مدینہ منورہ: مسجد نبویؐ کو جانے والی چار نئی سُرنگیں زائرین کے لیے کھول دی گئیں

زائرین اور نمازیوں کو سڑک پار کرنے کی اذیت سے نجات مِل گئی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 31 جولائی 2018 16:45

مدینہ منورہ: مسجد نبویؐ کو جانے والی چار نئی سُرنگیں زائرین کے لیے کھول دی گئیں
مدینہ منورہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 جُولائی 2018) مدینہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے حج کے موقع پر مسجد نبویؐ کو جانے والی چار نو تعمیر شُدہ سُرنگیں زائرین اور نمازیوں کی سہولت کے لیے کھول دی ہیں۔ ان سُرنگوں کی مدد سے مدینہ کے ہمسایہ شہروں کے مکینوں کو مسجد نبویؐ پہنچنے میں خاصی سہولت ہو گی۔ اتھارٹی کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا کہ ان سُرنگوں کی بدولت شاہ فیصل روڈ سے گزرنے والے افراد اور زائرین کی آمد و رفت میں سہولت پیدا ہو گی ۔

دُوسرے اُنہیں رش اور دھکم پیل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یہ سُرنگیں اتھارٹی کی جانب سے مسجد نبویؐ کے قریبی علاقوں کو ترقی دینے کے پروگرام کے تحت تعمیر کی گئی ہیں۔ سُرنگ نمبر 2 اور 3دونوں کی لمبائی125 میٹر ہے۔ ان سرنگوں میں عام لوگوں کے لیے سیڑھیاں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

ان سیڑھیوں کو اس طریقے سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ بچے ‘ بوڑھے‘ جوان‘ مرد ‘ خواتین سب سہولت سے چڑھ اور اُتر سکتے ہیں۔

جبکہ معمر اور معذور افراد کی سہولت کی خاطر بارہ برقی زینے بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان سُرنگوں کی بدولت لوگوں کو مدینہ کے شمالی حصّے سے وسطی حصّے کی جانب آمد و رفت میں آسانی پیدا ہو گی ۔ جبکہ اس سے پہلے اُنہیں حج کے موقع پر ٹریفک سے کھچا کھچ بھری سڑکیں پار کرنے کی زحمت اُٹھانا پڑتی تھی۔ ان سُرنگوں میں پنکھے اور ایئر کنڈیشنرز نصب کیے گئے ہیں‘ جبکہ کسی ہنگامی صورتِ حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے فائر فائٹنگ سسٹم بھی موجود ہیں۔

راہگیروں کی آمد و رفت کو بلاتعطل و خلل جاری رکھنے کے عمل کی نگرانی کی غرض سے لائٹیں‘ ساؤنڈ سسٹم اور سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب بھی کی گئی ہے۔ ان سُرنگوں کے داخلی مقامات کو دل آویز و جاذبِ نظر بنانے کے لیے دھات اور شیشے کے میٹریل کا استعمال کیا گیا ہے۔ السلام ٹنل مسجد نبویؐ کے جنوب مغرب میں تعمیر کی گئی ہے‘ جبکہ اوالی ٹنل مسجدؐ نبوی کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ ان نو تعمیر شُدہ سُرنگوں کا منصوبہ مدینہ کے امیر شہزادہ فیصل بن سلمان کی نگرانی میں پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے‘ جنہوں نے اس مقدس شہر میں متعددترقیاتی منصوبے شروع کروا رکھے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

میں شائع ہونے والی مزید خبریں