سعودی قطر تنازع کے باوجود فٹ بال ورلڈ کپ کی تیاریاں جاری ہیں، قطر

یونٹ کی تیاریوں میں رکاوٹیں ہیں لیکن ہمسائیوں کی جانب سے معاشی اور سیاسی بائیکاٹ سے تیاریوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا،انتظامیہ

پیر 21 اگست 2017 14:08

دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اگست2017ء) قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ2022کی تیاریوں میں مصروف تنظیم کے اہم رکن کا کہنا ہے کہ ایونٹ کی تیاریوں میں رکاوٹیں ہیں لیکن ہمسائیوں کی جانب سے معاشی اور سیاسی بائیکاٹ سے تیاریوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق ڈلیوری اینڈ لگیسی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل حسن الثوادی کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں تعمیراتی منصوبوں کے لیے موجودہ تنازع میں شامل ممالک کے متبادل کے طور پرباہر سے خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

انھوں نے دوہا میں ٹی وی چینل الجزیرہ انگلش کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ 'اس سے اثرات کم سے کم ہوگئے ہیں۔رکاوٹوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'موجودہ تنازع رکاوٹوں کا باعث ہیں اور اسٹیڈیم کی بہتری یا نئے اسٹیڈیم کی تعمیر اور ورلڈ کپ کے لیے ضروری انفراسٹرکچر کے لیے بھی بہتری لائی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کام میں تاخیر کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ 'منصوبے شیڈول کے مطابق ہیں اور ان میں کوئی تاخیر پیش نہیں آئی'۔

یاد رہے کہ رواں سال 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات معطل کردیا تھا جس کیبعد معاشی اور سرحدی تعلقات بھی منقطع کردیے گئے تھے۔قطرکے ہمسائیہ ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات معطل کرنے کے بعد قطر میں فٹ بال ورلڈکپ 2022 کے انعقاد پر بھی شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا۔

قطر کی جانب سے ہمسائیہ ممالک کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کسی دبامیں نہ آنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ورلڈ کپ 2022 کی تیاریوں کے سلسلے میں قطر تعمیراتی اور دیگر اشیا کے درآمد میں خلیجی ممالک کو ترجیح دے رہا تھا جہاں وہ 5 کروڑ ڈالر خرچ کررہا ہے جبکہ ٹورنامنٹ کی تیاریوں میں بھی خلل پڑنے کا خدشہ تھا۔عرب ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات معطل کرنے کے بعد 2022 کی ڈیڈ لائن تک 8 اسٹیڈیمز کی تعمیر کے حوالیسے سوالات اٹھائے گئے تھے تاہم قطر نے واضح کیا کہ اس نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے ساتھ جاری معاہدوں کو باآسانی چین اور ملائیشیا کی کمپنیوں کے ساتھ تبدیل کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

میں شائع ہونے والی مزید خبریں