”مجھے پتہ ہے کہ آپ محنت مشقت کرتے ہو مگر میں آپ کو کسی کا محتاج نہیں ہونے دوں گا، آپ مجھ سے خفا نہ ہوں“

کویت میں 12 سالہ لڑکے نے والد کی غربت سے پریشان ہو کر خود کُشی کر لی،اس اندوہناک واقعے نے ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 27 فروری 2021 12:46

”مجھے پتہ ہے کہ آپ محنت مشقت کرتے ہو مگر میں آپ کو کسی کا محتاج نہیں ہونے دوں گا، آپ مجھ سے خفا نہ ہوں“
کویت(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27 فروری2021ء) والدین اپنے بچوں کی ہر خواہش پوری کرتے ہیں۔ تاہم کئی بار والدین کی غربت انہیں بچوں کی جائز خواہشات پوری کرنے سے بھی عاجز کر دیتی ہے۔ کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو بہت حساس ہوتے ہیں، اور والدین کی غربت اور معاشی تنگی پر اندر ہی اندر کُڑھتے رہتے ہیں۔ ایک موقع ایسا آتا ہے جب گھُٹن کا یہ لاوا اندر ہی اندر پک کر انہیں کسی انتہائی اقدام کی طرف لے جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ کویت میں بھی پیش آیا ہے۔ جہاں 12 سالہ بچے نے غربت کے باعث خود کُشی کر لی ہے۔ اس واقعے نے کویت بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ اُردو نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 12 سالہ علی خالد یاسر الشمری نے اپنے کمرے کے ایئرکنڈیشنر میں تار ڈال کر خود کشی کر لی ہے۔علی خالد یاسر الشمری کے والد نے اپنے بیٹے کی خودکشی کے حوالے سے بتایا ” محتاجی اور غربت جگر گوشے کی موت کا باعث بنی ہے۔

(جاری ہے)

علی لشمری اور اس کے بھائی کھلونے، ملبوسات یا موبائل وغیرہ کی فرمائش کرتے۔ کمسن بچے اسی طرح کی فرمائشیں کرتے ہیں۔ میں ان سے دکھی لہجے میں کہتا میرے پاس فرمائش پوری کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ میرا بیٹا علی الشمری میرے دکھی چہرے کو دیکھتا تو خود بھی دکھی ہوجاتا۔“ علی لشمری کے والد نے بتایا کہ ” 150 دینار تنخواہ پر کام کرتا ہوں۔ تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔

چھ بچوں اور بیوی کا نان نفقہ میرے ذمے ہے۔دو روز قبل بیٹے نے ان سے 12 دینار طلب کیے تھے۔ وہ اپنا پلے سٹیشن ٹھیک کرانے لے گیا تھا- کئی ہفتوں سے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں لاسکا تھا۔ بار بار مجھ سے پیسے طلب کرتا اور میں اسے ایک ہی جواب دیتا کہ میرے پاس ہوں گے تو دوں گا۔علی یہ سن کرکہتا مجھے پتہ ہے کہ آپ محنت مشقت کرتے ہو مگر میں آپ کو کسی کا محتاج نہیں ہونے دوں گا۔

واقعے سے قبل وہ یہ کہہ کر کھڑا ہوا، اس نے میرا اور پھر اپنی والدہ کا ماتھا چوما پھر کہا کہ ’میں نہیں چاہتا کہ میری والدہ مجھ سے خفا ہوں۔ وہ یہ کہہ کر بیڈ روم میں چلا گیا۔رات ڈھائی بجے دوسرا بیٹا میار چیختا ہواآیا کہ بھائی مر گیا- اس کے کمرے میں گیا تو وہ ایئرکنڈیشنر کی وائر سے لٹکا ہوا تھا۔“علی لشمری کے چچا نے بتایا کہ وہ چھٹی جماعت کا طالب علم اور والدین کا فرمانبردار تھا۔

اس سال باپ کا کارڈ کی تجدید نہ ہونے کی وجہ سے سکول میں دیر سے داخل ہوا تھا۔کویتی جریدے کے مطابق علی الشمری کی خودکشی کے واقعے کے بعد کویتی ارکان پارلیمنٹ کے حلقوں میں ہنگامہ ہے۔ رکن پارلیمنٹ صالح الشلاحی نے کہا کہ ’علی الشمری کی خودکشی کے اسباب کے حوالے سے پارلیمانی تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ جو ہمارے درمیان رہ رہے ہیں، ہمیں انہیں کم از کم پروقار زندگی گزارنے کا موقع دینا ہوگا۔

میں جانتا ہوں کہ یہ لوگ کویت کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں اس کا حل نکالنا ہوگا۔ایک اور رکن پارلیمنٹ احمد الحمد نے کہا کہ ’علی الشمری کی خودکشی کے واقعے نے پھر ’بدون‘ کے المیے کو اجاگر کردیا ہے۔کویت میں ’بدون‘ وہ لوگ کہلاتے ہیں جن کے پاس کویت سمیت کسی بھی ملک کی شہریت نہیں۔ 

کویت سٹی میں شائع ہونے والی مزید خبریں