قطر کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کی سازش کی خبریں گردش کرنے لگیں

کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا ہے کہ دوحہ میں فائرنگ کی آوازیں سُنی جا رہی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 7 مئی 2020 12:27

قطر کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کی سازش کی خبریں گردش کرنے لگیں
دوحہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔7مئی2020ء ) عرب میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ قطر میں حکومت کے خلاف بغاوت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے جس کے تحت حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ العربیہ نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے یہ دعوے بھی کیے ہیں کہ دارالحکومت سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کوئی غیر معمولی ناخوشگوار واقعہ رونما ہورہا ہے۔

انھوں نے دو ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہیں۔حکومت کے سابق عہدے داروں ، قطرکے شاہی خاندان کے ناراض ارکان اور سوشل میڈیا کے صارفین نے گذشتہ چند روز میں ملک میں رونما ہونے والے بعض غیر معمولی واقعات کی نشان دہی کی ہے۔انھوں نے دارالحکومت دوحہ کی فضا میں لڑاکا طیاروں کے علاوہ فوجی ہیلی کاپٹروں کیاڑنے کی اطلاع دی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم قطر میں بہت سے ممالک کی فوجیں موجود ہیں اور ان کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے اڑنے کی بھی آوازیں ہوسکتی ہیں۔

فوری طور یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس وقت قطر میں کیا رونما ہورہا ہے۔ البتہ حکومت کا تختہ الٹنے کی افواہیں ضرور گردش کررہی ہیں جبکہ قطری حکام نے ان افواہوں کو سرے سے 'فیک نیوز' قرار دے کر مسترد کردیا ہے مگر قطری حکومت سے نالاں بیرون ملک مقیم شاہی خاندان کے افراد اور حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ ان افواہوں میں کچھ نہ کچھ وزن ضرور ہے۔قطر کے شاہی خاندان کے ایک رکن شیخ سعود بن جاسم آل ثانی کا کہنا ہے کہ ''بیرون ملک مقیم قطریوں کو ملک کی صورت حال کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔

''سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم نے سوموار کی شب امیرِ قطر شیخ تمیم کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی ہے۔اس سے پہلے شیخ تمیم نے ان کے خلاف بدعنوانیوں کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔قطری حکام نے ابھی تک ملک میں سوموار کی شب رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔تاہم ماسکو میں متعیّن قطری سفیر فہد بن محمد العطیہ نے روسی خبررساں ایجنسی تاس سے گفتگو کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی فوٹیج کو 'فیک نیوز' قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔

لیکن سابق قطری وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم بن جابر آل ثانی کی ایک ٹویٹ نے یہ سوال ضرور پیدا کردیا ہے اور وہ یہ کہ اس وقت اس چھوٹے سے خلیجی عرب ملک میں دراصل ہوکیا رہا ہے۔ سابق وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ” میں پہلے بھی یہ کہہ چکا ہوں،میں کسی بحث کا جواب نہیں دوں گا، میں یہ تصدیق کرنا چاہتا ہوں کہ میں اِسی پالیسی پر عمل پیرا ہوں۔

“ مگر انھوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ کس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔وہ لکھتے ہیں:” میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں،جو دوسروں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں یا ان کا دفاع کرتے ہیں یا ان کے بارے میں رقوم کے لیے جھوٹ گھڑتے ہیں اور اگر کوئی بھی میرے بارے میں کوئی شکایت کرنا چاہتا ہے تو اسے دوسروں کو شکایت کرنے کی ضرورت نہیں ہے،میری اعلیٰ اتھارٹی معلوم شدہ ہے۔

“انڈی پینڈنٹ عربیہ کے مدیر اعلیٰ اضوان الاحمری نے ایک ٹویٹ میں اس کی یہ وضاحت ہے:دراصل ”حمد بن جاسم امیرِ قطر ( شیخ تمیم بن حمد) کو یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ آپ میری اعلیٰ اتھارٹی نہیں ہیں بلکہ میری اعلیٰ اتھارٹی تو آپ کے والد محترم (حمد بن خلیفہ) ہیں۔“العربیہ نیوز کے مطابق شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے 2013ء میں امیرِ قطر بننے کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

انھیں قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی سربراہی سے بھی برطرف کردیا گیا تھا۔قطر میں اس وقت امریکا ، ترکی اور فرانس کی فوجیں موجود ہیں اور ان کے طیارے بھی فضا میں اڑتے رہتے ہیں۔ امریکا کے لڑاکا طیارے خطے میں فوجی کارروائیوں کے لیے بالعموم قطر کے ہوائی اڈے ہی کو استعمال کرتے ہیں۔یادرہے کہ شیخ تمیم نے 2017ء میں امریکا کے دباوٴ پر شیخ حمدبن جاسم کی کمپنیوں کے خلاف قطر کو فٹ بال عالمی کپ کی میزبانی دلانے کے عمل میں کرپشن کی کارفرمائی کے الزام کی تحقیقات شروع کی تھی۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 2010 ء میں قطر کو 2022ء میں ہونے والے فٹ بال عالمی کپ ٹورنا منٹ کی میزبانی دلانے کے لیے فیفا کے ارکان کو رشوت دی تھی،اس کے بدلے میں ان ارکان نے میزبانی کے لیے قطر کے حق میں ووٹ دیا تھا۔امریکا کا محکمہ انصاف اور فیفا گذشتہ برسوں کے دوران میں اس معاملے کی تحقیقات کرتے رہے ہیں۔2010ء میں فیفا عالمی کپ کے میزبان ممالک کے انتخاب کے وقت شیخ حمد ہی قطر کے وزیراعظم تھے۔محکمہ انصاف نے 6 اپریل 2020 کو کہا تھا کہ قطری نمایندوں نے فیفا کے عہدے داروں کو رشوت دی تھی تاکہ ان کا ملک فٹ بال کے سب سے بڑے عالمی ٹورنا منٹ کا میزبان بن سکے۔

دوحہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں