سعودی عرب: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر مظلوم خواتین کی آواز بن گئی

مملکت میں خواتین کی اکثریت گھریلو تشدد کے خلاف قانون سے ناواقف ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 28 جولائی 2018 15:29

سعودی عرب: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر مظلوم خواتین کی آواز بن گئی
جدہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 جُولائی 2018) سعودی عرب میں موجود خواتین نے اپنے خلاف روا رکھے جانے والے گھریلو تشدد کی نشاندہی کے لیے سوشل میڈیا ٹویٹر کا انتخاب کر رکھا ہے۔ ٹویٹر پر خواتین اپنے خاوند اور دیگر سُسرالی رشتے داروں کی جانب سے اُن کی مار پیٹ کے واقعات کو سامنے لاتی ہیں جن کا سعودی حکام کی جانب سے نوٹس لے کر ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔

مظلوم خواتین کی جانب سے اپنی دُکھی کتھا بیان کیے جانے پر ٹویٹر پر بھونچال آ جاتا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں سعودی عوام یک آواز ہو کر حکام سے مداخلت کی اپیل کرتی ہے۔ گزشتہ دِنوں بھی سعودی مملکت میں مقیم ایک صومالی خاتون کی اپنی چھے ماں کی جڑواں بچیوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد ان بچیوں کو ظالم ماں کے چنگل سے چھُڑا کر باپ کے حوالے کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

ایک اور وائرل ہونے والی ویڈیو میں خاوند کی جانب سے اپنی بیوی کو مار پیٹ کا نشانہ بنایا جا رہا تھا‘ یہ ویڈیو ایک ہمسائے نے بنا کر سوشل میڈیا ویب سائٹ پر پوسٹ کی تھی۔ اسی طرح کی ایک حالیہ ویڈیو میں ایک لڑکی نے اپنی ویڈیو بنا کر لوگوں سے درخواست کی تھی کہ اُسے اُس کے متشدد اور ظالم باپ کے قبضے سے آزاد کروایا جائے۔ ان تینوں ویڈیوز کے وائرل ہونے پر وزارتِ محنت و سماجی بہبود حرکت میں آئی اور متاثرہ افراد پر ظلم کے مرتکب افراد کی گرفتاری کر کے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر باقاعدہ ا س بارے میں لوگوں کو آگاہ بھی کیا۔

سعودی تھراپسٹ‘ سماجی ورکر اور پائلٹ نوال الہزاوی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر خواتین کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والے مظالم اور تشدد کو خاموشی سے برداشت کرنے کی بجائے اسے دُنیا کے سامنے لائیں تاکہ اُن کا مستقبل پُرسکون اور خوش حال ہو سکے۔ ایسی آگاہی مہم کے نتیجے میں سعودی خواتین باشعور ہو رہی ہیں اور مزید ظلم سہنے کو تیار نہیں ہیں۔

سعودی عرب گلوبلائزیشن کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ اس مقصد کے لیے خواتین کو بااختیار اور مضبوط بنانا ہو گا۔ گھریلو تشدد کے معاملے کو ’خاندانی راز‘ بنا کر چھُپانا کوئی قابلِ تحسین وتیرہ نہیں ہے۔ یہ ایک جُرم ہے جس کی رپورٹ ضرور درج کرانی چاہیے۔ جن گھروں میں بیویوں پر تشدد ہوتا ہے وہاں پر موجود چھوٹی بچیوں کی ذہنی حالت پر بہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ ساری عمر ایک خوش حال اور پُرسکون زندگی سے محروم رہتی ہیں۔

پچھلے دنوں ایک ایسی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں لڑکی نے بتایا کہ اُس کا بھائی نہ صرف اُسے مار پیٹ کا نشانہ بناتا ہے بلکہ معاشی طور پر بھی اُسے بلیک میل کرتا ہے۔ وہ اُسے مجبور کرتا ہے کہ اپنی تنخواہ اُس کے حوالے کر دے‘ ورنہ اُسے گھر سے نکال باہر کرے گا۔ کئی خواتین اس لیے بھی شکایت درج نہیں کراتیں کیوں کہ اُنہیں ڈر ہوتا ہے کہ اس صورت میں اُن کا سرپرست گھر سے نکال باہر کرے گا یا پھر اُن کی ملازمت والی جگہ پر جا کر ہنگامہ کھڑا کرے گا۔ سعودی خواتین اپنے خلاف ظلم و تشدد کے لیے 1919کی ہاٹ لائن پر اطلاع دے سکتی ہیں۔ سعودی قانون میں بھی گھریلو تشدد کے مرتکب افراد کے لیے سخت سزا تجویز کی گئی ہے۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں