اردن کا عراقی سرحد پر مرکزی گزرگاہ دو سال بعد پہلی مرتبہ کھولنے کا اعلان

بدھ 30 اگست 2017 14:45

عمان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اگست2017ء)اردن نے عراقی سرحد پر مرکزی گزرگاہ دو سال بعد پہلی مرتبہ کھولنے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق اردن میں حکام کا کہنا ہے کہ عراق کے ساتھ مرکزی سرحدی گزر گاہ طریبیل کو 2015 کے بعد پہلی مرتبہ بدھ کے روز کھول دیا جائے گا۔ یہ اعلان عراقی افواج کی جانب سے بغداد جانے والے ہائی وے کو داعش تنظیم کے قبضے سے واپس لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

سال 2014 کے موسم گرما میں شدت پسندوں کی جانب سے مغربی سرحد پر تقریبا تمام سرکاری گزر گاہوں پر قبضے کے بعد عراقی افواج 180 کلومیٹر طویل سرحد پر طریبیل کی گزرگاہ سے چلی گئی تھیں۔اس دوران ایک برس تک تجارتی نقل و حرکت جاری رہی یہاں تک کہ جولائی 2015 میں عراق نے علاقے پر حملہ کر دیا اور داعش کے عناصر کو اس مالی رقم سے محروم کر دیا جو وہ اردن سے آنے والے سامان پر ٹیکس کے طور پر ٹرک ڈرائیوروں سے وصول کیا کرتے تھے۔

(جاری ہے)

ذمے داران کے مطابق سرحد پر کسٹم انتظامات مکمل ہیں اور گزرگاہ سے بغداد تک 550 کلومیٹر طویل راستے کو محفوظ بنانے کے لیے سکیورٹی اقدامات کر لیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ اردن کے وزیر داخلہ غالب الزعبی نے گزشتہ ہفتے باور کرایا تھا کہ طریبیل کی گزرگاہ کا پھر سے کھولا جانا اردن اور عراق کے لیے بالخصوص اقتصادی حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور دونوں ممالک کافی عرصے سے اس گزرگاہ کے دوبارہ کھلنے کے لیے کوشاں تھے۔

عراقی فوج نے گزشتہ سال سے اب تک انبار صوبے میں زیادہ تر مرکزی قصبوں کو واپس لے لیا جو داعش تنظیم کے قبضے میں چلے گئے تھے۔ادھر عراق جنوب میں بصرہ کی بندرگاہ کو اردن سے ملانے والے ہائی وے کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس دوران اردن کی العقبہ بندرگاہ کافی عرصے سے یورپ سے آنے والی عراقی درآمدات کے لیے بنیادی راستے کا کام دیتی رہی۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں