اومان:وزارت کی جانب سے مردوں کو دو شادیوں کی ترغیب دینے کا معاملہ

وزارت مذہبی امور کی جانب سے خبر کو افواہ قرار دینے پر ہزاروں مردوں کے منہ لٹک گئے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 30 جولائی 2018 16:31

اومان:وزارت کی جانب سے مردوں کو دو شادیوں کی ترغیب دینے کا معاملہ
مسقط( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 جُولائی 2018) چند دِن قبل وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے لیا گیا ایک فیصلہ بہت زیادہ وائرل ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مُلک میں آبادی بہت کم ہے‘ جس میں اضافے کے لیے ہر اومانی مرد کو لازمی طور پر دو شادیاں کرنی چاہئیں۔ تاہم وزارت کی جانب سے تردیدی بیان سامنے آ گیا ہے کہ اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور یہ محض ایک افواہ ہے جو کسی شرپسند نے وزارت سے منسوب کر دی ہے۔

اس جھوٹی خبر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس جعلی پوسٹ کے مطابق آبادی میں اضافے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اومانی مردوں کے لیے دو شادیاں کرنی لازمی قرار دی جا رہی ہیں۔ اگر کسی مرد کی پہلی بیوی اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرے گی تو اُسے وزارت کی جانب سے سزا دی جائے گی۔

(جاری ہے)

پوسٹ کے الفاظ مندرجہ ذیل عبارت پر مشتمل تھے ’’شرحِ آبادی میں کمی کے باعث‘ وزارتِ زکوٰۃ و مذہبی امور نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام مرد حضرات کو کم از کم دو خواتین سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونا چاہیے‘ ایسے تمام افراد کو مملکت کی جانب سے مالی امداد بھی دی جائے گی۔

‘‘ افواہ پر مبنی اس پیغام میں آگے چل کر لکھا تھا ’’جو خاتون اپنے خاوند کو دُوسری شادی سے روکتی ہے اُسے وزارت کے ڈیپارٹمنٹ آف وومن پریچنگ اینڈ گائیڈنس کی جناب سے سزا کا سامنا کرنا ہو گا۔‘‘ اس پیغام کے وائرل ہو جانے پر وزارت نے نوٹس لیتے ہوئے تردیدی بیان جاری کیا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا اور اس افواہ سازی کی شروعات کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

افواہ پر مبنی اس پوسٹ پر ایک اومانی شہری ابو الولید نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پروزارت کو مخاطب کرتے کہا تھا ’’تم لوگ آرام سے بیٹھو۔ بہت سارے اومانی مرد و خواتین معاشی تنگی کے باعث پہلی شادی کرنے سے قاصر ہیں‘ اُن کے لیے کوئی فنڈ قائم کر کے پہلی شادی ہی کروا دو‘ دُوسری تو دُور کی بات ہے۔‘‘ اومان میں جھوٹی خبریں پھیلانا اور افواہ سازی قابلِ گرفت جُرم ہے جس کے لیے کم از کم سزا تین سال مقرر کی گئی ہے جس کے ساتھ ساتھ تین ہزار اومانی ریال جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔

مسقط میں شائع ہونے والی مزید خبریں