٹکا لگا ہے جس سے نمٹنا کویت کے لیے بڑا چیلنج بن چکا ہے، کویتی پارلیمنٹ کے جو ممبران حکومت پر عوام کی رقم درست طریقے سے استعمال نہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں اور بین الاقوامی مارکیٹ سے رقم اُدھار لینے کے قوانین میں رکاوٹ بن رہے ہیں، انہیں صورت حال کی سنگینی کا احساس کرنا چاہیے۔

ان پارلیمنٹ ممبران کی وجہ سے حکومت کو بانڈز ایشو کرنے میں بڑی رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ اگر ہم نے قرضوں سے متعلقہ قانون 2017ء میں لاگوکر لیا ہوتا تو آج ہمیں اس پریشان کُن صورتِ حال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ مگر یورو بانڈ کے اجراء کے بعد متعلقہ قانون ختم کر دیا گیا۔ جس کے باعث حکومت پر ان بانڈز کی فروخت پر پابندی لگ گئی۔گزشتہ سال کے دوران کویت کا بجٹ خسارہ 69 فیصد تک جا پہنچا تھا، جس کی مالیت 5.64ارب دینار بنتی ہے، حکومت کا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے دوران یہ خسارہ 14 ارب دینار ہو جائے گا۔

وزیر خزانہ الشیتان نے بتایا کہ کویتی بجٹ کے 76 فیصد اخراجات سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور سبسڈیز میں چلے جاتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے بھی خبردار کیا ہے کہ کویت کے پاس نقد رقم کم ہو جانے کے باعث اس کی معیشت مزید مشکلات سے دوچار ہو سکتی ہے۔ 

کویت سٹی میں شائع ہونے والی مزید خبریں