ریاض: ایجار کے تحت رہائش گاہوں کے معاہدے ہجری شمسی کیلنڈر کے مطابق تحریر ہوں گے

ایجار سسٹم میں اندراج کے لیے مکان کی ملکیتی دستاویز ہونا لازمی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 3 اگست 2018 15:37

ریاض: ایجار کے تحت رہائش گاہوں کے معاہدے ہجری شمسی کیلنڈر کے مطابق تحریر ہوں گے
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 اگست 2018) وزارت محنت و سماجی بہبودکی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ مکانات کے کرایہ معاہدے ہجری شمسی کیلنڈر کے مطابق تحریر ہوں گے ۔ کرایہ معاہدہ میں اسکی باقاعدہ طور پر وضاحت لازمی ہو گی۔ کرایہ معاہدوں میں موجودہ رواج کے مطابق ہجری تاریخ موثر ہوگی ۔کرائے کی ادائیگی ہجری شمسی کیلنڈر کے مطابق ہوگی۔کرایہ داری معاہدے میں اس کی وضاحت کے لیے عیسوی ماہ اور تاریخ کا اندراج کرنا ہوگا۔

اگر کرایہ دار کرائے کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لے تو ایسی صورت میں مالک مکان ایگزیکٹیو کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ متعلقہ فریقوں کے درمیان سمجھوتے کی رُو سے کرایہ سالانہ، سشماہی ، سالانہ اور ماہانہ ہر طرح سے دیا جاسکے گا۔مکان کی حالت بوسیدہ ہونے پر مالک مکان اس کی تعمیر و مرمت کا ذمہ دار ہو گا۔

(جاری ہے)

اگر مالک مکان اس سے اجتناب کرے تو کرایہ دار مالک مکان کے خلاف عدالت سے رجوع کر سکتا ہے اور مرمت نہ کرانے کی صورت میں اپنے سامان کو پہنچنے والے نقصان زرتلافی طلب کرنے کا مجاز ہو گا۔

وزارت آباد کاری کے مطابق کرایہ دار اور مالک مکان کے درمیان جنم لینے والے تنازعات کے حل کے لیے دونوں کے حقوق و فرائض متعین کیے جا رہے ہیں جس کے بعد ایسے تمام تنازعات خوش اسلوبی سے حل ہو جایا کریں گے۔ کرایہ داری کے معاہدے کے دوران مالک کی جانب سے مُدت سے قبل کرائے میں اضافہ نہیں کیا جا سکے گا۔ کرایہ معاہدے کے تحت مشترک رہائش کے تمام کرایہ دار عمارت کے تحفظ کے مشترکہ طور پر ذمہ دار ہوں گی۔ کرایہ داری معاہدہ مخصوص مدت کے لیے کار آمد ہو گا۔اس کے بعد خود کار نظام کے تحت اس میں توسیع کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ایجارسسٹم میں اندراج کے لیے مالک مکان کے پاس مکان کی ملکیتی دستاویز ہونا لازمی ہیں۔مکانات کے کرایہ معاہدوں کا مضمون یکساں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :

میں شائع ہونے والی مزید خبریں