انڈونیشی لڑکی کی اپنے سعودی خاندان کی تلاش میں سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی نکلی

Sadia Abbas سعدیہ عباس پیر 9 اپریل 2018 14:02

انڈونیشی لڑکی کی اپنے سعودی خاندان کی تلاش میں سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی نکلی
دمام (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل2018ء) انڈونیشاء میں سعودی سفیر اسامہ الشعیبی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انڈونیشی لڑکی کی اپنے سعودی خاندان کی تلاش کے لیے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی نکلی ۔ سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے ویڈیو پوسٹ کرنے والے افراد کی تلاش کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے اورکہاہے کہ اس جعلی ویڈیو کو پوسٹ کرنے والے شخص کو جلد از جلد گرفتار کر لیا جائے گااور اسے سفارت خانے کو اتنا وقت ضائع کرنے پر کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی ۔

کچھ عرصہ پہلے ایک ویڈیو میں اِس انڈونیشی لڑکی سے متعلق کہا گیا تھا کہ یہ لڑکی انڈونیشیا میں رہائش پذیر ہے اوراپنے سعودی خاندان کی تلاش میں ہے ۔ لڑکی کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جسکے مطابق اس لڑکی کے سعودی والد کا انتقال نو سال پہلے ہو گیا تھا ، جسکی وجہ سے وہ کبھی دوبارہ اپنے وطن سعودی عرب واپس نہ آ سکی اور اپنے سعودی خاندان سے نہ مل سکی ۔

(جاری ہے)

عاجل ویب نیوز کے مطابق ھیفاء نامی سعودی لڑکی جس کے والدکا 9 برس قبل انتقال ہو گیا تھا ، انڈونیشا میں مقیم تھا اور اسنے لڑکی کی انڈونیشن والدہ سے شادی کر رکھی تھی۔ لڑکی الحیات کو دئیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اس کے والد کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور وہ اپنے سعودی خاندان کے پاس جانا چاہتی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انڈونیشیا میں سعودی سفارتخانہ متحرک ہو گیا تھا۔

اس ضمن میں انڈونیشیا میں سعودی سفیر نے اپنے بیان میں یقین دلایا تھا کہ ھیفاء جس کے والد کا نام سلطان الحربی تھا ہماری بیٹی ہے اور اسے تلاش کر کے سعودی عرب پہنچایا جائے گا۔ اس حوالے سے عربی اخبارات کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے جانے والے سیاح علی الغامدی کی ملاقات لڑکی سے ہوئی جس پر اسے گمان ہوا کہ لڑکی کے خدوخال عرب ہیں ہو سکتا ہے کہ اس کا تعلق سعودی عرب سے ہو۔

الغامدی نے لڑکی کے بارے میں معلومات حاصل کی تو انکشاف ہوا کہ اس کے والد کا نام سلطان الحربی تھا جس کا 9 برس قبل انتقال ہو چکا ہے ۔ الغامدی نے ھیفاء کا ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا جس کے بعد سعودی سفارت خانہ نے لڑکی کی تلاش شروع کردی گئی تھی ۔ لڑکی کی والدہ انڈونیشی ہے جس کے پاس کسی قسم کا دستاویزی ثبوت نہیں کہ اسکی شادی الحربی سے ہوئی تھی اورانڈونیشی خاتون نے ویڈیو میں کہا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے خاندان سے متعلق اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتی کہ انکا تعلق مدینہ کے کسی علاقے سے ہے ۔

سعودی سفیر نے یقین دلایا تھا کہ وہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کریں گے اورجلد ہی ھیفاء کو مملکت بھجوانے میں کامیاب ہو جائیںگے ۔ لہذا تحقیقات مکمل ہونے کے بعد یہ واضح ہو گئی ہے کہ اس انڈونیشی لڑکی کا سعودی عرب سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ویڈیو بھی جعلی تھی۔

متعلقہ عنوان :

الدمام میں شائع ہونے والی مزید خبریں