ریاض:مغربی ذرائع ابلاغ نے سعودی ولی عہد اور حکمران خاندان کے خلاف شرمناک پراپیگنڈہ کیا

سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ شہزادہ تُرکی الفیصل نے مغربی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لے لیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 27 اکتوبر 2018 13:20

ریاض:مغربی ذرائع ابلاغ نے سعودی ولی عہد اور حکمران خاندان کے خلاف شرمناک پراپیگنڈہ کیا
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اکتوبر2018ء) سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ شہزادہ تُرکی الفیصل نے معروف امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر مغربی میڈیا نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، حکمران خاندان اور سعودی مملکت کے خلاف شرمناک اور بے بُنیاد حد تک ظالمانہ پراپیگنڈہ کیا، جو صحافتی اقدار کے خلاف ہے۔

لیکن سعودی عوام اس گمراہ کُن پراپیگنڈے کی زد میں نہیں آئے۔ آج بھی اگر سعودی عوام سے رائے لی جائے تو شہزادہ محمد بن سلمان گزشتہ دو ہفتوں کے زہریلے پراپیگنڈے کے باوجود پہلے سے زیادہ عوامی مقبولیت کی حامل شخصیت نظر آئیں گے۔ سعودی عوام جانتے ہیں کہ خاشقجی معاملے کی آڑ میں سعودی مملکت کے مخالفین اپنا حساب چُکتا کرنے کی کوشش میں ہیں اور مغربی ذرائع ابلاغ بھی بے بُنیاد مہم چلا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس بے بنیاد پراپیگنڈہ مہم کے دوران حکمران خاندان کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بظاہر تو خاشقجی کے قتل کا الزام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان تھے ، مگر اس کی آڑ میں سعودی مملکت اور سعودی حکمران کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ اگر مملکت کے بدخواہ یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عوام کو اپنی ہر دلعزیز حکمرانوں کے خلاف بھڑکایا جا سکتا ہے تو یہ اُن کی خام خیالی ہے۔

سعودی عرب میں کوئی منفی اور پُرتشدد تبدیلی نہیں آ رہی۔ اس پراپیگنڈہ مہم کے اثرات کا اُلٹا اثر ہواہے اور سعودی عوام شہزادہ محمد بن سلمان کے اور زیادہ قریب ہو گئی ہے۔ عوام نے سعودی مملکت کا امیج مسخ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ سعودی عوام اپنے قائدین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کیونکہ شہزادہ محمد سلمان نے 2030ء کی صورت میں ایک انتہائی خوش حال سعودی عرب کا جو انقلابی منصوبہ پیش کیا ہے اور اس پر جس تیزی سے عمل پیرا ہیں، اُس کے باعث سعودی عوام اُن سے بہت خوش ہیں۔

تُرکی الفصیل نے خاشقجی کے حوالے سے بتایا کہ اُن سے پہلی ملاقات 1988ء میں ہوئی تھی۔ جب وہ عرب نیوز کی جانب سے افغانستان میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے کر واپس آئے تھے۔ اس کے بعد نوّے کی دہائی میں جب خاشقجی عرب نیوز سے ایڈیٹر کے عہدے پر فائز ہوئے تو اُن سے دوبارہ ملاقات ہوئی۔ تُرکی الفیصل نے خاشقجی کے بارے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں اپنے دیرینہ شاگرد کے گُم ہو جانے پر شدید رنج ہے، تاہم وہ اس بحرانی کیفیت میں شاہ سلمان اور ولی عہد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں