ایجار سسٹم کے تحت شیئرنگ میں رہنے والے تمام افراد کو اپنا اندراج لازمی طور پر کروانا ہو گا

رہائشی معاہدے میں ریئل اسٹیٹ ایجنسی کے نمائندے کو ثالث کا کردار نبھانا ہو گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 2 اگست 2018 16:56

ایجار سسٹم کے تحت شیئرنگ میں رہنے والے تمام افراد کو اپنا اندراج لازمی طور پر کروانا ہو گا
جدہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 اگست 2018) وزارت محنت و سماجی بہبود اور وزارت تعمیرات کی جانب سے نیا پلان سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق ورک پرمٹس کا اجراء اور توسیع ہاؤس رینٹ کے کانٹریکٹس سے مشروط کر دی گئی ہے۔ اس سسٹم کو ایجار نیٹ ورک کا نام دیا گیا ہے۔وزارت محنت و سماجی بہبود اور وزارتِ آباد کاری نے واضح کیا ہے کہ کسی رہائش گاہ کو شیئر کرنے والے تمام افراد کا کرایہ داری سمجھوتے میں اندراج لازمی ہو گا۔

مکان میں مقیم تمام کرایہ داروں کا اندراج ریئل اسٹیٹ کے نمائندہ یا مالک‘ مکان یا کرایہ دار کے ثالث کے ذمے ہو گا۔ بغیر فیملی والے رہائشیوں کو بھی ایجار نیٹ ورک پر اپنا اندراج کروانا ہو گا۔ رہائشی کرایوں کے سمجھوتے کے نئے وضع کردہ نظام ایجار کے باعث رہائشی شعبے میں شفافیت آئے گی اور کرایہ دار اور مالک مکان کے درمیان تنازعات میں کمی واقع ہو گی۔

(جاری ہے)

ایجار کے باعث رینٹل پراسس کے تمام مرحلوں پر کرایہ داروں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ وزارت تعمیرات نے نئے نظام پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے جدہ کے علاوہ مملکت کے دُوسرے شہروں میں بھی ریئل اسٹیٹ بروکرز کے آفس کی چیکنگ اور نگرانی بڑھا دی ہے۔ ایجار سسٹم کی رُو سے ماہانہ کرایہ اور یوٹیلٹی بلز نہ ادا کرنے والے کرایہ داروں کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ پراپرٹی کو نقصان پہنچانے اور رہائشی یونٹ کو رہائش کی بجائے کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے پر بھی عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔

ایجار سسٹم کے تحت جائیدادوں کے مالکان کو زکوٰۃ کی ادائیگی کرنا لازمی ہو گا۔ جبکہ اس چیز کی بھی نگرانی ہو گی کہ آیا مالکان کی جانب سے رہائشی یونٹس میں دی گئی سہولیات ناکافی تو نہیں۔ کئی غیر قانونی رہائش گاہیں ایسی بھی تھیں جن میں غیر مُلکی ورکرز آتش زدگی کے باعث اپنی جانوں سے محروم ہو گئے۔ نئے نظام کے تحت مالکان اپنے بڑے سائز کے فلیٹس کو غیر قانونی طور پر چھوٹے رہائشی یونٹس میں نہیں بدل سکتے‘ اس پابندی کے باعث چھوٹے چھوٹے رہائش گاہوں میں گنجائش سے زیادہ مقیم ورکرز بھی متاثر ہوں گے۔ جن کی تعداد لاکھوں میں بتائی جا رہی ہے۔ ایجار کے باعث مملکت میں موجود پچیس لاکھ سے زائد رہائش گاہوں کا ریکارڈ مربوط انداز میں دستیاب ہو گا۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں